Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

405 - 508
 (٢١٣١) ومن قال لامتہ ان کان فی بطنک ولدفہو منی فشہدت علی الولادةامرة فہی ام ولدہ )  
  ١  لان الحاجة الی تعین الولدویثبت ذٰلک بشہادةالقابلة بالاجماع (٢١٣٢)ومن قال لغلام ہوابنی ثم مات فجاء ت ام الغلام وقالت اناامرأتہ فہی امرتہ وہو ابنہ ترثانہ )

سے ملک یمین کے تحت وطی کر سکتا ہے اس لئے خرید نے کے بعد بھی وطی ثابت کرکے بچہ آقا کا قرار دیا جا سکتا ہے ، لیکن اگر خالد نے دوطلاق دی ہو تو باندی اس سے مغلظہ ہو جائے گی ، اور خریدنے کے بعد بھی ملک یمین کے تحت وطی کرناحرام ہو گا اس لئے یہی کہا  جائے گا کہ جب یہ باندی خالد کی بیوی تھی اس وقت وطی کیا ہے اور اس سے حمل ٹھہرا ہے ، اور قاعدہ یہ گزرا کہ طلاق کے بعد دو سال تک بچے کا نسب ثابت کیا جائے گا اس لئے اس باندی کے طلاق کے بعد سے دو سال تک خالد شوہر سے نسب ثابت کیا جائے گا ۔
وجہ :  ایک آیت میں ہے کہ اپنی باندی سے وطی کر سکتا ہے ۔آیت یہ ہے ۔ الا علی ازواجھم او ما ملکت أیمانھم فانھم غیر ملومین ۔( آیت ٦، سورة المؤمنون ٢٣) لیکن دوسری آیت میں ہے کہ بیوی کو طلاق مغلظہ دینے کے بعد اس سے حلالہ کے بغیر وطی نہیں کر سکتا ،آیت یہ ہے ۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔ ( آیت ٢٣٠، سورة ابقرة ٢) اور یہ ابھی خالد کی باندی ہے لیکن پہلے بیوی کی حالت میں طلاق مغلظہ دے چکا ہے اس لئے باندی ہونے کے با وجود حلالہ کے بغیر وطی کرنا حلال نہیں ہو گا ۔
ترجمہ:  (٢١٣١)   اگر اپنی باندی سے کہا کہ اگر تمہارے پیٹ میں بچہ ہے تو وہ میرا ہے ، پھر ایک عورت نے بچہ ہونے پر گواہی دی تو باندی اس کی ام ولد بن جائے گی ۔ 
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ ضرورت بچے کو متعین کرنا ہے اور بالاجماع یہ دایہ کی گواہی سے ثابت ہو جائے گا ۔ 
تشریح: آقا نے  اپنی باندی سے کہا کہ اگر تمہارے پیٹ میں بچہ ہے تو یہ میرا بچہ ہے تو اس سے بچے کا اقرار بھی ہوا اور دعوی بھی ہو گیا اس لئے اب صرف ایک دایہ کی گواہی سے بچے کا تعین ہو جائے تو بچے کا نسب آقا سے ثابت ہو جائے گا ۔ یہ مسئلہ بالاتفاق ہے۔  
ترجمہ:  ( ٢١٣٢)  کسی نے ایک بچے سے کہا کہ  یہ میرا بیٹا ہے ، پھر کہنے والا مر گیا ، پھر بچے کی مان آئی  اور کہا کہ میں مرنے والے کی بیوی ہوں اور یہ بچہ میرا بیٹا ہے ، تو ماں بیٹا دونوں مرنے والے کے وارث ہوں گے ۔ 
تشریح:  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ]١[ مطلق نکاح سے نکاح صحیح مراد ہو گا ۔ ]٢[ اور دوسرا اصول یہ ہے کہ بچے کے اقرار سے اس کے لوازم ،یعنی وراثت بھی ثابت ہو جائے گی ۔ اور بچے کی حقیقت میں جو ماں ہے وہ بھی مرنے والے کی بیوی ہو جائے گی اور وہ بھی وارث ہوگی ، کیونکہ یہ سارے بچے کے لوازم ہیں ۔  صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی نے ایک بچے کے بارے میں اقرار کیا کہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter