Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

407 - 508
(٢١٣٣) ولولم یعلم بانہا حرة فقالت الورثة انت  ام ولد فلامیراث لہا)   ١  لان ظہور الحریة باعتبارالدارحجة فی دفع الرق لا فی استحقاق المیراث 

نکاح فاسد یا وطی بالشبہ سے نہیں ، اور جب نکاح صحیح مراد لی تو عورت اور بچہ دونوں وارث ہوں گے ۔
اصول :  عام حالات  میں نکاح سے مراد نکاح صحیح ہی ہو گا ۔  
ترجمہ:  (٢١٣٣)  اگر لوگوں میں مشہور نہ ہو کہ عورت آزاد ہے ، اور ورثہ نے کہا کہ تم مرنے والے کی ام ولد ہو تو عورت کے لئے میراث نہیں ہو گی ۔ 
 تشریح:  یہ مسئلہ دو اصولوں پر متفرع ہے ۔]١[ اگر عورت آزادگی میں مشہور نہ ہو ، اور باندی ہونے میں بھی مشہور نہ ہو تو دار الاسلام ہونے کی وجہ سے اس کو آزاد قرار دیا جائے گا ، کیونکہ دار الاسلام میں لوگ عموما آزاد ہوتے ہیں ، لیکن اس کی وجہ سے اگر کسی کی وراثت کا حقدار ہوتی ہو تو وراثت کا حقدار قرار نہیں دیا جائے گا ، جب تک کہ اس کے لئے حجت کاملہ نہ ہو ۔ ]٢[ دوسرا اصول یہ ہے کہ ام ولد سے بچہ ہو تو یہ آقا کے مال کا وارث نہیں ہو گی ، ہاں آزاد عورت سے بچہ ہو اور نکاح صحیح ہو تو یہ شوہر کے مال کا وارث ہو گی ۔۔ یہ مسئلہ اوپر کے مسئلے کا حصہ ہے ۔۔ مرنے والے نے ایک بچے کے بارے میں اقرار کیا تھا کہ یہ بچہ میرا ہے ، اور اس کی ماں کے بارے میں لوگوں میں مشہور نہیں تھا کہ یہ عورت آزاد ہے ، اب اسکے ورثہ نے کہا کہ بچہ تو مرنے والے کے اقرار سے اس کا بیٹا ہے لیکن عورت اس کی بیوی نہیں ہے بلکہ ام ولد ہے اور باندی کی حالت میں وطی کر کے اس سے بچہ پیدا کیا ہے اس لئے یہ باندی مرنے والے کا وارث نہیں ہو گی ۔ تو چونکہ عورت نہ آزاد ہونے میں مشہور ہے اور نہ باندی ہونے میں مشہور ہے اس لئے دار الاسلام  ہونے کی وجہ سے آزاد شمار کی جائے گی، لیکن دوسرے کے مال میں حصے دار بننا ایک اہم معاملہ ہے اس کے لئے عورت کے پاس کوئی گواہی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی علامت ظاہرہ ہے ، اور ورثہ نے عورت کے آزاد ہونے کی تکذیب کی ہے اس لئے وہ  عورت وارث نہیں بنے گی ۔ کیونکہ دار الاسلام کی وجہ آزاد گی کا اعتبار کیا جائے  کسی کی میراث میں استحقاق کا اعتبار نہیں کیا جائے گا ۔ 
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ دار الاسلام کے اعتبار سے آزادگی کا ظہور رقیت کے دفع کرنے میں حجت ہے ، میراث کے استحقاق میں حجت نہیں ہے ۔
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے کہ دار الاسلام ہو نے کا اتنا فائدہ ہو گا کہ عورت آزاد شمار کی جائے گی اور رقیت ، یعنی غلامیت دفع ہو جائے گی ، لیکن اس کی وجہ سے دوسرے کے مال میں میراث کا مستحق نہیں ہو گی ، کیوںکہ اس کے لئے شہادت کاملہ چا ہئے ۔       

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter