(٢١٤٥) ومن سقط حقہا بالتزوج یعود ذا ارتفعت الزوجیة) ١ لأن المانع قد زال
(٢١٤٦) فان لم تکن الصبی امرأة من أہلہ فاختصم فیہ الرجال فأولاہم أقربہم تعصیبا ) ١ لأن الولایة للأقرب
صورت میں بچے کا رشتہ دار اس پر ضرور شفقت کرے گا ، اس لئے اس عورت کا حق حضانت ساقط نہیں ہو گا ۔ یہ قاعدہ کلیہ ہے ۔
ترجمہ: ( ٢١٤٥) جس عورت کا حق نکاح کرنے کی وجہ سے ساقط ہو گیا تو وہ نکاح ختم ہونے سے حق لوٹ آئے گا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ مانع زائل ہو گیا ۔
تشریح: کسی عورت نے بچے کے اجنبی آدمی سے نکاح کرنے کی وجہ سے پرورش کا حق ساقط ہو گیا تھا ، بعد میں اس نے طلاق دے دی ، یا وہ مر گیا اور یہ نکاح ختم ہو گیا تو اس عورت کا حق واپس لوٹ آئے گا ، کیونکہ جو مانع حق تھا وہ ختم ہو گیا ۔
( حق پرورش کی ترتیب یہ ہے )
پہلے ماں ، پھر نانی ، پھر دادی ، پھر بہن پھر صرف ماں شریک بہن ہو] جسکو اخیافی بہن کہتے ہیں [ پھر صرف باپ شریک بہن ٫جسکو سوتیلی بہن کہتے ہیں پھر اپنی خالہ ، پھر ماں شریک خالہ ، پھر صرف باپ شریک خالہ کا حق ہے ، پھر اپنی پھوپھی ، پھر ماں شریک پھوپھی ، پھر باپ شریک پھوپھی کا حق ہو گا ۔
(عصبات میں ترتیب یہ ہے )
باپ پھر دادا پھر اگرچہ اوپر کا ہو پھر حقیقی بھائی پھر باپ شریک بھائی ، پھر حقیقی بھائی کا بیٹا ، پھر باپ شریک بھائی کا بیٹا پھر وہ چچا جو باپ کا حقیقی بھائی ہو ، پھر وہ چچا جو باپ کا باپ شریک بھائی ہو، پھر چچا کا بیٹا مستحق ہو گا جو اس بچے کے باپ کا حقیقی بھائی ہو ۔ پھر اس کا بیٹا جو اس بچہ کے باپ کا باپ شریک بھائی ہے ۔
ترجمہ: (٢١٤٦) پس اگر نہ ہو بچے کے لئے اسکے رشتہ داروں میں سے کوئی عورت اور اس کے لئے مرد جھگڑیں تو ان میں سے زیادہ حقدار قریبی عصبہ ہوگا۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ولایت قریب والے کو ہوتی ہے ۔
تشریح : بچے کے رشتہ داروں میں سے کوئی عورت نہیں ہے جو اس کو لیکر پرورش کر سکے۔البتہ کچھ مرد ہیں جو لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو مرد میں ترتیب یہ ہوگی کہ عصبہ کے اعتبار سے جس کو پہلے وراثت ملتی ہے بچہ اس کو پہلے ملے گا۔اور وہ نہ ہوتو اس کے بعد جس کو وراثت ملتی ہے اس کو بچہ ملے گا۔اس کے نہ ہونے پر تیسرے کو ملے گا۔اسی ترتیب سے بچہ ملے گا۔عصبہ کی ترتیب یہ ہے۔پہلے بیٹا کو وراثت ملتی ہے،پھر باپ،پھر دادا، پھر چچا ، پھر بھائی ،پھر چچا زاد بھائی کو عصبہ کے اعتبار سے وراثت ملتی ہے۔اسی ترتیب سے بچہ