٢ وعن محمد أنہا تدفع الی الأب ذا بلغت حد الشہوة لتحقق الحاجة الی الصیانة (٢١٤٩)ومن سوی الأم والجدة أحق بالجاریة حتی تبلغ حدا تشتہی وف الجامع الصغیر حتی تستغن)
قدرت رکھتی ہے ، اور بالغ ہونے کے بعد اس کو محصنہ کرنے اور زنا سے حفاظت کرنے کی ضرورت ہے ، اور اس کام پر باپ کو زیادہ قوت اور رہنمائی ہے ] اس لئے باپ کو دیا جائے گا [
تشریح: ماں کی خدمت سے بے نیاز ہونے کے بعد بچی کو آداب نسوانی سکھلانے کی ضرورت ہے ، اور اس پر عورت کو زیادہ مہارت ہوتی ہے ، اس لئے سات سال کے بعد سے حیض آنے تک ماں اور نانی کے پاس رہے گی ، اور حیض آنے کے بعد محصنہ رکھنے اور زنا سے محفوظ رکھنے کی زیادہ ضرورت ہے اور اس پر باپ زیادہ قوی ہے اس لئے بالغ ہونے کے بعد باپ کے پاس رکھنا زیادہ بہتر ہے اس لئے اس کا حق ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ٢ امام محمد سے ایک روایت یہ ہے کہ جیسے ہی حد شہوت کو پہونچے تو باپ کو دے دی جائے کیونکہ اس کی حفاظت کی ضرورت ہے ۔
تشریح: امام محمد کی ایک روایت یہ ہے کہ لڑکی شہوت کو پہنچ جائے تو باپ کو حوالہ کردے ، کیونکہ ابھی اس کو زنا سے بچانے کی ضرورت ہے اور باپ کو اس پر زیادہ قوت ہے اس لئے نو دس سال کی عمر میں باپ کو دے دی جائے ۔
وجہ: اس اثر سے استدلال کیا جا سکتا ہے ۔ ان عمر بن الخطاب طلق ام عاصم ثم اتی علیھا و فی حجرھا عاصم فأراد ان یاخذ ہ منھا فتجاذباہ بینھما حتی بلی الغلام فانطلقا الی ابی بکر فقال لہ ابو بکر یا عمر مسحھا و حجرھا و ریحھا خیر لہ منک حتی یشب الصبی فیختار ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی الرجل یطلق امراتہ و لھا ولد صغیر ، ج رابع ، ص١٨٥، نمبر١٩١١٦)(٢) اس اثر میں ہے ٫ حتی یشب ، کہ سیانے ہونے تک ماں بچے کو رکھ سکتی ہے اور اس کے بعد باپ کا حق ہے ۔
ترجمہ: (٢١٤٩) ماں اور نانی علاوہ عورتیں لڑکی کی حقدار ہیں قابل شہوت ہونے تک۔ اور جامع صغیر میں ہے یہاں تک کہ بے نیاز ہو جائے ۔
تشریح : اگر ماں اور نانی کے علاوہ کوئی عورت بچی کی پرورش کر رہی ہو تو اس کو اس وقت تک اپنے پاس رکھنے کا حق ہے جب تک اس کو شہوت نہ ہونے لگے۔جب قابل شہوت ہو جائے تو باپ کے پاس واپس کردے۔ اور جامع صغیر میں ہے کہ جب تک کہ مستغنی نہ ہو جائے ، اس وقت تک دوسری عورتیں اپنے پاس رکھ سکتی ہیں ۔
وجہ: (١) عورت کی خدمت سے مستغنی ہو نے کے بعد بچی کو آداب نسوانیت سکھلانے کے لئے اپنے پاس رکھ سکتی ہے ، لیکن اس