Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

438 - 508
٢  وکذا ذا غصبہا رجل کرہا فذہب بہا وعن أب یوسف أن لہا النفقة والفتوی علی الأول لأن فوت الاحتباس لیس منہ لیجعل باقیا تقدیرا   ٣  وکذا ذا حجت مع محرم لأن فوت الاحتباس منہا وعن أب یوسف أن لہا النفقة لأن اقامة الفرض عذر ولکن تجب علیہ نفقة الحضر دون السفر لأنہا ہ المستحقة علیہ  

اصول :  عورت کی غلطی سے احتباس فوت ہو تو اس کو نفقہ نہیں ملے گا ، اور مرد کی غلطی سے احتباس فوت ہو تو عورت کو نفقہ ملے گا ۔  
ترجمہ:   ٢   ایسے ہی اگر کسی آدمی نے عورت کو زبردستی غصب کر لیا اور اس کو لے گیا ] توعورت کو نفقہ نہیں ملے گا [  اور امام ابو یوسف  کی ایک روایت یہ ہے کہ عورت کے لئے نفقہ ہے ، لیکن فتوی پہلی روایت پر ہے اس لئے احتباس کا فوت ہونا مرد کی جانب سے نہیں ہے کہ تقدیرا احتباس باقی قرار دیا جائے ۔ 
تشریح:   اس مسئلے کا اصول یہ ہے کہ نہ عورت نے احتباس فوت کیا اور نہ مرد  نے احتباس فوت کیا بلکہ کسی اور نے زبردستی فوت کر دیا تو نفقہ ملے گا یا نہیں ۔صورت مسئلہ یہ ہے کہ عورت کو کسی آدمی نے زبردستی غصب کر لیا تو امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ نفقہ نہیں ملے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ چاہے اس میں عورت کی غلطی نہیں ہے ، لیکن مرد کی غلطی سے احتباس فوت نہیں ہوا ہے ، کیونکہ مرد کی غلطی سے احتباس فوت ہو جائے تو حکم کے اعتبار سے یہ مانا جاتا ہے کہ ابھی عورت مرد کے یہاں محبوس ہے ، اور یہاں ایسا نہیں ہے ، اس لئے عورت کو نفقہ نہیں ملے گا ، اور اسی پر فتوی ہے ۔ حضرت امام ابو یوسف  سے ایک روایت یہ ہے کہ عورت کو نفقہ ملے گا ، اس کی وجہ یہ فرماتے ہیںکہ  عورت نے خود نہیں روکا ، یہ تو کسی اور نے زبردستی روکا ہے ، اس لئے اس کو نفقہ ملنا چاہئے ۔ 
ترجمہ:   ٣  ایسے ہی اگر محرم کے ساتھ عورت نے حج کیا ]تو نفقہ نہیں  ملے گا[ اس لئے کہ احتباس کا فوت ہونا عورت کی جانب سے ہے ۔ اور امام ابو یوسف  سے روایت ہے کہ اس کے لئے نفقہ ہے اس لئے کہ فرض کا قائم کرنا عذر ہے ، لیکن شوہر پر حضر کا نفقہ لازم ہو گا سفر کا نفقہ نہیں اس لئے کہ شوہر پر حضر کے نفقے کا ہی مستحق ہے ۔
تشریح: اگر عورت کسی محرم کے ساتھ حج فرض کے لئے چلی گئی تو امام ابو حنیفہ   کا مسلک یہ ہے کہ اس کو نفقہ نہیں ملے گا کیونکہ عورت کی جانب سے احتباس فوت ہوا ہے۔ لیکن امام ابو یوسف  سے روایت ہے کہ عورت کو نفقہ ملے گا ، البتہ حضر کا نفقہ ملے گا سفر کا نفقہ نہیں ، اس لئے  کہ شوہر پر حضر کا نفقہ ہی واجب ہے ، سفر کا اعلی نفقہ واجب نہیں ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ فرض کی ادائیگی کے لئے عورت کی جانب سے احتباس فوت ہوا ہے اس نے اپنے طور پرفوت نہیں کیا ہے اس لئے اس میں وہ مجبور ہے اس لئے اس کے لئے نفقہ ہو گا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter