Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

402 - 508
 (٢١٢٩) واقلہ ستةاشہر )   ١  لقولہ تعالیٰ ( وحملہ وفصالہ ثلثون شہراً) ثم قال وفصالہ فی عامین فبقی للحمل ستة اشہر   ٢   والشافعی یقدرالاکثر باربع سنین  

 ترجمہ:  (٢١٢٩)  اور کم سے کم مدت چھ مہینے ہیں ۔
ترجمہ:  ١  اللہ تعالی کے قول کی وجہ سے( و حملہ و فصالہ ثلاثون شھرا )، پھر کہا و فصالہ فی عامین ، تو چھ مہینے باقی رہ گئے۔    
 تشریح:  اور کم سے کم چھ ماہ میں سالم بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس سے پہلے نہیں ۔ اگر اس سے پہلے بچہ پیدا ہوا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چھ ماہ سے پہلے حمل ٹھہرا ہے۔البتہ اس سے پہلے سقط پیدا ہو سکتا ہے جو ناقص بچہ ہوتا ہے۔  
وجہ : (١)  اس کی دلیل یہ ہے کہ آیت میں ہے کہ حمل کی مدت اور دودھ پلانے کی مدت تیس  مہینے ہیں آیت یہ ہے۔ وحملہ وفصالہ ثلاثون شہرا۔( آیت ١٥، سورة الاحقاف ٤٦)، پھر دوسری آیت میں فرمایا کہ دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے ، آیت یہ ہے ۔وفصالہ فی عامین ۔( آیت ١٤، سورة لقمان ٣١)  دوسری آیت میں بھی ہے  ۔ والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة( آیت ٢٣٣، سورة البقرة ٢) کہ والدہ دو سال تک دودھ پلائے ، تو تیس مہینے میں چوبیس مہینے دودھ پلانے کے کم ہو گئے تو حمل کی مدت چھ ماہ رہ گئی ، اس لئے آیت سے ثابت ہوا کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہیں۔(٢) اس اثر میں بھی اس کی تفصیل ہے ۔ ان عمر اتی بامرأة قد ولدت لستةاشھر فھم برجمھا فبلغ ذلک علیا فقال لیس علیھا رجم فبلغ ذلک عمر فارسل الیہ فسألہ فقال والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة ،وقال : وحملہ وفصالہ ثلاثون شہرا، فستة اشہر حملہ وحولین تمام لا حد علیھا او قال لا رجم علیھا فخلی عنھا ثم ولدت ۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اقل الحمل ج سابع، ص٧٢٧، نمبر ١٥٥٤٩  مصنف عبد الرزاق ، باب التی تضع لستة أشھر، ج سابع، ص ٢٧٩، نمبر ١٣٥١٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے۔(٣) اس اثر میں بھی ہے ۔مولی عبد الرحمن بن عوف قال رفعت الی عثمان امراة ولدت لستة اشھر فقال انھا رفعت الی امراة ....ولدت ستة اشھر فقال لہ ابن عباس : اذا أتمت الرضاع کان الحمل ستة أشھر قال و تلا ابن عباس و حملہ و فصالہ ثلاثون شھر ( آیت ١٥، سورة الاحقاف ٤٦) فاذا أتمت الرضاع کان الحمل ستة أشھر ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب التی تضع لستة أشھر، ج سابع، ص ٢٧٩، نمبر ١٣٥١٦سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی اقل الحمل ج سابع، ص٧٢٧، نمبر١٥٥٤٨ ) ا س اثر میں ہے کہ کم سے کم مدت حمل چھ ماہ ہے ۔
 ترجمہ:  ٢   امام شافعی  حمل کی اکثر مدت چار سال متعین کرتے ہیں ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter