Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

430 - 508
(٢١٥٦) ویعتبر ف ذلک حالہما جمیعاً ) ١   قال العبد الضعیف وہذا اختیار الخصاف وعلیہ الفتوی وتفسیرہ أنہما ذا کان موسرین تجب نفقة الیسار ون کانا معسرین فنفقة الاعسار ٢   وقال الکرخ  یعتبر حال الزوج وہو قول الشافع  لقولہ تعالی لینفق ذو سعة من سعتہ۔ 

کے لئے نفقہ لازم ہو گا ۔
ترجمہ:  (٢١٥٦)  نفقے کا اعتبار کیا جائے گا دونوں کی حالتوں سے] مالدار ہو شوہر یا تنگدست[  
تشریح:  حنفیہ کے نزدیک یہ نہیں ہے کہ شوہرمالدار ہے تو اس کی رعایت کرتے ہوئے مالدار کا نفقہ لازم ہو بلکہ دونوں کے درمیان کا نفقہ لازم ہو گا۔مثلا شوہر مالدار ہے اور عورت غریب ہو تو مالدار سے کم اور غریب سے زیادہ کا نفقہ لازم ہوگا۔  
وجہ :  (١) حدیث میں ہے۔قالت ھند یا رسول اللہ ان ابا سفیان رجل شحیح فھل علی جناح ان آخذ من مالہ ما یکفینی وبنی ؟ قال خذی بالمعروف ۔ (بخاری شریف، باب وعلی الوارث مثل ذلک، ص ٨٠٨ ، نمبر ٥٣٧٠) اس حدیث میں عورت کی حیثیت زیادہ تھی اور شوہر کم دے رہے تھے تو آپۖ نے معروف کے ساتھ زیادہ نفقہ لینے کی اجازت دی۔ جس سے معلوم ہوا کہ درمیانہ نفقہ لازم ہوگا۔
ترجمہ:   ١  عبد الضعیف ، یعنی مصنف نے یہ فرمایا کہ یہ حضرت امام خصاف کا اختیار کردہ ہے ، اور اسی پر فتوی ہے ، اور اس کی تفسیر یہ ہے کہ اگر دونوں مالدار ہوں تو مالدار کا نفقہ واجب ہو گا ، اور اگر دونوں تنگدست ہوں تو تنگدست کا نفقہ واجب ہو گا ، اور اگر عورت  تنگدست ہو اور شوہر مالدار ہوتو عورت کا نفقہ مالدار کے نفقے سے کم ہو گا اور تنگدست کے نفقے سے اوپر ہو گا ۔ 
تشریح:  مصنف  فر ماتے ہیں کہ دونوں کی حالت کا اعتبار کرتے ہوئے نفقہ لازم ہو گا اور اسی پر فتوی ہے ، اس کی تفسیر یہ ہے کہ دونوں مالدار ہوں تو مالدار کا نفقہ لازم ہو گا ، اور دونوں تنگدست ہوں تو تنگدست کا نفقہ لازم ہو گا ، اور عورت مالدار ہو اور شوہر غریب ہو تو دونوں کے درمیان نفقہ لازم ہو گا ۔ 
ترجمہ:  ٢   امام کرخی  نے فرمایا کہ شوہر کی حالت کا اعتبار کیا جائے گا ، اور وہی قول امام شافعی  کا ہے ، اللہ تعالی کا قول لینفق ذوسعة من سعتہ ، کی وجہ سے ۔
تشریح :  امام کرخی  اور امام شافعی  کی رائے ہے کہ  صرف شوہر کی حالت کے اعتبار سے نفقہ لازم ہو گا ، یعنی وہ مالدار ہے تو مالدار، اور وہ غریب ہے تو غریب کا نفقہ لازم ہو گا ۔موسوعہ کی عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ نفقہ کی تین قسمیں ہیں اور موقع محل کے اعتبار سے واجب ہوتا ہے عبارت یہ ہے ۔ قال: و النفقة نفقتان نفقة الموسر و نفقة المقتر علیہ رزقہ و ھو الفقیر ....قال: و اقل ما یلزم االمقتر من نفقة امراتہ المعروف ببلدھما.....قال و ان کان زوجھا موسعا علیہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter