٥ وأما النص فنحن نقول بموجبہ أنہ یخاطب بقدر وسعہ والباق دین ف ذمتہ ٦ ومعنی قولہ بالمعروف الوسط وہو الواجب ٧ وبہ یتبین أنہ لا معنی للتقدیر کما ذہب الیہ الشافع أنہ علی الموسر مدّان وعلی المعسر مد وعلی المتوسط مد ونصف مد لأن ما وجب کفایة لا یتقدر شرعا ف نفسہ
ترجمہ: ٥ رہا نص کا حکم تو ہم اس کے حکم کے قائل ہیں کہ اس کو اپنی وسعت کے لائق دینے کا حکم ہے اور جس قدر باقی رہا وہ اس کے ذمے قرض رہے گا۔
تشریح: یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوں نے آیت لینفق ذو سعة من سعتہ سے استدلال فر مایا تھا کہ آیت میں مرد کی حالت کا اعتبار ہے ، اب عورت کی حالت کا اعتبار کرکے غریب آدمی پر اوپر کا نفقہ واجب کر بھی دیں تو اس سے فائدہ کیا ہو گا ، مثلا مالدار عورت کا نفقہ ہر دن آٹھ درہم ہے ، اور یہ آدمی ہر دن صرف پانچ درہم کماتا ہے تو باقی تین درہم وہ کہاں سے دے گا ، اور اس پر واجب کرنے سے کیا فائدہ ہو گا ؟ یہ تو مرد پر تکلیف مالا یطاق ہو جائے گا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم اس کے حکم کے قائل ہیں ، کہ مرد پراپنی وسعت کے مطابق ابھی نفقہ ادا کرے گا اور باقی اس پر قرض رہے گا، مثلا مالدار عورت کا نفقہ ہر دن آٹھ درہم ہے اور شوہر ہر دن پانچ درہم ادا کر رہا ہے تو ہر دن تین درہم اس پر قرض ہو تا رہے گا اور جب وہ مالدار ہو گا تو اس وقت عورت اس سے وصول کرے گی ۔
ترجمہ: ٦ آیت ،وعلی المولود لہ رزقھن وکسوتھن بالمعروف۔(آیت ٢٣٣ ،سورة البقرة٢) میں معروف سے اوسط نفقہ مراد ہے اور وہی واجب ہے ۔
تشریح: اوپر والی آیت میں ہے کہ معروف نفقہ خرچ کرو ، اور معروف کا ترجمہ ہے کہ اوسط نفقہ خرچ کرو، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر عورت مالدار ہے ، اور شوہر غریب ہے تو دونوں کے درمیان جو نفقہ ہو گا وہ اوسط ہو گا وہی واجب ہو گا۔
ترجمہ: ٧ لفظ معروف سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ کوئی خاص مقدار متعین کرنے کا کوئی معنی نہیں ہے ، جیسا کہ اس کی طرف امام شافعی گئے ہیں کہ مالدار پر دو مد ہیں اور تنگدست پر ایک مد ہے اور متوسط پر ایک مد اور آدھا مد ہے اس لئے کہ جو چیز بطور کفایت واجب ہوتی ہے وہ اپنی ذات کے اعتبار سے شرعا متعین نہیں ہوتی ۔
لغت: معروف : کا ایک معنی اوسط ، درمیان ، نہ اعلی ہو اور نہ ادنی ہو دونوں کے درمیان میں ہو ۔دوسرا ترجمہ ہے جو اس وقت کے حالات کے مناسب ہو ، مثلا ایک عورت کا جوانی میں ، اس معاشرے میں ماہانہ خرچ آٹھ درہم ہے تو یہ اس وقت کے لئے معروف نفقہ ہے ، اور اسی عورت کا بڑھاپے میں خرچ ہے پانچ درہم تو یہ اس وقت کا معروف نفقہ ہے ، معروف میں ہر وقت کے لئے اور ہر حال کے لئے کوئی مقدار متعین نہیں ہے ۔