٢ ولأن النفقة جزاء الاحتباس وکل من کان محبوساً بحقٍّ مقصود لغیرہ کانت نفقتہ علیہ أصلہ القاض والعامل ف الصدقات ٣ وہذہ الدلائل لا فصل فیہا فتستو فیہا المسلمة والکافرة
وجہ: (١) نفقہ احتباس کا بدلہ ہے۔اس لئے عورت نے اپنے آپ کو سپرد کر دیا تو شوہر پر اس کا بدلہ نفقہ ، سکنی اور کپڑا لازم ہو گیاجو اس معاشرے میں چلتا ہے(٢) اس آیت میں بھی ہے۔ اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم ولا تضاروھن لتضیقوا علیھن وان کن اولات حمل فانفقو علیھن حتی یضعن حملھن فان ارضعن لکم فأتوھن اجورھن وأتمروا بینکم بمعروف وان تعاسرتم فسترضع لہ اخری o لینفق ذوسعة من سعتہ ومن قدر علیہ رزقہ فلینفق مما آتاہ اللہ لا یکلف اللہ نفسا الا مآتاھا سیجعل اللہ بعد عسر یسرا ۔(آیت ٧، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں تفصیل کے ساتھ حاملہ کے سکنی اور نفقے کا تذکرہ ہے(٣) دوسری آیت میں ہے۔وعلی المولود لہ رزقھن وکسوتھن بالمعروف(آیت ٢٣٣ ،سورة البقرة٢) اس آیت میں دودھ پلانے والی عورت کے نان و نفقے اور کپڑا دینے کا تذکرہ ہے (٤) حضورۖ نے حجة الوداع میں لمبی تقریر فرمائی جس کا ایک ٹکڑا یہ ہے۔عن جعفر بن محمد عن ابیہ قال دخلنا علی جابر بن عبد اللہ فسأل عن القوم حتی انتہی الی ......ولھن علیکم رزقھن وکسوتھن بالمعروف۔ (مسلم شریف ، باب حجة النبی، ۖ ص ٣٩٤، نمبر ١٢١٨ ٢٩٥٠ ابو داؤد شریف، باب صفة حجة النبی، ۖ ص ٢٦٩، نمبر ١٩٠٥) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ بیوی کے لئے شوہر پر مناسب روزی اور کپڑا لازم ہے۔(٥)اپنے آپ کو سپرد کرنے پر نفقہ لازم ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عطاء فی الرجل یتزوج المرأة قال لا نفقة لھا حتی یدخل بھا ۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ١٩٩ مقالوا فی الرجل یتزوج المرأة فتطلب النفقة قبل ان یدخل بھا ھل لھا ذلک، ج رابع، ص ١٧٥، نمبر ١٩٠١٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سپرد کرنے سے پہلے بیوی نفقہ کی حقدار نہیں ہے۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ نفقہ روکنے کا عوض ہے اور جو کوئی دوسرے کے حق مقصود کی وجہ سے محبوس ہو تو نفقہ اسی پر واجب ہو گا ۔ ، اس کی اصل قاضی ہے اور جو شخص زکوة کے واسطے عامل ہو ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ نفقہ احتباس کا بدلہ ہے ، چنانچہ کوئی آدمی کسی کے مقصد کے لئے محبوس ہو تو اس کا نفقہ اس آدمی پر واجب ہے ، جیسے قاضی اور زکوة کووصول کرنے والا عامل لوگوں کے لئے محبوس ہے تو ان دونوں کا نفقہ عوام مسلمانوں پر ہے ، اسی طرح بیوی شوہر کے لئے اس کے گھر میں محبوس ہے تو اس کا نفقہ شوہر پر لازم ہو گا ۔
ترجمہ: ٣ اور ان دلائل میں کوئی فرق نہیں ہے اس لئے مسلمان اور کافرہ بیوی دونوں برابر ہیں ۔
تشریح: اوپر کے دلائل میں مسلمان بیوی یا کافرہ یعنی یہودیہ اور نصرانیہ بیوی میں کوئی فرق نہیں ہے اس لئے دونوں قسم کی بیویوں