٢ ولہذا یصیر الحرب بہ ذمیا ٣ وان أرادت الخروج الی مصر غیر وطنہا وقد کان التزوج فیہ أشار ف الکتاب الی أنہ لیس لہا ذلک وہذہ روایة کتاب الطلاق ٤ وذکر ف الجامع الصغیر أن لہا ذلک لأن العقد متی وجد ف مکان یوجب أحکامہ فیہ کما یوجب البیع التسلیم ف مکانہ ومن جملة ذلک حق امساک الأولاد
اس جگہ پر بچے کو لیجانے کی اجازت ہے یا نہیں اس بارے میں اختلاف ہے ، ،جسکی تفصیل آگے آرہی ہے ۔
وجہ : (١) حدیث میں ہے کہ جہاں نکاح کیا وہ اہل بن گیا اور وہاں پوری نماز پڑھ سکتا ہے ، جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کی ہے۔ان عثمان بن عفان صلی بمنی اربع رکعات فانکر ہ الناس علیہ فقال یا ایھا الناس انی تأھلت بمکة منذ قدمت و انی سمعت رسول اللہ ۖ یقول من تأھل فی بلد فلیصل صلاة المقیم ۔ ( مسند احمد ، باب مسند عثمان بن عفان ، ج اول، ص ١٠١، نمبر ٤٤٥) اس حدیث میں ہے کہ کوئی کہیں کا اہل بن جائے تو وہ اس کی جگہ بن جاتی ہے ۔
ترجمہ: ٢ اسی لئے نکاح کرنے سے حربی ذمی بن جاتا ہے ۔
تشریح: دار الحرب کا آدمی دار الاسلام میں آکر نکاح کرلے تو صرف نکاح کرنے سے یہاں کا اہل بن جائے گا ، اور وہ خود بخود ذمی ہو جائے گا ، جس سے معلوم ہوا کہ نکاح کرنیسے وہ جگہ وطن بن گئی اس لئے وہاں بچے کو لیجا سکتی ہے ۔ لیکن بعض روایت میں ہے کہ ذمی نہیں بنے گا اس لئے یہ دلیل کاتب کا سہو ہے۔
ترجمہ: ٣ جو شہر وطن نہیں تھا اور اس میں شادی کی تھی بچے کو وہاں لیجانا چاہے ، تو متن میں اشارہ ہے کہ عورت کے لئے اس کی گنجائش نہیں ہے ۔اور یہ روایت کتاب الطلاق کی ہے ۔
تشریح: متن میں بچے کو لیجانے کے لئے دو شرطیں ہیں ]١[ ایک یہ کہ عورت کے اہل خانہ کا وطن ہو ، ]٢[ اور دوسری شرط یہ ہے کہ وہاں نکاح کیا ہو ، متن کی عبارت یہ ہے ٫الی وطنھا و قد کان الزوج تزوجھا، کہ اس وطن میں لیجائے جہاں اس نے نکاح کیا ہے۔ اور یہاں اجنبی جگہ پر نکاح کرکے لیجانا چاہتی ہے اس لئے نہیں لیجا سکتی ۔ یہ روایت مبسوط میں کتاب الطلاق کی ہے ۔
ترجمہ: ٤ جامع صغیر میں ذکر کیا ہے کہ عورت کے لئے لیجانے کا حق ہے اس لئے کہ عقد جب کسی جگہ میں پایا جاتا ہے تو عقد کے احکام بھی اسی مقام میں واجب ہوتے ہیں ، جیسے بیع جس جگہ واقع ہو وہیں مبیع سپرد کرنا واجب ہوتا ہے ۔اور عقد کا ایک حکم یہ بھی ہے کہ اولاد کو اپنے ساتھ رکھ کر پرورش کرے ۔
تشریح: جامع صغیر میں ہے کہ عورت کو اجنبی جگہ لیجانے کی گنجائش ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جہاں بیع کا عقد ہوتا ہے بیع کے احکام اسی جگہ سے متعلق ہوتے ہیں اور مبیع وہیں سپرد کرنا واجب ہوتا ہے ، اس لئے جہاں نکاح ہوا بچے کو وہاں لیجا کر پرورش کرنے کا