١ وقال الشافع یفرق لأنہ عجز عن الامساک بالمعروف فینوب القاض منابہ ف التفریق کما ف الجب والعنة بل أولی لأن الحاجة الی النفقة أقوی
تشریح : کوی آدمی بیوی کو نفقہ دینے سے عاجز ہو جائے تو دونوں کے درمیان تفریق نہیں کی جائے گی بلکہ عورت کو کہا جائے گا کہ شوہر کے ذمے قرض لیتی رہے اور زندگی گزارتی رہے۔
وجہ : (١)تفریق کرنے سے شوہر کا نقصان ہے جو نفقہ نہ ادا کرنے سے زیادہ بڑا نقصان ہے۔اس لئے تفریق نہیں کی جائے گی اور نفقہ کا نقصان قرض لینے سے پورا ہو جائے گا۔اس لئے عورت کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا (٢) اثر میں ہے۔عن الحسن قال اذا عجز الرجل عن نفقة امرأتہ لم یفرق بھا ۔وقال الزھری تستأنی بہ ،قال وبلغنی ان عمر بن عبد العزیز قال ذلک۔ (مصنف ابن ابی شیبة ،١٩٧ ماقالوا فی الرجل یعجز عن نفقة امرأتہ یجبر علی ان یطلق امرأتہ ام لا واختلافھما فی ذلک ،ج رابع، ص ١٧٥، نمبر ١٩٠٠٨١٩٠٠٩ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل لا یجد ما ینفق علی امرأتہ، ج سابع، ص٧١ ،نمبر١٢٤٠٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میاں بیوی میں تفریق نہ کرائے بلکہ عورت شوہر کے ذمے قرض لیتی رہے (٣) حضرت ابو سفیان کی بیوی کی حدیث بھی مستدل بن سکتی ہے جس میں حضرت ابو سفیان پورا نفقہ نہیں دیتے تھے تو آپۖ نے فرمایا۔ قالت ھند یا رسول اللہ ان ابا سفیان رجل شحیح فھل علی جناح ان آخذ من مالہ ما یکفینی وبنی ؟ قال خذی بالمعروف ۔ (بخاری شریف، باب وعلی الوارث مثل ذلک، ص ٨٠٨ ، نمبر ٥٣٧٠مسلم شریف ، باب قضیة ھند ، ص ٧٦٠، نمبر ٤٤٧٧١٧١٤) اس حدیث میں ہے کہ شوہر نے پورا نفقہ نہیں دیا تو تفریق نہیں کرائی ، بلکہ چپکے سے لینے کے لئے کہا۔
ترجمہ: ١ امام شافعی نے فرمایا کہ تفریق کر دی جائے گی، اس لئے کہ امساک بالمعروف سے عاجز ہو گیا اسلئے قاضی تفریق کرانے میں اس کا نائب بنے گا ، جیسے کہ ذکر کٹے ہوئے اور عنین میں ہو تا ہے ، بلکہ زیادہ ضروری ہے اس لئے کہ نفقے کی ضرورت زیادہ قوی ہے ۔
تشریح: امام شافعی فر ماتے ہیں کہ شوہر نفقہ دینے سے عاجز ہو جائے تو قاضی تفریق کر دے گا ۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے۔ فاحتمل اذا لم یجد ما ینفق علیھا ان تخیر المرأة بین المقام معہ و فراقہ فان اختارت فراقہ فھی فرقة بلا طلاق لانھا لیست شیئا اوقعہ الزوج و لا جعل الی احد ایقاعہ۔ ( موسوعہ امام شافعی ، باب الرجل لایجدما ینفق علی امراتہ ، ج عاشر ، ص ٣١١، نمبر ١٦٥٧١) اس عبارت میں ہے کہ نفقہ نہ ہو توعورت کو علیحدہ ہونے کااختیار دیا جائے گا ۔
وجہ: (١) دلیل عقلی یہ ہے کہ شوہر امساک بالمعروف سے عاجز ہو گیا ہے اس لئے قاضی شوہر کے قائم مقام ہو کر تسریح بالاحسان کر دے گا ، یعنی تفریق کرا دے گا ، جیسے ذکر کٹا ہوا ہو یا شوہر عنین ہو تو قاضی شوہر کا نائب بنکر تفریق کرا دیتا ہے اسی طرح یہاں بھی تفریق کرا دے گا ، کیونکہ جماع کے بغیر آدمی زندہ رہ سکتا ہے لیکن نفقہ کے بغیر زندہ رہنامشکل ہے ، اس لئے یہاں تفریق کرانا زیادہ اولی