٢ ولنا أن حقہ یبطل وحقہا یتأخر والأول أقوی ف الضرر وہذا لأن النفقة تصیر دینا بفرض القاض فتستوف ف الزمان الثان ٣ وفوت المال وہو تابع ف النکاح لا یلحق بما ہو المقصود وہو التناسل
ہے(٢) اثر میں ہے۔سألت سعید ابن المسیب عن الرجل یعجز عن نفقة امرأتہ فقال یفرق بینھما فقلت سنة ؟ فقال سنة۔ (مصنف ابن ابی شیبة ،١٩٧ ماقالوا فی الرجل یعجز عن نفقة امرأتہ یجبر علی ان ایطلق امرأتہ ام لا واختلافھما فی ذلک، ج رابع ،ص ١٧٤، نمبر ١٩٠٠٦ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل لایجد ما ینفق علی امرؤتہ ج سابع، ص٧١، نمبر١٢٤٠٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تفریق کرادے (٣) ان عمر بن الخطاب کتب الی امراء الاجناد فی رجال غابوا عن نسائھم فامرھم ان یأخذوابان ینفقوا او یطلقوا فان طلقوا بعثوا بنفقة ما حبسوا ۔ ( سنن بیہقی ، باب الرجل لا یجد نفقة امراتہ ، ج سابع، ص ٧٧٣، نمبر ١٥٧٠٦ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل لایجد ما ینفق علی امرأتہ ج سابع، ص٧٠، نمبر١٢٣٩٤) اس اثر میں ہے کہ یا تو نفقہ دیں یا طلاق دے دیں ۔(٤) اس دور میں شوہر کے ذمے قرض لینا مشکل ہے اور اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے عورت مجبور ہوتی ہے اس لئے حالات سنگین ہوتو تفریق کرادے۔
لغت : استدینی : قرض لے لیں۔
ترجمہ: ٢ ہماری دلیل یہ ہے کہ تفریق کرانے سے مرد کا حق باطل ہو جائے گا اور عورت کا حق مؤخر ہو سکتا ہے ، اور نقصان میں پہلا زیادہ قوی ہے ، اور یہ اس لئے کہ نفقہ قاضی کے متعین کرنے سے قرض ہو سکتا ہے اس لئے دوسرے وقت میں وصول کر سکتی ہے ۔
تشریح: ہماری دلیل یہ ہے کہ تفریق کرانے سے شوہر کا حق باطل ہو جائے گا ، اور تفریق نہ کرائیں اور قاضی کے ذریعہ شوہر کے ذمے قرض متعین کروادیں تو عورت ابھی اس کے سر پر قرض لیتی رہے گی اور بعد میں جب شوہر کے پاس مال آئے گا تو عورت یہ قرض وصول کر لے تو یہ درمیانی شکل ہے اس لئے نفقہ میں عاجز ہو نے سے تفریق نہ کرائی جائے ۔اس آیت میں اشارہ ہے کہ تنگدست کو مالدار ہونے تک مہلت ملنی چاہئے آیت یہ ہے ۔و ان کان ذوعسرة فنظرة الی میسرة ۔( آیت ٢٨٠، سورة البقرة ٢) کہ تنگدست کو مالدار ہونے تک مہلت ملنی چاہئے ۔
ترجمہ: ٣ اور مال کا فوت ہونا حالانکہ وہ نکاح میں تابع ہے اس کے ساتھ لاحق نہیں کیا جا سکتا جو مقصود اصلی ہے اور وہ توالد و تناسل ہے ۔
تشریح: یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوں نے کہا تھا کہ جماع نہ کرنے پر عنین اور مقطوع الذکر میں تفریق ہو سکتی ہے تو نفقہ نہ دینے پر بھی تفریق کرا دی جائے ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ نکاح میں مال یعنی نفقہ تابع ہے ، اور جماع یعنی توالد و تناسل اصل ہے