٢ ولأن زوج الأم ذا کان أجنبیا یعطیہ نزرا وینظر لیہ شزرا فلا نظر (٢١٤٣) قال لا الجدة ذا کان زوجہا الجد) ١ لأنہ قائم مقام أبیہ فینظر لہ (٢١٤٤) وکذلک کل زوج ھو ذو رحم محرم منہ) ١ لقیام الشفقة نظراً لی القرابة القریبة
لئے اس کا حق پرورش ساقط ہو گیا تھا اور بچہ نانی کے پاس پرورش میں تھا۔اثر یہ ہے۔عن الفقھاء الذین ینتھی الی قولھم من اھل المدینة انھم کانوا یقولون قضی ابو بکر الصدیق علی عمر بن الخطاب لجدة ابنہ عاصم بن عمر بحضانتہ حتی یبلغ وام عاصم یومئذ حیة متزوجة ۔ (سنن للبیہقی ،باب الام تتزوج فیسقط حقھا من حصانة الولد وینتقل الی جدتہ ،ج ثامن ،ص٧، نمبر ١٥٧٦٤) اس اثر میں ہے عاصم کی ماں نے اجنبی سے شادی کی تھی اس لئے اس کا حق پرورش ساقط ہو گیا اور بچہ اس کی نانی کی پرورش میں چلا گیا۔(٤) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔قال حصم عمر ام عاصم فی عاصم الی ابی بکر فقضی لھا بہ ما لم یکبر او یتزوج فیختار لنفسہ قال ھی أعطف و الطف و أرق و أرضی و ارحم ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی الرجل یطلق امراتہ و لھا ولد صغیر ، ج رابع ، ص ١٨٦، نمبر١٩١٠٧) اس اثر میں ہے کہ ماں جب تک کہ نکاح نہ کرے تو اس کو پرورش کا حق ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ ماں کا شوہر جب اجنبی ہو تو اس کو حقیر چیز دیگا اور اس کوتیز نگاہ سے دیکھے گا ، اس لئے بچہ کے حق میں کوئی نگاہ داشت نہیں ہے ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ اگر اجنبی آدمی ماں کا شوہر ہو گا اور بچہ بھی وہیں ہو گا تو وہ بچے کو حقیر چیز دیگا ، اور ہر وقت سختی کرے گا ، جو بچے کے لئے فائدہ مند نہیں ہے اس لئے ماں نے بچے کے اجنبی مرد سے نکاح کر لیا ہو تو اس کا حق حضانت ساقط ہو جائے گا۔
لغت : نزر:کم دینا ۔ شزرا : غصہ میں ترچھی نظر سے دیکھنا ۔
ترجمہ: ( ٢١٤٣) مگر نانی جب کہ اس کا شوہر دادا ہو ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ دادا باپ کے قائم مقام ہے اس لئے اس بچے پر نظر شفقت رکھے گا ۔
تشریح: دادی کو پرورش کا حق تھا اور اس نے بچے کے دادا سے نکاح کر لیا تو چونکہ یہ آدمی دادا ہے اور دادا باپ کے درجے میں ہو تا ہے اور بچے پر مہربان ہو تا ہے اس لئے اس صورت میں دادی کا حق پرورش ساقط نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: ( ٢١٤٤) ایسے ہی ہر شوہر جو بچے کا ذی رحم محرم ہو ۔
ترجمہ: ١ قریب کی رشتہ داری کو دیکھتے ہوئے شفقت کے قائم ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح: جن عورتوں کو حضانت کا حق ہے اس نے بچے کے ذی رحم محرم سے نکاح کر لیا تو اس کا حق ساقط نہیں ہو گا ، کیونکہ اس