٥ وجہ الأول أن التزوج ف دار الغربة لیس التزاما للمکث فیہ عرفا وہذا أصح والحاصل أنہ لا بد من الأمرین جمیعا الوطن ووجود النکاح ٦ وہذا کلہ ذا کان بین المصرین تفاوت أما ذا تقاربا بحیث یمکن للوالد أن یطالع ولدہ ویبیت ف بیتہ فلا بأس بہ وکذا الجواب ف القریتین ٧ ولو انتقلت من قریة المصر الی المصر لا بأس بہ لأن فیہ نظرا للصغیر حیث یتخلق بأخلاق أہل المصر ولیس فیہ ضرر بالأب وف عکسہ ضرر بالصغیر لتخلقہ بأخلاق أہل السواد فلیس لہا ذلک۔
حق ہے۔
ترجمہ: ٥ پہلی روایت کی وجہ یہ ہے کہ اجنبی شہر میں نکاح کرنے سے عرفا وہاں ٹھہرنا لازم نہیں آتا ، اور یہی روایت زیادہ صحیح ہے ، اور حاصل یہ ہے کہ لیجانے کے لئے دونوں امر ضروری ہیں ]١[ وطن ]٢[ اور نکاح کا پایا جانا ۔
تشریح: پہلی روایت یہ ہے کہ جس جگہ صرف نکاح ہوا ہو وہاں نہیں لیجا سکتی ، اور اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ اجنبی جگہ پر نکاح تو کیا ہے لیکن عرف میں یہی ہے کہ وہاں ہمیشہ ٹھہرنے کی نیت نہیں ہے اس لئے وہ جگہ اہل اور وطن نہیں ہوا اس لئے وہاں نہیں لیجا سکتی ۔ اور اس روایت کا حاصل یہ ہے کہ وطن بھی ہو اور وہاں نکاح بھی ہوا ہو تب وہاں لیجا سکتی ہے ورنہ نہیں ۔
ترجمہ: ٦ یہ کل تفصیل جب ہے کہ دونوں شہروں کے درمیان فاصلہ ہو ، بہر حال اتنا قریب ہو کہ والد کے لئے ممکن ہو کہ اپنے بچے کو دیکھ لے اور اپنے گھر میں رات گزار سکے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔ ایسے ہی جواب ہے دو گاؤں کے درمیان ۔
تشریح: باپ جہاں رہتا ہے وہاں سے ماںجس اجنبی شہر میں لیجانا چاہتی ہے ان دونوں کے درمیان اتنی دوری ہے کہ کہ وہاں جائے اور بچے کو دیکھے اور واپس آکر گھر رات نہ گزار سکے تب تو اوپر والی تفصیل ہے ، لیکن اگر وہ شہر چھ سات میل کی دوری پر ہے کہ باپ اپنے گھر سے بچے دیکھنے جائے اور واپس آکر گھر میں رات گزار سکے تو اجنبی شہر میں ماں باپ کی بغیر اجازت کے لیجا سکتی ہے ، کیونکہ اس صورت میں باپ کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی ۔اوپر میں دو شہر کی بات ہوئی ، اگر شوہر کا گاؤں ، اور جس اجنبی گاؤں میںعورت لیجانا چاہتی ہے دونوں میں کم فاصلہ ہو کہ رات واپس گھر آکر گزار سکتا ہے تو بغیر اجازت کے بھی لیجا سکتی ہے ، اور اس سے زیادہ فاصل ہو تو اہل خانہ کے وطن لیجا سکتی ہے اس کے علاوہ نہیں ۔
لغت: امساک الاولاد : اولاد کو روکنا ، اولاد کی پرورش کرنا ۔ دار الغربة : اجنبی شہر ، جہاں وطن نہ ہو ۔ مکث: ٹھہرنا ، قیام کرنا ۔
ترجمہ: ٧ اگر شہر کے گاؤں سے شہر کی طرف منتقل ہوئی تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ، اس لئے کہ اس میں بچے کا فائدہ ہے کہ شہر والوں کے اخلاق سیکھ جائے گا اور اس میں باپ کا کوئی نقصان نہیں ہے ، اور اس کے الٹے میں بچے کا نقصان ہے اس لئے کہ بچہ گنواروں کے اخلاق سیکھے گا ، اس لئے ماں کو ایسا اختیار نہیں ہے ۔