Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

440 - 508
٣   وعن أب یوسف  أنہا ذا سلمت نفسہا ثم مرضت تجب النفقة لتحقق التسلیم ولو مرضت ثم سلمت لا تجب لأن التسلیم لم یصح قالوا ہذا حسن وف لفظ الکتاب ما یشیر الیہ (٢١٦٣) قال وتفرض علی الزوج النفقة ذا کان موسرا ونفقة خادمہا)

چاہئے ۔  
ترجمہ:  ٣   امام ابو یوسف  سے ایک روایت یہ ہے کہ اگر عورت نے اپنے آپ کو سپرد کر دیا پھر بیمار ہوئی تو نفقہ واجب ہو گا سپرد کرنا متحقق ہونے کی وجہ سے ، اور اگر بیمار ہوئی پھر سپرد کیا تو واجب نہیں ہو گا اس لئے کہ سپرد کرنا صحیح نہیں ہے ، علماء فر ماتے ہیں کہ یہ بات اچھی ہے اور متن میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ 
تشریح:  امام ابو یوسف کی روایت ہے کہ اگر پہلے شوہر کو سپرد کر دیا پھر بیمار ہوئی تو اسکو نفقہ ملے گا ، اور متن میں بھی اسی کی طرف اشارہ ہے ، کیونکہ متن میں٫ مرضت فی منزل الزوج ، ہے، کہ شوہر کے گھر میں بیمار ہوئی ہو جس سے اشارہ ہے کہ پہلے اپنے آپ کو سپرد کر دیا ہے پھر بیمار ہوئی ہے تو نفقہ ملے گا ، کیونکہ سپرد کر دیا ہے اور ناگہانی آفت کی وجہ سے صرف جماع سے رکی ہے ۔  
وجہ:  (١) اس اثر میں اس کا اشارہ ہے ۔ عن عطاء فی الرجل یتزوج المرأة قال لا نفقة لھا حتی یدخل بھا۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ١٩٩ ماقالوا فی الرجل یتزوج المرأة فتطلب النفقة قبل ان یدخل بھا ھل لھا ذلک ؟ ج رابع، ص١٧٥، نمبر ١٩٠١٨ ) اس اثر میں ہے کہ جب تک دخول نہ ہو عورت کے لئے نفقہ نہیں ہے ، اس لئے سپرد کرنے سے پہلے بیمار ہو گئی تو سپرد کرنا نہیں پا یا گیا اس لئے نفقہ نہیں ہو گا ۔ 
ترجمہ:  (٢١٦٣)  نفقہ فرض کیا جائے گا  شوہر پر جبکہ مالدار ہو اور عورت کے خادم کا نفقہ بھی ۔
تشریح: شوہر مالدار ہو تو عورت کے ساتھ اس کے ایک خادم کا نفقہ بھی شوہرپر واجب ہے ۔ 
وجہ :  (١) عورت کو خدمت کی ضرورت ہو اور شوہر کے پاس مال ہو تو عورت کی خدمت کروانا چاہئے اس لئے اس کے اوپر خادم کا نفقہ لازم ہوگا۔ اور چونکہ ایک خادم سے کام چل جائے گا وہ اندر اور باہر دونوں خدمتیں کرے گا اس لئے ایک خادم کافی ہے (٢) اس حدیث سے اس کا استدلال ہے۔عن علی ان فاطمة علیھا السلام شکت ما تلقی فی یدھا من الرحی فاتت النبی ۖ تسألہ خادما فلم تجدہ فذکرت ذلک لعائشة الخ ۔ (بخاری شریف ، باب التکبیر والتسبیح عند المنام ص ٩٣٥ نمبر ٦٣١٨،کتاب الدعوات مسلم شریف ، باب الدعاء عند النوم ،ص ٣٤٨ ،نمبر ٢٧١٣ ٦٨٩١) اس حدیث میں حضرت فاطمہ نے حضورۖ سے خادم مانگا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کا نفقہ اس کے شوہر پر ہوگا۔(٣) عن ابی ھریرة ان رسول اللہ حث علی الصدقة فجاء رجل فقال عندی دینار قال انفقہ علی نفسک قال عندی آخر قال انفقہ علی ولدک قال 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter