Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

412 - 508
(٢١٣٩)  وتقدم الاخت لاب وام )  ١  لانہا اشفق ثم الاخت من الام ثم الاخت من الاب لأن الحق لہن من قبل الأم 

حق بھی بہن سے زیادہ ہو گا ، حدیث یہ ہے ۔ ۔عن البراء قال اعتمر النبی ذی القعدة ... فخرج النبی ۖ فتبعتھم ابنة حمزة یا عم یا عم فتناولھا علی ّ  فأخذ بیدھا و قال لفاطمة دونک ابنة عمک احمیلھا فاختصم فیھا علی و زید و جعفر فقال علی انا احق بھا و ھی ابنة عمی ، و قال جعفر ابنة عمی و خالتھا تحتی و قال زید ابنة اخی فقضی بھا النبی ۖ لخالتھا  وقال الخالة بمنزلة الام ۔(بخاری شریف ،باب کیف یکتب ھذا ما صالح فلان بن فلان وفلان بن فلان وان لم ینسبہ الی قبیلتہ او نسبہ، ص ٣٧١ ،نمبر٢٦٩٩،کتاب الصلح ابو داؤد شریف، باب من احق بالولد ص  ٣٣١، نمبر ٢٢٧٨)  اس حدیث میں بھائی یا چچا زاد بہن کے لئے فیصلہ نہیں فرمایا بلکہ خالہ کے لئے فیصلہ فر مایا اور کہا کہ خالہ ماں کے درجے میں ہے ۔ (٢)  ورفع ابویہ علی العرش و خروا لہ سجدا ۔( آیت ١٠٠، سورة یوسف ١٢) اس آیت میں فر مایہ کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والدین کو عرش پر اٹھایا ، حالانکہ والدہ نہیں تھیں بلکہ خالہ تھیں ، تو معلوم ہوا کہ خالہ کو والدہ کہا ، اس لئے دادی نہ ہو تو بہن کے بجائے خالہ کو پرورش کا حق ہے ۔
ترجمہ:  (٢١٣٩)  اور مقدم ہوگی حقیقی بہن
ترجمہ:  ١   ]اس لئے کہ وہ زیادہ مہربان ہے [پھر ماں شریک بہن پھر باپ شریک بہن،اس لئے کہ ماں کی جانب سے اس کو زیادہ حق ہے۔ 
تشریح:  تین قسم کی بہنیں موجود ہوں تو]١[ جو ماں باپ دو نوں شریک بہن ہو] جسکو اپنی  بہن کہتے ہیں [اس کو زیادہ حق ہو گا ، کیونکہ وہ دونوں شریک بہن ہے ، اور اس کو محبت بھی زیادہ ہوتی ہے ]٢[ اس کے بعد صرف ماں شریک بہن ہو] جسکو اخیافی بہن کہتے ہیں [ اس کو زیادہ حق ہو گا ، کیونکہ ماں کی جانب سے اس کی رشتہ داری ہے اس لئے اس کو زیادہ محبت ہو گی ]٣[ اور اس کے بعد صرف باپ شریک بہن کو حق ہو گا ] جسکو سوتیلی بہن کہتے ہیں [ کیونکہ اس کو پہلے دونوں بہنوں سے کم محبت ہوتی ہے ۔ یہی حال ہے ، پھوپھی اور خالہ میں بھی ، کہ پہلے اپنی خالہ ، پھر ماں شریک خالہ ، پھر صرف باپ شریک خالہ کا حق ہے ، یہی حال پھوپھی کا ہے کہ ، پہلے اپنی پھوپھی ، پھر ماں شریک پھوپھی ، پھر باپ شریک پھوپھی کا حق ہو گا ۔        
وجہ:  حقیقی بہن مان اور باپ دونوں جانب سے رشتہ دار ہوئی اس لئے وہ سوتیلی بہن اور ماں شریک بہن جس کو اخیافی کہتے ہیں دونوں سے پرورش کرنے میں مقدم ہوگی۔اور ماں شریک بہن کو باپ شریک بہن سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس لئے وہ باپ شریک بہن پر مقدم ہوگی۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter