(٢١٦٠) وان کان الزوج صغیرا لا یقدر علی الوطی وہ کبیرة فلہا النفقة من مالہ) ١ لأن التسلیم تحقق منہا وانما العجز من قبلہ فصار کالمجبوب والعنین. (٢١٦١) وذا حبست المرأة ف دین فلا نفقة لہا ) ١ لأن فوت الاحتباس منہا بالمماطلة ان لم یکن منہا بأن کانت عاجزة فلیس منہ
لئے مہر ہے نفقہ نہیں ہے ۔
تشریح: یہ امام شافعی کو جواب ہے ، کہ ملک نکاح کے بدلے میں مہر ہے اور اب ملک نکاح کے بدلے میں نفقہ نہیں ہو سکتا ورنہ ایک معوض کے بدلے دو عوض جمع ہو جائیں گے اس لئے جب جماع نہیں ہو سکتا تو اس کے لئے نفقہ نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: (٢١٦٠) اور اگر شوہر چھوٹا ہو ،صحبت پر قدرت نہ رکھتا ہو اور عورت بڑی ہو تو اس کے لئے نفقہ ہوگاشوہر کے مال سے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ عورت کی جانب سے سپرد کرنا متحقق ہو گیا ، اور عاجزی شوہر کی جانب سے ہے ، اس لئے ذکر کٹے ہوئے اور عنین کی طرح ہو گیا ۔
تشریح: شوہر اتنا چھوٹا ہے کہ صحبت پر قدرت نہیں رکھتا ہے اور بیوی بالغ ہے اور اپنے آپ کو سپرد کر چکی ہو تو اس کو شوہر کے مال سے نفقہ ملے گا۔
وجہ : (١)بیوی نے اپنے آپ کو سپرد کر دیا ہے اس لئے اس کو نفقہ ملے گا چاہے شوہر اس سے استفادہ نہ کر سکتا ہو۔کیونکہ بیوی کی جانب سے احتباس ہو گیا ہے (٢) عن ابراھیم فی الرجل یتزوج المرأة فلا یبنی بھا قال : ان کان الحبس من قبل الرجل فعلیہ النفقة وان کان من قبل المرأة فلا نفقة لھا، قال محمد: وبہ ناخذ،اذا کانت صغیرة لا تجامع مثلھا فلا نفقة لھا۔وان کانت کبیرة والزوج صغیر لا یجامع مثلہ فلھا النفقة علیہ فی مالہ وھو قول ابی حنیفة رحمة اللہ علیہ ۔(کتاب الآثار لامام محمد، باب نفقة التی لم یدخل بھا ،ص١١٢،نمبر ٥١٩)
ترجمہ: ( ٢١٦١) اگر بیوی قرض میں قید ہو گئی تو اس کے لئے نفقہ ہے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ احتباس کا فوت ہونا ٹال مٹول کرنے کی وجہ سے اس کی جانب سے ہے ، اور اگر اس کی جانب سے نہ ہو اس طرح کہ وہ قرض دینے سے عاجزہے تب بھی مرد کی جانب سے نہیں ہے ]اس لئے اس کے لئے نفقہ نہیں ہے [
تشریح : اگر عورت قر ض نہ ادا کرنے سے قید ہو گئی تو اب عورت کو نفقہ نہیں ملے گا ،کیونکہ اگر قرض ادا کرنے پر قادر تھی پھر بھی ٹال مٹول کرتی رہی تو احتباس عورت کی غلطی سے فوت ہوئی اس لئے نفقہ نہیں ہو گا ۔ اور اگر قرض ادا کرنے سے عاجز تھی اس کی وجہ سے قید ہوئی تب بھی مرد کی جانب سے احتباس فوت نہیںہوئی بلکہ عورت کی جانب سے فوت ہوئی ہے اس لئے بھی نفقہ نہیں ملے گا ۔