Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

417 - 508
(٢١٤٧)  والأم والجدة أحق بالغلام حتی یأکل وحدہ ویشرب وحدہ ویلبس وحدہ ویستنج وحدہ وف الجامع الصغیر حتی یستغن فیأکل وحدہ ویشرب وحدہ ویلبس وحدہ )  ١   والمعنی واحد لأن تمام الاستغناء بالقدرة علی الاستنجاء 

ترجمہ:   (٢١٤٧)  ماں اور نانی لڑکے کے حقدار ہیں اس وقت تک کہ وہ خود کھانے  لگے اور خود پینے لگے اور خود استنجاء کرنے لگے۔اور جامع صغیر میں ہے یہاں تک کہ لڑکا بے پروا ہو جائے کہ اکیلا کھائے ، اور اکیلا پئے  ، اور اکیلا پہن لے ، اور دونوں کے معنی ایک ہی ہیں۔
ترجمہ:   ١  کیونکہ پورا استغناء تو استنجاء پر قادر ہونے سے ہوتا ہے ۔ 
تشریح : قانونی حیثیت سے ماں اور نانی لڑکے کی پرورش کا اس وقت تک حقدار ہیں کہ اپنے آپ خود اپنا ذاتی کام کرنے لگے اور پرورش کرنے والوں سے ایک حد تک بے نیاز ہو جائے۔مثلا خود کھانے پینے،کپڑا پہننے اور استنجاء کرنے لگے عموما یہ سات سا لی کی عمر میں ہوتا ہے۔اس لئے سات آٹھ سال تک ماں اور نانی کو لڑکے کی پرورش کا حق ہوگا۔اس کے بعد لڑکا باپ کی نگرانی میں چلا جائے تاکہ مردانہ کام کاج سیکھ سکے اور زندگی گزار سکے ۔اگر باپ کی رضامندی سے زیادہ دنوں تک رہے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن دونوں میں اختلاف ہو تو قاضی سات سال کی عمر تک ماں اور نانی کے پاس رکھے گا اور اس کے بعد باپ کے حوالے کر دے گا ۔ اس کے بعد اگر عورت ملکی قانون کا سہارا لیکر اپنے پاس رکھتی ہے تو یہ گناہ گار ہو گی ۔  
 وجہ:  (١) حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے کہ سات سال میں لڑکے قوی ہو جاتے ہیں اسی لئے اس کو نماز کا حکم دیا جائے گا۔حدیث یہ ہے۔عن ربیع بن سبرة    قال قال النبی ۖ مروا الصبی بالصلوة اذا بلغ سبع سنین واذا بلغ عشر سنین فاضربوہ علیھا ۔(ابو داؤد شریف ، باب متی یؤمر الغلام بالصلوة، ص ٧٧ ، نمبر ٤٩٤ ترمذی شریف ، باب ماجاء متی یأمر الصبی بالصلوة ،ص ٩٢، نمبر ٤٠٧) اس حدیث میں ہے کہ سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دو جس کا مطلب یہ ہوا کہ سات سال کی عمر میں بچہ بہت حد تک پرورش کرنے والے سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔(٢)اثر میں ہے۔عن عمارة الجرمی قال خیرنی علی بین امی و عمی ثم قال لاخ لی اصغر منی وھذا ایضا لو قد بلغ مبلغ ھذا لخیرتہ ... وقال فی الحدیث وکنت ابن سبع او ثمان سنین۔ (سنن للبیہقی، باب الابوین اذا افترقا وھما فی قریة واحدة فالام احق بولدھا مالم تتزوج، ج ثامن، ص ٦، نمبر ١٥٧٦١، نمبر ١٥٧٦٢) اس اثر میں حضرت علی نے آٹھ سال کے بچے کو اختیار دیا اور اس سے چھوٹے کو اختیار نہیں دیا، جس سے معلوم ہوا کہ اس سے قبل تو لازمی طور پر ماں کے پاس رہے گا اور اس کے بعد بچے کو اختیار دیا جائے گا ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter