Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

422 - 508
١  وقال الشافع  لہما الخیار لأن النب علیہ السلام خیر   ٢ ولنا نہ لقصور عقلہ یختار من عندہ الدعة لتخلیتہ بینہ وبین اللعب فلا یتحقق النظر  ٣   وقد صح أن الصحابة   لم یخیروا 

فانطلقت بہ (ابو داؤد شریف، باب من احق بالولد، ص ٣١٧ ،نمبر ٢٢٧٧) اس حدیث میں عبارت ہے کہ لڑکے نے مجھے بیر ابی عنبہ سے پانی پلایا اور نفع دیا جس سے معلوم ہوا کہ لڑکا آٹھ نو سال کا تھا جس کو ماں یا باپ کے ساتھ رہنے کا حضورۖ نے اختیار دیا۔ (٣) اس اثر میں ہے کہ بڑا ہو جائے تب  بچے کواختیارہو گا ۔ ان عمر  بن الخطاب طلق ام عاصم ثم اتی علیھا و فی حجرھا عاصم فأراد ان یاخذ ہ منھا فتجاذباہ بینھما حتی بلی الغلام فانطلقا الی ابی بکر فقال لہ ابو بکر یا عمر مسحھا و حجرھا و ریحھا خیر لہ منک حتی یشب الصبی فیختار ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی الرجل یطلق امراتہ و لھا ولد صغیر ، ج رابع ، ص١٨٥، نمبر١٩١١٦) اس اثر میں ہے٫ یشب فیختار ، بڑا ہو جائے تب اس کو اختیار ہو گا ۔ 
ترجمہ:   ١   امام شافعی  نے فر مایا کہ ان دونوں کو اختیار ہو گا ، اس لئے کہ نبی علیہ السلام  نے اختیار دیا ۔ 
تشریح:   امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ حضور ۖ نے بچے کو اختیار دیا اس لئے بچے کو اختیار دیا جائے گا ، انکی حدیث یہ ہے ۔ عن جدی رافع بن سنان انہ اسلم وابت امرأتہ ان تسلم فاتت النبی ۖ فقالت ابنتی وھی فطیم او شبھہ  وقال رافع ابنتی  فقال لہ النبی ۖ اقعد ناحیة وقال لھا اقعدی ناحیة واقعد الصبیة بینھما ثم قال ادعواھا فمالت الصبیة الی امھا فقال النبی ۖ اللھم اھدھا فمالت الصبیة الی ابیھا فاخذھا ۔ (ابو داؤد شریف ، باب اذا اسلم احد الابوین لمن یکون الولد ؟، ص ٣١٢ ،نمبر ٢٢٤٤ نسائی شریف ، باب اسلام احد الزوجین وتخییر الولد ،ص ٤٩١ ،نمبر ٣٥٢٥) اس حدیث میں کہ حضور ۖ نے بچے کو باپ یا ماں میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا ۔ 
ترجمہ:   ٢   ہماری دلیل یہ ہے کہ بچہ اپنی کم عقلی کی وجہ سے اسی کو اختیار کرے گا جس کے پاس اس کو آرام ملے گا ، بچہ اور کھیل کے درمیان تخلیہ کر دینے کی وجہ سے ، پس شفقت کی نظر متحقق نہیں ہو گی ۔ 
تشریح:   ہماری دلیل یہ ہے کہ بچے کو جہاں آرام ملے گا اور کھیل ملے گا اسی کو منتخب کرے گا ،  زندگی کے لئے بہتر کون ہے وہ اپنی کم عقلی کی وجہ سے اس کا انتخاب نہیں کر سکے گا ، اس لئے بچے کو اختیار دینا مناسب نہیں ہے ۔ 
لغت :   الدعة : آرام ۔ 
ترجمہ:   ٣   صحیح روایت میں یہ آیا ہے کہ صحابہ نے بچے کو اختیار نہیں دیا 
تشریح: صحیح روایت میں ہے کہ صحابہ نے بچپنے میں اختیار نہیں دیا بلکہ ماں کے لئے فیصلہ فر مایا اور بڑا ہونے کے بعد اختیار دیا ۔ صحابہ کی روایت یہ ہے ۔ (١) ان عمر  بن الخطاب طلق ام عاصم ثم اتی علیھا و فی حجرھا عاصم فأراد ان یاخذ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter