(٢١٣١) ومن قال لامتہ ان کان فی بطنک ولدفہو منی فشہدت علی الولادةامرة فہی ام ولدہ )
١ لان الحاجة الی تعین الولدویثبت ذٰلک بشہادةالقابلة بالاجماع (٢١٣٢)ومن قال لغلام ہوابنی ثم مات فجاء ت ام الغلام وقالت اناامرأتہ فہی امرتہ وہو ابنہ ترثانہ )
سے ملک یمین کے تحت وطی کر سکتا ہے اس لئے خرید نے کے بعد بھی وطی ثابت کرکے بچہ آقا کا قرار دیا جا سکتا ہے ، لیکن اگر خالد نے دوطلاق دی ہو تو باندی اس سے مغلظہ ہو جائے گی ، اور خریدنے کے بعد بھی ملک یمین کے تحت وطی کرناحرام ہو گا اس لئے یہی کہا جائے گا کہ جب یہ باندی خالد کی بیوی تھی اس وقت وطی کیا ہے اور اس سے حمل ٹھہرا ہے ، اور قاعدہ یہ گزرا کہ طلاق کے بعد دو سال تک بچے کا نسب ثابت کیا جائے گا اس لئے اس باندی کے طلاق کے بعد سے دو سال تک خالد شوہر سے نسب ثابت کیا جائے گا ۔
وجہ : ایک آیت میں ہے کہ اپنی باندی سے وطی کر سکتا ہے ۔آیت یہ ہے ۔ الا علی ازواجھم او ما ملکت أیمانھم فانھم غیر ملومین ۔( آیت ٦، سورة المؤمنون ٢٣) لیکن دوسری آیت میں ہے کہ بیوی کو طلاق مغلظہ دینے کے بعد اس سے حلالہ کے بغیر وطی نہیں کر سکتا ،آیت یہ ہے ۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔ ( آیت ٢٣٠، سورة ابقرة ٢) اور یہ ابھی خالد کی باندی ہے لیکن پہلے بیوی کی حالت میں طلاق مغلظہ دے چکا ہے اس لئے باندی ہونے کے با وجود حلالہ کے بغیر وطی کرنا حلال نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: (٢١٣١) اگر اپنی باندی سے کہا کہ اگر تمہارے پیٹ میں بچہ ہے تو وہ میرا ہے ، پھر ایک عورت نے بچہ ہونے پر گواہی دی تو باندی اس کی ام ولد بن جائے گی ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ضرورت بچے کو متعین کرنا ہے اور بالاجماع یہ دایہ کی گواہی سے ثابت ہو جائے گا ۔
تشریح: آقا نے اپنی باندی سے کہا کہ اگر تمہارے پیٹ میں بچہ ہے تو یہ میرا بچہ ہے تو اس سے بچے کا اقرار بھی ہوا اور دعوی بھی ہو گیا اس لئے اب صرف ایک دایہ کی گواہی سے بچے کا تعین ہو جائے تو بچے کا نسب آقا سے ثابت ہو جائے گا ۔ یہ مسئلہ بالاتفاق ہے۔
ترجمہ: ( ٢١٣٢) کسی نے ایک بچے سے کہا کہ یہ میرا بیٹا ہے ، پھر کہنے والا مر گیا ، پھر بچے کی مان آئی اور کہا کہ میں مرنے والے کی بیوی ہوں اور یہ بچہ میرا بیٹا ہے ، تو ماں بیٹا دونوں مرنے والے کے وارث ہوں گے ۔
تشریح: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ]١[ مطلق نکاح سے نکاح صحیح مراد ہو گا ۔ ]٢[ اور دوسرا اصول یہ ہے کہ بچے کے اقرار سے اس کے لوازم ،یعنی وراثت بھی ثابت ہو جائے گی ۔ اور بچے کی حقیقت میں جو ماں ہے وہ بھی مرنے والے کی بیوی ہو جائے گی اور وہ بھی وارث ہوگی ، کیونکہ یہ سارے بچے کے لوازم ہیں ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی نے ایک بچے کے بارے میں اقرار کیا کہ