Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

446 - 508
٤ وفائدة الأمر بالاستدانة مع الفرض أن یمکنہا احالة الغریم علی الزوج فأما ذا کانت الاستدانة بغیر أمر القاض کانت المطالبة علیہا دون الزوج  (٢١٦٦) وذا قضی القاض لہا بنفقة الاعسار ثم أیسر فخاصمتہ تمم لہا نفقة الموسر)

اس لئے تابع کو اصل کے ساتھ لاحق نہیں کیا جا سکتا ، یعنی اگر جماع نہ کرنے سے تفریق کرائی جاتی ہو تو نفقہ نہ دینے سے بھی تفریق کرانا ضروری نہیں ہے ۔
ترجمہ:  ٤  اور نفقہ فرض کرنے کے ساتھ قرضہ لینے کا حکم دینے کا فائدہ یہ ہے کہ عورت اپنے قرضخواہ کو اپنے شوہر پر حوالہ کر سکتی ہے ۔ اور اگر قرض لینا بغیر قاضی کے حکم کے ہو تو قرضخواہ کا مطالبہ عورت پر ہوگا نہ کہ شوہر پر ۔ 
 تشریح:  متن میں ہے کہ قاضی صاحب دو باتیں کریں گے ]١[ ایک تو عورت کے لئے نفقہ متعین کریں گے ]٢[ اور دوسرا یہ کہ اس کو با ضابطہ حکم دینے گے کہ٫ استدینی علیہ ،  شوہر کے سر پر قرض لیتی رہ ۔ نفقہ متعین کرنے کے ساتھ شوہر کے ذمے قرض لینے کا حکم دینے کا فائدہ یہ ہو گا کہ جتنا قرض عورت لے گی قرض خواہ وہ رقم براہ راست شوہر سے وصول کر سکے گا  اور یہ قرض شوہر پر احالہ ہو جا ئے گا، اور اگر قرض لینے کا حکم نہ دے تو قرض خواہ وہ رقم عورت سے ہی لے گا شوہر سے نہیں لے سکے گا ، اس لئے متن میں یہ فرمایا کہ قاضی٫ استدینی علیہ ،  کا بھی حکم دے ۔
وجہ:  (١)اس اثر میں ہے کہ قرض کا فیصلہ کرے تب شوہر سے لیا جائے گا ، اثر یہ ہے۔ عن ابراہیم  قال : ما ادانت فھو علیہ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص ٧٠، نمبر ١٢٣٩٧)  اور اگر قاضی شوہر کے نام پر قرض لینے کا حکم نہ دے تو یہ قرض خود عورت ادا کرے گی اس کے لئے یہ اثر ہے ۔عن الشعبی قال أتت امراة شریحا فقالت ان زوجی غاب و انی استدنت دینارا فأنفقت علی نفسی ؟قال ان کان أمرک بذالک ؟ قالت لا قال فاقضی دینک ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص٧١، نمبر١٢٣٩٩) اس اثر میں ہے کہ قاضی شریح نے دین لینے کے لئے نہیں کہا تھا تو عورت کو خود قرض ادا کرنا پڑا ۔
لغت:  احالة : مثلا قرض زید نے لیا ہو اس کو خالد پر ڈال دیا جائے تو اس کو احالة کہتے ہیں ، اور اسی کو حوالہ کہتے ہیں ، احالة الغریم علی الزوج ، کا مطلب یہ ہے کہ قرض دینے والا اب عورت سے نہ لے بلکہ براہ راست شوہر سے لے اس کو احالة الغریم علی الزوج ، کہتے ہیں ۔        
ترجمہ:  (٢١٦٦)  ا گر فیصلہ کر دیا قاضی  نے ناداری کے نفقے کا پھر مالدار ہوگیا پس بیوی نے دعوی کیا تو پورا کرے اس کے لئے مالداری کا نفقہ۔  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter