Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

403 - 508
 ٣  والحجة علیہ ماروینا ہ والظاہرانہاقالتہ سماعا اذالعقل لایہتدی الیہ (٢١٣٠)ومن تزوج امةفطلقہا ثم اشتراہا فان جاء ت بولد لاقل من ستةاشہر منذیوم اشتراہا لزمہ والالم یلزمہ)

تشریح:  امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ حمل کی زیادہ سے زیادہ مدت چار سال ہو سکتی ہے ۔ 
وجہ :  (١) انکی دلیل یہ اثر ہے ۔نا المبارک بن مجاہد قال مشھور عندنا امراة محمد بن عجلان تحمل و تضع فی اربع سنین و کانت تسمی حاملة الفیل ۔  (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اکثر الحمل، ج سابع، ص ٧٢٨، نمبر ١٥٥٥٤)  اس اثر میں ہے کہ حمل کی مدت چار سال ہو سکتی ہے ۔(٢) اس اثر٤ میں بھی ہے ۔ بینما مالک  بن دینار یوما جالس اذ جائہ رجل فقال یا ابا یحیی ادع لامرأة حبلی منذ أربع سنین ....حتی طلع الرجل من باب المسجد علی رقبتہ غلام جعد قطط ابن أربع سنین قد استوت أسنانہ ما قطعت اسرارہ۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اکثر الحمل، ج سابع، ص ٧٢٨، نمبر١٥٥٥٧)  اس اثر میں ہے کہ حمل کی مدت چار سال ہو سکتی ہے ۔ 
 ترجمہ:  ٣  اور انکے خلاف حجت وہ روایت ہے جو ہم نے بیان کی ، اور ظاہر یہ ہے کہ حضور ۖ سے سن کرفرمائی ہوں گیں اس لئے کہ عقل وہاں تک نہیں پہونچتی ۔ 
تشریح:  حضرت امام شافعی  کے خلاف اوپر کی حضرت عائشہ  والی روایت  حجت ہے ، اور ظاہر یہ ہے کہ انہوں نے حضور ۖ سے سن کر کہا ہو گا اس لئے یہ اثر حدیث کے درجے میں ہے کہ حمل کی زیادہ سے زیادہ مدت دو سال ہے ۔ 
ترجمہ:  (٢١٣٠)  کسی نے باندی سے نکاح کیا پھر اس کو طلاق دی  پھر اس کو خرید لیا ، پس اگر  خریدنے سے چھ مہینے کے اندر بچہ ہوا  تو شوہر کو لازم ہو گا ، اور اگر چھ مہینے کے بعد ہوا تو اس کو لازم نہیں ہو گا ۔ 
تشریح:  یہ مسئلہ تین اصلوں پر ہے ]١[ پہلا اصول یہ ہے کہ بیوی عدت میں ہو تو شوہر اپنا بچہ ہونے کا دعوی نہ بھی کرے تب بھی وہ اس کا بچہ ہے ۔اور آقا ہو نے کی حالت میں بچہ ہو تو آقا کو دعوی کرنا پڑے گا کہ یہ بچہ میرا ہے تب اس کا بچہ ہو گا ورنہ نہیں۔]٢[ اور دوسرا اصول یہ ہے کہ باندی بیوی ہو اور اس کو دو طلاق دے دے تو اس سے مغلظہ ہوجاتی ہے ، اب اس کو خرید لے تب بھی ملک یمین کے تحت اس سے وطی نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ حلالہ نہ کر والے ۔]٣[ تیسرا اصول یہ ہے کہ مسلمان کو حرام سے بچانے کے لئے کوئی جائز والا راستہ نکالنا بہتر ہے ، چاہے وہ راستہ دور کا کیوں نہ ہو ۔ ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ  مثلا خالد نے زید کی باندی سے نکاح کیا اور اس سے وطی کی پھر اس کو ایک طلاق رجعی ، یا ایک طلاق بائنہ دی ، یا فسخ نکاح ہوا ، اس کی عدت گزار رہی تھی کہ خالد نے زید سے باندی خرید لی ، اور خالد اس باندی کا آقا بن  گیا ، خریدنے کے چھ مہینے کے اندر اندر باندی نے بچہ دیا تو یقین ہے کہ یہ  بچہ خریدنے کے بعد کا نہیں ہے بلکہ خریدنے سے پہلے کا حمل ٹھہرا ہوا ہے اس سے ہے ، اور خالد اس زمانے میں  اس باندی کا شوہر تھا ، اس لئے بغیر 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter