١ وفی النواد رجعل ہذا جواب الاستحسان والقیاس ان لایکون لہاالمیراث لان النسب کما یثبت بالنکاح الصحیح یثبت بالنکاح الفاسد وبالوطی عن شبہة وبملک الیمین فلم یکن قولہ اقرار بالنکاح ٢ وجہ الاستحسان ان المسألة فیما اذاکانت معروفة بالحریہ وبکونہ ام الغلام والنکاح الصحیح ہوالمتعین لذلک وضعا وعادةً
یہ میرا بچہ ہے ، اس کے بعد اس کا انتقال ہو گیا ، پھر ایک عورت آئی اور دعوی کیا کہ میں مرنے والے کی بیوی ہوں ، اور یہ میرا بچہ ہے ، تو باپ سے اس کا نسب بھی ثابت ہو گا ، اور بچہ اور ماں دونوں مرنے والے کے وارث ہوں گے ۔
وجہ : (١) مرنے والے نے یہ تو اقرار کیا ہے کہ یہ میرا بچہ ہے ، اس لئے اس بچے کا نسب مرنے والے سے تو یوں ہی ہو جائے گا ۔ پھر یقینی بات ہے کہ بچے کی کوئی ماں بھی ہو گی ، اس لئے جو عورت کہتی ہے کہ میں اس کی ماں ہوں ، اور لوگ جانتے بھی ہیں کہ وہ اس کی ماں ہے ، تو وہ مرنے والے کی بیوی ہو جائے گی ، اور بچہ اور بیوی ہوئی تو ان دونوں کو وراثت بھی ملے گی ۔
ترجمہ: ١ نوادر کتاب میں ہے کہ یہ حکم استحسان کے طور پر ہے ، اور قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ عورت کو میراث نہ ملے ، اس لئے کہ نسب جس طرح نکاح صحیح سے ثابت ہو تا ہے ، اسی طرح نکاح فاسد سے بھی ثابت ہو تا ہے ، اور وطی بالشبہ سے بھی ثابت ہو تا ہے ، اور ملک یمین سے بھی ثابت ہو تا ہے ، اس لئے مرنے والے کا قول نکاح صحیح کا اقرار نہیں ہو گا ۔
تشریح: نوادر میں یہ لکھا ہے کہ عورت کا بیوی بننا اور مرنے والے کا وارث بننا استحسان کے طور پر ہے ، قیاس کے طور پر نہیں ہے ، کیونکہ مرنے والے نے جب یہ کہا کہ یہ بچہ میرا ہے تو صرف بچے کا نسب ثابت ہو گا ، اس میں وراثت اور بیوی ہونے کا اقرار نہیں ہے ، کیونکہ اور تین طریقے سے بھی نسب ثابت ہو جاتا ہے ۔]١[ نکاح فاسد ہو تب بھی بچے کا نسب ثابت ہو تا ]٢[ شبہ میں وطی کی ہو تب بھی نسب ثابت ہو تا ہے ۔ ]٣[ اپنی باندی ہو تب بھی نسب ثابت ہو تا ہے ، اور ان تینوں صورتوں میں عورت وارث نہیں بنتی ، اس لئے بچے کا اقرار کرنا وراثت کا اقرار نہیں ہے اور نہ نکاح صحیح کا اقرار ہے کہ عورت اس کی بیوی بن جائے ۔
ترجمہ: ٢ استحسان کی وجہ یہ ہے کہ مسئلہ اس صورت میں فرض کیا گیا ہے کہ مشہور ہو کہ عورت آزاد ہے ، اور یہ بھی مشہور ہو کہ عورت بچے کی ماں ہے ، اور نسب کے لئے وضع کے اعتبار سے اور عادت کے اعتبار سے نکاح صحیح متعین ہے ۔
تشریح: استحسان کی وجہ یہ ہے کہ یہ مسئلہ اس صورت میں فرض کیا گیا ہے کہ لوگوں میں مشہور ہو کہ یہ عورت آزاد ہے ، اس لئے باندی بن کر بچہ پیدا نہیں کیا ہے ، اور یہ بھی مشہور ہو کہ یہ بچے کی ماں ہے ، اس لئے یہ مرنے والے کی بیوی بن جائے گی ۔ باقی رہا کہ نکاح فاسد ہوا ہو یا وطی بالشبہ ہوئی ہو تو اس کا جواب دیا کہ وضع کے اعتبار سے اور عادت کے اعتبار سے نکاح صحیح ہی مراد لیتے ہیں ، اس لئے مرنے والے نے جب کہا کہ یہ میرا بچہ ہے تو وضع اور عادت کے اعتبار سے یہی مراد لی جائے گی کہ نکاح صحیح سے یہ میرا بچہ ہے ،