٢ ووجہہ أنہ ذا استغنی یحتاج الی التأدب والتخلق بآداب الرجال وأخلاقہم والأب أقدر علی التأدیب والتثقیف ٣ و الخصاف قدر الاستغناء بسبع سنین اعتبارا للغالب (٢١٤٨) والأم والجدة أحق بالجاریة حتی تحیض) ١ لأن بعد الاستغناء تحتاج الی معرفة آداب النساء والمرأة علی ذلک أقدر وبعد البلوغ تحتاج الی التحصین والحفظ والأب فیہ أقوی وأہدی
ترجمہ: ٢ سات سال کے بعد باپ کے پاس جانے کی وجہ یہ ہے کہ ، جب لڑکا بے پروا ہو گیا تو اس کو مردوں کے آداب اور اخلاق سیکھنے کی حاجت ہے ، اور ادب سکھلانے میں اور مہذب کرنے کی باپ کو زیادہ قدرت ہے ] اس لئے اب باپ زیادہ حقدار ہے [
تشریح: سات سال کے بعد اب لڑکا ماں کی خدمت سے تقریبا بے پروا ہو گیا اب مردوں کے عادات و اتوار سیکھنے کی ضرورت ہے ، اور یہ سیکھلانے کے لئے باپ زیادہ قدرت رکھتا ہے ، اس لئے اب باپ کا حق ہو گا ۔
لغت: تأدب : ادب سکھلانا ۔اسی سے ہے التادیب : ادب دینا ۔ التثقیف: ثقف سے مشتق ہے ،مہذب بنانا۔
ترجمہ: ٣ حضرت خصاف نے مستغنی ہو جانے کا اندازہ سات برس سے کیا ہے ، کیونکہ غالب حالت یہی ہے ۔
تشریح: حضرت شیخ خصاف نے فرمایا کہ لڑکا عموما سات سال میں ماں کی خدمت سے مستغنی ہو جاتا ہے ، اس لئے سات سال کے بعد باپ لے سکتا ہے ۔ اس کی دلیل کے لئے اوپر حدیث اور اثر گزر گیا ۔
ترجمہ: (٢١٤٨) اور ماں اور دادی لڑکی کی حقدار ہے حیض آنے تک ۔
تشریح : یعنی جب تک لڑکی کو حیض نہ آجائے اور بالغ نہ ہو جائے ماں اور نانی اس کی پرورش کرنے کی حقدار ہیں۔
وجہ:(١) سات آٹھ سال میں تو وہ بے نیاز ہوگی ،اس کے بعد عورتوں کے کام کاج سیکھنے کے لئے کچھ وقت درکار ہے جو ماں اور نانی کے پاس سیکھے گی۔اس لئے بالغ ہونے تک ماں اور نانی کے پاس رہے گی۔ اور بالغ ہونے کے بعد اس کی نگرانی کی ضرورت ہے اور شادی کرانے کی ضرورت ہے جو باپ اچھی طرح کر سکتا ہے۔اس لئے بالغ ہونے کے بعد باپ لڑکی کا زیادہ حقدار ہے۔
وجہ : اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔قال حصم عمر ام عاصم فی عاصم الی ابی بکر فقضی لھا بہ ما لم یکبر او یتزوج فیختار لنفسہ قال ھی أعطف و الطف و أرق و أرضی و ارحم ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی الرجل یطلق امراتہ و لھا ولد صغیر ، ج رابع ، ص ١٨٦، نمبر١٩١٠٧) اس اثر میں ہے کہ ماں جب تک بڑی نہ ہو جائے تب تک اس کو پرورش کا حق ہے ، بالغ ہونے کے بعد بڑی ہونا شمار کیا جاتا ہے اس لئے بالغ ہونے تک حقدار ہوگی۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ مستغنی ہونے کے بعد اس کو عورتوں کے آداب سیکھنے کی ضرورت ہے اور عورت اس کو سکھانے پر زیادہ