(٢١٤٧) والأم والجدة أحق بالغلام حتی یأکل وحدہ ویشرب وحدہ ویلبس وحدہ ویستنج وحدہ وف الجامع الصغیر حتی یستغن فیأکل وحدہ ویشرب وحدہ ویلبس وحدہ ) ١ والمعنی واحد لأن تمام الاستغناء بالقدرة علی الاستنجاء
ترجمہ: (٢١٤٧) ماں اور نانی لڑکے کے حقدار ہیں اس وقت تک کہ وہ خود کھانے لگے اور خود پینے لگے اور خود استنجاء کرنے لگے۔اور جامع صغیر میں ہے یہاں تک کہ لڑکا بے پروا ہو جائے کہ اکیلا کھائے ، اور اکیلا پئے ، اور اکیلا پہن لے ، اور دونوں کے معنی ایک ہی ہیں۔
ترجمہ: ١ کیونکہ پورا استغناء تو استنجاء پر قادر ہونے سے ہوتا ہے ۔
تشریح : قانونی حیثیت سے ماں اور نانی لڑکے کی پرورش کا اس وقت تک حقدار ہیں کہ اپنے آپ خود اپنا ذاتی کام کرنے لگے اور پرورش کرنے والوں سے ایک حد تک بے نیاز ہو جائے۔مثلا خود کھانے پینے،کپڑا پہننے اور استنجاء کرنے لگے عموما یہ سات سا لی کی عمر میں ہوتا ہے۔اس لئے سات آٹھ سال تک ماں اور نانی کو لڑکے کی پرورش کا حق ہوگا۔اس کے بعد لڑکا باپ کی نگرانی میں چلا جائے تاکہ مردانہ کام کاج سیکھ سکے اور زندگی گزار سکے ۔اگر باپ کی رضامندی سے زیادہ دنوں تک رہے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن دونوں میں اختلاف ہو تو قاضی سات سال کی عمر تک ماں اور نانی کے پاس رکھے گا اور اس کے بعد باپ کے حوالے کر دے گا ۔ اس کے بعد اگر عورت ملکی قانون کا سہارا لیکر اپنے پاس رکھتی ہے تو یہ گناہ گار ہو گی ۔
وجہ: (١) حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے کہ سات سال میں لڑکے قوی ہو جاتے ہیں اسی لئے اس کو نماز کا حکم دیا جائے گا۔حدیث یہ ہے۔عن ربیع بن سبرة قال قال النبی ۖ مروا الصبی بالصلوة اذا بلغ سبع سنین واذا بلغ عشر سنین فاضربوہ علیھا ۔(ابو داؤد شریف ، باب متی یؤمر الغلام بالصلوة، ص ٧٧ ، نمبر ٤٩٤ ترمذی شریف ، باب ماجاء متی یأمر الصبی بالصلوة ،ص ٩٢، نمبر ٤٠٧) اس حدیث میں ہے کہ سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دو جس کا مطلب یہ ہوا کہ سات سال کی عمر میں بچہ بہت حد تک پرورش کرنے والے سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔(٢)اثر میں ہے۔عن عمارة الجرمی قال خیرنی علی بین امی و عمی ثم قال لاخ لی اصغر منی وھذا ایضا لو قد بلغ مبلغ ھذا لخیرتہ ... وقال فی الحدیث وکنت ابن سبع او ثمان سنین۔ (سنن للبیہقی، باب الابوین اذا افترقا وھما فی قریة واحدة فالام احق بولدھا مالم تتزوج، ج ثامن، ص ٦، نمبر ١٥٧٦١، نمبر ١٥٧٦٢) اس اثر میں حضرت علی نے آٹھ سال کے بچے کو اختیار دیا اور اس سے چھوٹے کو اختیار نہیں دیا، جس سے معلوم ہوا کہ اس سے قبل تو لازمی طور پر ماں کے پاس رہے گا اور اس کے بعد بچے کو اختیار دیا جائے گا ۔