Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

421 - 508
(٢١٥٢)  والذمیة أحق بولدہا المسلم مالم یعقل الأدیان أو یخاف أن یألف الکفر)  ١   للنظر قبل ذلک واحتمال الضرر بعدہ   (٢١٥٣) ولا خیار للغلام والجاریة) 
 
ترجمہ:  (٢١٥٢)  ذمیہ عورت زیادہ حقدار ہے اپنے مسلمان بچے کی جب تک کہ دین نہ سمجھنے لگے اور اس پر خوف نہ ہو کہ کفر سے مانوس ہو جائے۔  
ترجمہ:   ١  اس سے پہلے اس کے لئے مصلحت ہے ، اور اس کے بعد ضرر کا احتمال ہے ۔ 
تشریح:  باپ مسلمان ہے اور اس کے تحت میں بچہ بھی مسلمان ہے ۔اب نصرانیہ یا یہودیہ یا کافرہ بیوی سے جدائیگی ہوئی تو جب تک بچہ دین کو نہ سمجھتا ہو اورکفر کے ساتھ مانوس ہونے کا خطرہ نہ ہو تو سات سال کے اندر اندر وہ ماں کی پرورش میں رہ سکتا ہے۔اور اگر سات سال کے اندر اندر دین کو سمجھنے لگا ہے اور کفر کے ساتھ مانوس ہونے کا خطرہ ہو جائے تو ماں سے واپس لے لیا جائے گا۔  
وجہ:  (١) ایک طرف چھوٹے ہونے کی وجہ سے پرورش کا مسئلہ ہے اور دوسری طرف کفر سے مانوس ہونے کا معاملہ ہے اس لئے دونوں کی رعایت کی جائے گی۔(٢)حدیث میں تو یہاں تک ہے کہ کفر کی وجہ سے بچپنے ہی میں حضورۖ نے باپ کو دے دیا۔عن جدی رافع بن سنان انہ اسلم وابت امرأتہ ان تسلم فاتت النبی ۖ فقالت ابنتی وھی فطیم او شبھہ  وقال رافع ابنتی  فقال لہ النبی ۖ اقعد ناحیة وقال لھا اقعدی ناحیة واقعد الصبیة بینھما ثم قال ادعواھا فمالت الصبیة الی امھا فقال النبی ۖ اللھم اھدھا فمالت الصبیة الی ابیھا فاخذھا ۔ (ابو داؤد شریف ، باب اذا اسلم احد الابوین لمن یکون الولد ؟، ص ٣١٢ ،نمبر ٢٢٤٤ نسائی شریف ، باب اسلام احد الزوجین وتخییر الولد ،ص ٤٩١ ،نمبر ٣٥٢٥) اس حدیث میں والدہ کی کفر کی وجہ سے حضورۖ نے دعا کی اور دعا کی برکت سے بچی باپ کے پاس چلی گئی۔البتہ پرورش کی بھی ضرورت ہے اس لئے دین کے سمجھنے سے پہلے پہلے تک ماں کے پاس رکھا جائے گا۔
ترجمہ:  ( ٢١٥٣)   لڑکا کو یا لڑکی کو کوئی اختیار نہیں ہے ۔
تشریح:  جتنی عمر تک ماں وغیرہ کے پاس پرورش کا حق ہے اتنی عمر تک بچے کو ماں وغیرہ کے پاس رہنا ہو گا ، اس درمیان میں لڑکا یا لڑکی کو ماں کے پاس یا باپ کے پاس رہنے کا اختیار نہیں ہو گا ، اور بچے کو اختیار دینے کا جو واقعہ ہے وہ بڑا ہونے کے بعد ہے ۔  
وجہ :  (١)  بچہ چھوٹا ہے اس کو عقل نہیں ہے اس لئے اگر اسکو انتخاب کرنے کا اختیار دیا جائے تو بہت ممکن ہے کہ غلط انتخاب کر لے اس لئے اسکو انتخاب کرنے کا اختیار نہیں دیا جائے گا ۔ (٢) اس حدیث کے اشارے سے معلوم ہوتا ہے کہ آٹھ سال کے بعد بچے کو اختیار ملا ہے ۔قال بینما انا جالس مع ابی ھریرة جائتہ امرأة فارسیة معھا ابن لھا... فقالت یا رسول اللہ ان زوجی یرید ان یذھب بابنی وقد سقانی من بئر ابی عنبة وقد نفعنی فقال رسول اللہ ااستھما علیہ فقال زوجھا من یحاقنی فی ولدی ؟ فقال النبی ۖ ھذا ابوک وھذہ امک فخذ بید ایھما شئت فاخذ بید امہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter