(٢١٥٦) ویعتبر ف ذلک حالہما جمیعاً ) ١ قال العبد الضعیف وہذا اختیار الخصاف وعلیہ الفتوی وتفسیرہ أنہما ذا کان موسرین تجب نفقة الیسار ون کانا معسرین فنفقة الاعسار ٢ وقال الکرخ یعتبر حال الزوج وہو قول الشافع لقولہ تعالی لینفق ذو سعة من سعتہ۔
کے لئے نفقہ لازم ہو گا ۔
ترجمہ: (٢١٥٦) نفقے کا اعتبار کیا جائے گا دونوں کی حالتوں سے] مالدار ہو شوہر یا تنگدست[
تشریح: حنفیہ کے نزدیک یہ نہیں ہے کہ شوہرمالدار ہے تو اس کی رعایت کرتے ہوئے مالدار کا نفقہ لازم ہو بلکہ دونوں کے درمیان کا نفقہ لازم ہو گا۔مثلا شوہر مالدار ہے اور عورت غریب ہو تو مالدار سے کم اور غریب سے زیادہ کا نفقہ لازم ہوگا۔
وجہ : (١) حدیث میں ہے۔قالت ھند یا رسول اللہ ان ابا سفیان رجل شحیح فھل علی جناح ان آخذ من مالہ ما یکفینی وبنی ؟ قال خذی بالمعروف ۔ (بخاری شریف، باب وعلی الوارث مثل ذلک، ص ٨٠٨ ، نمبر ٥٣٧٠) اس حدیث میں عورت کی حیثیت زیادہ تھی اور شوہر کم دے رہے تھے تو آپۖ نے معروف کے ساتھ زیادہ نفقہ لینے کی اجازت دی۔ جس سے معلوم ہوا کہ درمیانہ نفقہ لازم ہوگا۔
ترجمہ: ١ عبد الضعیف ، یعنی مصنف نے یہ فرمایا کہ یہ حضرت امام خصاف کا اختیار کردہ ہے ، اور اسی پر فتوی ہے ، اور اس کی تفسیر یہ ہے کہ اگر دونوں مالدار ہوں تو مالدار کا نفقہ واجب ہو گا ، اور اگر دونوں تنگدست ہوں تو تنگدست کا نفقہ واجب ہو گا ، اور اگر عورت تنگدست ہو اور شوہر مالدار ہوتو عورت کا نفقہ مالدار کے نفقے سے کم ہو گا اور تنگدست کے نفقے سے اوپر ہو گا ۔
تشریح: مصنف فر ماتے ہیں کہ دونوں کی حالت کا اعتبار کرتے ہوئے نفقہ لازم ہو گا اور اسی پر فتوی ہے ، اس کی تفسیر یہ ہے کہ دونوں مالدار ہوں تو مالدار کا نفقہ لازم ہو گا ، اور دونوں تنگدست ہوں تو تنگدست کا نفقہ لازم ہو گا ، اور عورت مالدار ہو اور شوہر غریب ہو تو دونوں کے درمیان نفقہ لازم ہو گا ۔
ترجمہ: ٢ امام کرخی نے فرمایا کہ شوہر کی حالت کا اعتبار کیا جائے گا ، اور وہی قول امام شافعی کا ہے ، اللہ تعالی کا قول لینفق ذوسعة من سعتہ ، کی وجہ سے ۔
تشریح : امام کرخی اور امام شافعی کی رائے ہے کہ صرف شوہر کی حالت کے اعتبار سے نفقہ لازم ہو گا ، یعنی وہ مالدار ہے تو مالدار، اور وہ غریب ہے تو غریب کا نفقہ لازم ہو گا ۔موسوعہ کی عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ نفقہ کی تین قسمیں ہیں اور موقع محل کے اعتبار سے واجب ہوتا ہے عبارت یہ ہے ۔ قال: و النفقة نفقتان نفقة الموسر و نفقة المقتر علیہ رزقہ و ھو الفقیر ....قال: و اقل ما یلزم االمقتر من نفقة امراتہ المعروف ببلدھما.....قال و ان کان زوجھا موسعا علیہ