Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

416 - 508
٢    وقد عرف الترتیب ف موضعہ غیر أن الصغیرة لا تدفع لی عصبةٍ غیر محرم کمولی العتاقة وابن العم تحرزا عن الفتنة 

پرورش کے لئے ملے گا۔  
وجہ:  (١)وراثت میں جو زیادہ حقدار ہوگا وہ بچے کی پرورش کا بھی زیادہ حقدار ہوگا ۔ عصبات کو لینے کا حق ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ حضرت حمزہ کی بیٹی کے لئے حضرت علی ،حضرت زید اور جعفر نے مطالبہ کیااور یہ سب عصبہ تھے ۔جس سے معلوم ہوا کہ عورت نہ ہو تو مرد عصبات کو لینے کا حق ہے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔فقال علی انا احق بھا وھی ابنة عمی وقال جعفر ابنة عمی وخالتھا تحتی وقال زید ابنة اخی فقضی بھا النبی ۖ لخالتھا ۔ (بخاری شریف، باب کیف یکتب ھذا ما صالح فلان بن فلان بن فلان الخ، ص ٣٧١ ،نمبر ٢٦٩٩) یہاں حضرت علی ، اور حضرت جعفر  بچی کے چچا زاد بھائی تھی ، اور حضرت زید بچی کے چچا ہوئے ، اور یہ سب مرد عصبات تھے جو لینے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ لیکن ان حضرات سے زیادہ حقدار بچی کا خالہ تھی اس لئے انکو دے دی گئی ۔ (٢)اوراثر میں ہے۔عن الضحاک فی ھذہ الآیة وعلی الوارث مثل ذلک ،قال الوالد یموت ویترک ولدا صغیرا فان کان لہ مال فرضاعہ فی مالہ وان لم یکن لہ مال فرضاعہ علی عصبتہ ۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ٢٢٨ فی قولہ علی الوارث مثل ذلک ،ج رابع، ص ١٨٩، نمبر ١٩١٤٧) اس اثر میں ہے کہ دودھ پلانے کی ذمہ داری عصبات پر ہے ۔ اس لئے پرورش کا حق بھی عصبات پر ہو گا ۔  
ترجمہ:  ٢   اور اس کی ترتیب اپنی جگہ پر پہچانی گئی ، علاوہ یہ کہ چھوٹی بچی کو غیر محرم عصبہ کو نہ دیا جائے جیسے آزاد کرنے والے آقا ، اور چچا زاد بھائی فتنہ سے بچنے کے لئے ۔ 
 تشریح:  عصبات کی ترتیب یہ ہے ۔ باپ پھر دادا پھر اگرچہ اوپر کا ہو پھر حقیقی بھائی پھر باپ شریک بھائی ، پھر حقیقی بھائی کا بیٹا ، پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا پھر وہ چچا جو باپ کا حقیقی بھائی ہو ، پھر وہ چچا جو باپ کا باپ شریک بھائی ہو، اور رہی چچا کی اولاد تو ان کی پرورش میں لڑکا دیا جا سکتا ہے اور ان میں ترتیب یہ ہو گی ۔ پہلی اس کا چچا کا بیٹا مستحق ہو گا جو اس بچے کے باپ کا حقیقی بھائی ہو ۔ پھر اس کا بیٹا جو اس بچہ کے باپ کا باپ شریک بھائی ہے ۔
وہ عصبات جو بچی کا ذی رحم محرم نہیں ہیں ، جیسے آزاد کرنے والا آقاعصبہ ہوتا ہے لیکن وہ بچی کا ذی رحم محرم نہیں ہے جس کے لئے نکاح کرنا حرام ہو اس لئے خطرہ ہے کہ وہ فتنہ میں مبتلا ہو جائے اس لئے لڑکا تو اس کی پرورش میں دیا جا سکتا ہے ، لیکن لڑکی نہیں دی جاسکتی ۔  اسی طرح چچا زاد بھائی عصبہ ہو توبچی اس کی پرورش میں نہیں دی جائے گی ، کیونکہ اس کے لئے اس بچی سے نکاح کرنا جائز ہے اس لئے ممکن ہے کہ وہ پرورش کرنے کے بجائے اس سے نکاح کر لے اور بچی کو بے وقت پریشان کرے ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter