(٢١٥٨) وان نشزت فلا نفقة لہا حتی تعود الی منزلہ) ١ لأن فوت الاحتباس منہا ٢ وذا عادت جاء الاحتباس فتجب النفقة ٣ بخلاف ما ذا امتنعت من التمکین ف بیت الزوج لأن الاحتباس قائم والزوج یقدر علی الوطی کرہا
ترجمہ: (٢١٥٨) اور اگر نافرمانی کی تو اس کے لئے نفقہ نہیں ہے یہاں تک کہ گھر نہ لوٹ آئے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ احتباس کا فوت کرنا عورت کی جانب سے ہے۔
تشریح : کوئی شرعی عذر نہیں ہے اور عورت نے نافرمانی کی اور گھر سے نکل گئی تو اب اس کے لئے نفقہ نہیں ہے جب تک کہ گھر واپس نہ آئے۔
وجہ: (١) نافرمان عورت کا احتباس نہیں رہا اور نفقہ احتباس کی وجہ سے ہوتا ہے۔اس لئے اس کے لئے نفقہ نہیں ہوگا (٢) ایک عورت نے نافرمانی کی تو اس کو نفقہ نہیں ملا۔ حدیث میں ہے ۔عن فاطمة بنت قیس ان ابا عمرو بن الحفص طلقھا البتة وھو غائب فارسل الیھا وکیلہ بشعیر فتسخطتہ فقال واللہ مالک علینا من شیء فجائت رسول اللہ فذکرت ذلک لہ فقال لھا لیس لک علیہ نفقة ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی نفقة المبتوتة، ص ٣٣٢ ،نمبر ٢٢٨٤) دوسرے اثر میں ہے۔عن سلیمان ابن یسار فی خروج فاطمة قال انما کان ذلک من سوء الخلق ۔ ابوداؤد شریف ، باب من انکر ذلک علی فاطمة بنت قیس، ص ٣٣٢ ،نمبر ٢٢٩٤ مسلم شریف ، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا ص ٤٨٣ نمبر ٣٦٩٧١٤٨٠) اس حدیث میں عورت نے شوہر کے وکیل کے ساتھ بد زبانی کی تو اس کو نفقہ نہیں دیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ نافرمان عورت کے لئے نفقہ نہیں ہے،ہاں! گھر واپس آجائے تو اس کو نفقہ ملے گا(٢) اثر میں ہے ۔ عن الشعبی انہ سئل عن امرأة خرجت من بیتھا عاصیة لزوجھا الھا نفقة ؟ قال لا وان مکثت عشرین سنة ۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ٢٠٠ ماقالوا فی المرأة تخرج من بیتھا وھی عاصیة لزوجھا الھا النفقة ،ج رابع، ص ١٧٦، نمبر ١٩٠٢٣)اس اثر سے معلوم ہوا کہ نافرمانی کرکے نکل جائے تو اس کے لئے نفقہ نہیں ہے۔
لغت : نشزت : نافرمانی کرنا، تعود : واپس لوٹنا۔
ترجمہ: ٢ اور جب عورت واپس آجائے تو احتباس آگیا اس لئے نفقہ واجب ہو جائے گا ۔
تشریح: عورت نافرمانی کر کے گھر سے نکل گئی تھی اس لئے نفقہ ختم ہو گیا ، اب وہ گھر واپس آگئی تو نفقہ دوبارہ ملنا شروع ہو جائے گا ، اس لئے کہ احتباس شروع ہو گیا۔
ترجمہ: ٣ بخلاف جبکہ شوہر کے گھر میں رہتے ہوئے قدرت دینے سے رک گئی] تو نفقہ ملے گا [ اس لئے کہ احتباس قائم ہے