Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

429 - 508
٢  ولأن النفقة جزاء الاحتباس وکل من کان محبوساً بحقٍّ مقصود لغیرہ کانت نفقتہ علیہ أصلہ القاض والعامل ف الصدقات ٣   وہذہ الدلائل لا فصل فیہا فتستو فیہا المسلمة والکافرة 

وجہ:   (١) نفقہ احتباس کا بدلہ ہے۔اس لئے عورت نے اپنے آپ کو سپرد کر دیا تو شوہر پر اس کا بدلہ نفقہ ، سکنی اور کپڑا لازم ہو گیاجو اس معاشرے میں چلتا ہے(٢)  اس آیت میں بھی ہے۔ اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم ولا تضاروھن لتضیقوا علیھن وان کن اولات حمل فانفقو علیھن حتی یضعن حملھن فان ارضعن لکم فأتوھن اجورھن وأتمروا بینکم بمعروف وان تعاسرتم فسترضع لہ اخری o لینفق ذوسعة من سعتہ ومن قدر علیہ رزقہ فلینفق مما آتاہ اللہ لا یکلف اللہ نفسا الا مآتاھا سیجعل اللہ بعد عسر یسرا ۔(آیت ٧، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں تفصیل کے ساتھ حاملہ کے سکنی اور نفقے کا تذکرہ ہے(٣) دوسری آیت میں ہے۔وعلی المولود لہ رزقھن وکسوتھن بالمعروف(آیت ٢٣٣ ،سورة البقرة٢) اس آیت میں دودھ پلانے والی عورت کے نان و نفقے اور کپڑا دینے کا تذکرہ ہے (٤) حضورۖ نے حجة الوداع میں لمبی تقریر فرمائی جس کا ایک ٹکڑا یہ ہے۔عن جعفر بن محمد عن ابیہ قال دخلنا علی جابر بن عبد اللہ فسأل عن القوم حتی انتہی الی ......ولھن علیکم رزقھن وکسوتھن بالمعروف۔ (مسلم شریف ، باب حجة النبی، ۖ ص ٣٩٤، نمبر ١٢١٨ ٢٩٥٠ ابو داؤد شریف، باب صفة حجة النبی، ۖ ص ٢٦٩، نمبر ١٩٠٥) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ بیوی کے لئے شوہر پر مناسب روزی اور کپڑا لازم ہے۔(٥)اپنے آپ کو سپرد کرنے پر نفقہ لازم ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عطاء فی الرجل یتزوج المرأة قال لا نفقة لھا حتی یدخل بھا ۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ١٩٩ مقالوا فی الرجل یتزوج المرأة فتطلب النفقة قبل ان یدخل بھا ھل لھا ذلک، ج رابع، ص ١٧٥، نمبر ١٩٠١٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سپرد کرنے سے پہلے بیوی نفقہ کی حقدار نہیں ہے۔
ترجمہ:  ٢  اور اس لئے کہ نفقہ روکنے کا عوض ہے اور جو کوئی دوسرے کے حق مقصود کی وجہ سے محبوس ہو تو نفقہ اسی پر واجب ہو گا ۔ ، اس کی اصل قاضی ہے اور جو شخص زکوة کے واسطے عامل ہو ۔ 
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے کہ نفقہ احتباس کا بدلہ ہے ، چنانچہ کوئی آدمی کسی کے مقصد کے لئے محبوس ہو تو اس کا نفقہ اس آدمی پر واجب ہے ، جیسے قاضی اور زکوة کووصول کرنے والا  عامل لوگوں کے لئے محبوس ہے تو ان دونوں کا نفقہ عوام مسلمانوں پر ہے ، اسی طرح بیوی شوہر کے لئے اس کے گھر میں محبوس ہے تو اس کا نفقہ شوہر پر لازم ہو گا ۔ 
ترجمہ:  ٣  اور ان دلائل میں کوئی فرق نہیں ہے  اس لئے مسلمان اور کافرہ بیوی دونوں برابر ہیں ۔
تشریح: اوپر کے دلائل میں مسلمان بیوی یا کافرہ یعنی یہودیہ اور نصرانیہ بیوی میں کوئی فرق نہیں ہے اس لئے دونوں قسم کی بیویوں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter