٤ وفائدة الأمر بالاستدانة مع الفرض أن یمکنہا احالة الغریم علی الزوج فأما ذا کانت الاستدانة بغیر أمر القاض کانت المطالبة علیہا دون الزوج (٢١٦٦) وذا قضی القاض لہا بنفقة الاعسار ثم أیسر فخاصمتہ تمم لہا نفقة الموسر)
اس لئے تابع کو اصل کے ساتھ لاحق نہیں کیا جا سکتا ، یعنی اگر جماع نہ کرنے سے تفریق کرائی جاتی ہو تو نفقہ نہ دینے سے بھی تفریق کرانا ضروری نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٤ اور نفقہ فرض کرنے کے ساتھ قرضہ لینے کا حکم دینے کا فائدہ یہ ہے کہ عورت اپنے قرضخواہ کو اپنے شوہر پر حوالہ کر سکتی ہے ۔ اور اگر قرض لینا بغیر قاضی کے حکم کے ہو تو قرضخواہ کا مطالبہ عورت پر ہوگا نہ کہ شوہر پر ۔
تشریح: متن میں ہے کہ قاضی صاحب دو باتیں کریں گے ]١[ ایک تو عورت کے لئے نفقہ متعین کریں گے ]٢[ اور دوسرا یہ کہ اس کو با ضابطہ حکم دینے گے کہ٫ استدینی علیہ ، شوہر کے سر پر قرض لیتی رہ ۔ نفقہ متعین کرنے کے ساتھ شوہر کے ذمے قرض لینے کا حکم دینے کا فائدہ یہ ہو گا کہ جتنا قرض عورت لے گی قرض خواہ وہ رقم براہ راست شوہر سے وصول کر سکے گا اور یہ قرض شوہر پر احالہ ہو جا ئے گا، اور اگر قرض لینے کا حکم نہ دے تو قرض خواہ وہ رقم عورت سے ہی لے گا شوہر سے نہیں لے سکے گا ، اس لئے متن میں یہ فرمایا کہ قاضی٫ استدینی علیہ ، کا بھی حکم دے ۔
وجہ: (١)اس اثر میں ہے کہ قرض کا فیصلہ کرے تب شوہر سے لیا جائے گا ، اثر یہ ہے۔ عن ابراہیم قال : ما ادانت فھو علیہ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص ٧٠، نمبر ١٢٣٩٧) اور اگر قاضی شوہر کے نام پر قرض لینے کا حکم نہ دے تو یہ قرض خود عورت ادا کرے گی اس کے لئے یہ اثر ہے ۔عن الشعبی قال أتت امراة شریحا فقالت ان زوجی غاب و انی استدنت دینارا فأنفقت علی نفسی ؟قال ان کان أمرک بذالک ؟ قالت لا قال فاقضی دینک ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص٧١، نمبر١٢٣٩٩) اس اثر میں ہے کہ قاضی شریح نے دین لینے کے لئے نہیں کہا تھا تو عورت کو خود قرض ادا کرنا پڑا ۔
لغت: احالة : مثلا قرض زید نے لیا ہو اس کو خالد پر ڈال دیا جائے تو اس کو احالة کہتے ہیں ، اور اسی کو حوالہ کہتے ہیں ، احالة الغریم علی الزوج ، کا مطلب یہ ہے کہ قرض دینے والا اب عورت سے نہ لے بلکہ براہ راست شوہر سے لے اس کو احالة الغریم علی الزوج ، کہتے ہیں ۔
ترجمہ: (٢١٦٦) ا گر فیصلہ کر دیا قاضی نے ناداری کے نفقے کا پھر مالدار ہوگیا پس بیوی نے دعوی کیا تو پورا کرے اس کے لئے مالداری کا نفقہ۔