٢ وقد عرف الترتیب ف موضعہ غیر أن الصغیرة لا تدفع لی عصبةٍ غیر محرم کمولی العتاقة وابن العم تحرزا عن الفتنة
پرورش کے لئے ملے گا۔
وجہ: (١)وراثت میں جو زیادہ حقدار ہوگا وہ بچے کی پرورش کا بھی زیادہ حقدار ہوگا ۔ عصبات کو لینے کا حق ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ حضرت حمزہ کی بیٹی کے لئے حضرت علی ،حضرت زید اور جعفر نے مطالبہ کیااور یہ سب عصبہ تھے ۔جس سے معلوم ہوا کہ عورت نہ ہو تو مرد عصبات کو لینے کا حق ہے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔فقال علی انا احق بھا وھی ابنة عمی وقال جعفر ابنة عمی وخالتھا تحتی وقال زید ابنة اخی فقضی بھا النبی ۖ لخالتھا ۔ (بخاری شریف، باب کیف یکتب ھذا ما صالح فلان بن فلان بن فلان الخ، ص ٣٧١ ،نمبر ٢٦٩٩) یہاں حضرت علی ، اور حضرت جعفر بچی کے چچا زاد بھائی تھی ، اور حضرت زید بچی کے چچا ہوئے ، اور یہ سب مرد عصبات تھے جو لینے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ لیکن ان حضرات سے زیادہ حقدار بچی کا خالہ تھی اس لئے انکو دے دی گئی ۔ (٢)اوراثر میں ہے۔عن الضحاک فی ھذہ الآیة وعلی الوارث مثل ذلک ،قال الوالد یموت ویترک ولدا صغیرا فان کان لہ مال فرضاعہ فی مالہ وان لم یکن لہ مال فرضاعہ علی عصبتہ ۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ٢٢٨ فی قولہ علی الوارث مثل ذلک ،ج رابع، ص ١٨٩، نمبر ١٩١٤٧) اس اثر میں ہے کہ دودھ پلانے کی ذمہ داری عصبات پر ہے ۔ اس لئے پرورش کا حق بھی عصبات پر ہو گا ۔
ترجمہ: ٢ اور اس کی ترتیب اپنی جگہ پر پہچانی گئی ، علاوہ یہ کہ چھوٹی بچی کو غیر محرم عصبہ کو نہ دیا جائے جیسے آزاد کرنے والے آقا ، اور چچا زاد بھائی فتنہ سے بچنے کے لئے ۔
تشریح: عصبات کی ترتیب یہ ہے ۔ باپ پھر دادا پھر اگرچہ اوپر کا ہو پھر حقیقی بھائی پھر باپ شریک بھائی ، پھر حقیقی بھائی کا بیٹا ، پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا پھر وہ چچا جو باپ کا حقیقی بھائی ہو ، پھر وہ چچا جو باپ کا باپ شریک بھائی ہو، اور رہی چچا کی اولاد تو ان کی پرورش میں لڑکا دیا جا سکتا ہے اور ان میں ترتیب یہ ہو گی ۔ پہلی اس کا چچا کا بیٹا مستحق ہو گا جو اس بچے کے باپ کا حقیقی بھائی ہو ۔ پھر اس کا بیٹا جو اس بچہ کے باپ کا باپ شریک بھائی ہے ۔
وہ عصبات جو بچی کا ذی رحم محرم نہیں ہیں ، جیسے آزاد کرنے والا آقاعصبہ ہوتا ہے لیکن وہ بچی کا ذی رحم محرم نہیں ہے جس کے لئے نکاح کرنا حرام ہو اس لئے خطرہ ہے کہ وہ فتنہ میں مبتلا ہو جائے اس لئے لڑکا تو اس کی پرورش میں دیا جا سکتا ہے ، لیکن لڑکی نہیں دی جاسکتی ۔ اسی طرح چچا زاد بھائی عصبہ ہو توبچی اس کی پرورش میں نہیں دی جائے گی ، کیونکہ اس کے لئے اس بچی سے نکاح کرنا جائز ہے اس لئے ممکن ہے کہ وہ پرورش کرنے کے بجائے اس سے نکاح کر لے اور بچی کو بے وقت پریشان کرے ۔