Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

431 - 508
 ٣  وجہ الأول قولہ علیہ السلام لہند امرأة أب سفیان خذ من مال زوجک ما یکفیک وولدک بالمعروف اعتبر حالہا ٤  وہو الفقہ فان النفقة تجب بطریق الکفایة والفقیرة   لا تفتقر    الی کفایة الموسرات فلا معنی للزیادة 

فرض لھا مدین بمد النبی  ۖ .....قال :و الفرض علی الوسط الذی لیس بالموسع و لا بالمقتر ما بینھما مد و نصف للمرأة و مد للخادم ۔( موسوعة امام شافعی ، باب کتاب النفقات ، باب قدر النفقة ، ج عاشر، ص ٣٠٢، نمبر ١٦٥١٣، ١٦٥٢٤، ١٦٥٣٥) 
وجہ :  (١) وان تعاسرتم فسترضع لہ اخری o لینفق ذوسعة من سعتہ ومن قدر علیہ رزقہ فلینفق مما آتاہ اللہ لا یکلف اللہ نفسا الا مآتاھا سیجعل اللہ بعد عسر یسرا ۔(آیت ٧، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت  میں٫ ذو سعة من سعتہ ، مذکر کا صیغہ ہے کہ شوہر کی گنجائش کے مطابق نفقہ لازم ہے ۔ (٢)  اس حدیث میں ہے۔ عن جدہ معاویة القشیری قال اتیت رسول اللہ قال فقلت ما تقول فی نسائنا قال اطعموھن مما تأکلون واکسوھن مما تکتسون ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی حق المرأة علی زوجھا ، ص ٢٩٨ ،نمبر ٢١٤٤) اس حدیث میں ہے کہ جو کھاتے ہو وہ کھلاؤ جس سے معلوم ہوا کہ مردکا عتبار ہے۔
ترجمہ:  ٣  پہلے قول کی وجہ حضور علیہ السلام کا قول حضرت ابو سفیان کی بیوی ہند کے لئے اپنے شوہر کے مال میں سے اتنا لو جتنا تم کو اور تمہارے بچے کو معروف کے ساتھ کافی ہو، اس میں عورت کی حالت کا اعتبار کیا ۔ 
 تشریح:   اس حدیث میں فرمایا کہ جتنا تمکو کافی ہو اور تمہاری اولاد کو کافی ہو اتنا لے لو جس سے معلوم ہوا کہ عورت کی حالت کا اعتبار ہے ۔ قالت ھند یا رسول اللہ ان ابا سفیان رجل شحیح فھل علی جناح ان آخذ من مالہ ما یکفینی وبنی ؟ قال خذی بالمعروف ۔ (بخاری شریف، باب وعلی الوارث مثل ذلک، ص ٨٠٨ ، نمبر ٥٣٧٠مسلم شریف ، باب قضیة ھند ، ص ٧٦٠، نمبر ٤٤٧٧١٧١٤)
ترجمہ:   ٤  اور فقہ ] سمجھ کی بات [بھی یہی ہے ، اس لئے کہ نفقہ کفایت کے طور پر واجب ہوتاہے ، اور جو عورت فقیر ہے اس کو مالدار عورت کی کفایت درکار نہیں ہوتی ، اس لئے زیادہ واجب کرنے کا کچھ معنی نہیں رہا ۔ 
تشریح:   فقہ اور سمجھ کی بات بھی یہی ہے کہ جو عورت جس مقدار کی ہو اسی مقدار کا نفقہ دیا جائے ، اس لئے کہ جتنی کفایت کرے اتنا نفقہ واجب ہوتا ہے ، اب ایک عورت غریب ہے اس لئے اس کو غریب کا نفقہ کافی ہے ، اس لئے اس کو مالدار کا نفقہ دینے کا فائدہ کیا ہے ، اس لئے نفقہ دینے میں عورت کی حالت کا بھی اعتبار کیا جائے گا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter