(٢١٢٥) وان قال لامرأتہ اذا ولدت ولدافانت طالق فشہد ت امرأة علیٰ الولادة لم تطلق عندابی حنیفة ) (٢١٢٦) وقال ابویوسف ومحمد تطلق) ١ لان شہادتہا حجةفی ذلک قال علیہ السلام شہادة النساء جائز فیما لایستطیع الرجال النظر الیہ ولانہا لما قبلت فی الولادة تقبل فیما یبتنی علیہا وہو الطلاق
نزدیک قسم نہیں کھلائی جاتی ، اور صاحبین کے نزدیک قسم کھلائی جاتی ہے ، یہ معاملہ بھی انہیں چھ میں سے ہے اس لئے یہاں قسم کھلانے کا تذکرہ نہیں ہے ۔۔استحلاف : حلف سے مشتق ہے ، قسم کھلانا ۔
ترجمہ: (٢١٢٥) اگر اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم نے بچہ دیا تو تم کو طلاق ہے ، پھر ایک عورت نے بچہ جننے کی گواہی دی تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
تشریح: یہ مسئلہ ایک اصول پر ہے ، ایک چیز ہو اس پر دوسری اہم چیز کا مدار ہو ، اور پہلی چیز شہادت، ناقصہ] یعنی ایک عورت کی گواہی سے ثات ہو تی[ ہو تو کیا دوسری چیز بھی شہادت ناقصہ سے ثابت ہوجائے گی ؟ یا دوسری چیز کے لئے شہادت کاملہ چاہئے ۔ امام ابو حنیفہ کی رائے ہے کہ دوسری چیز اہم معاملات میں سے ہو تو اس کے لئے الگ سے شہادت کاملہ چاہئے ، اور صاحبین کی رائے ہے کہ پہلی چیزایک عورت کی گواہی سے ثابت ہوئی تو اسی پر مدار رکھ کر دوسری چیز بھی اسی شہادت ناقصہ ہی سے ثابت ہو جائے گی ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ شوہر نے بیوی سے کہا کہ اگر تم کو بچہ ہو تو تم کو طلاق ، اور نہ حمل ظاہر ہے ، اور نہ شوہر کا اعتراف ہے کہ بچہ میرا ہے ، اور ایک عورت نے گواہی دی کہ بچہ پیدا ہوا تو اس سے بچے کا تعین ہو جائے گا، اور نسب بھی ثابت ہو جائے گا ، لیکن اس پر مدار رکھکر عورت کو طلاق واقع نہیں ہو گی اس لئے کہ طلاق واقع ہونے سے عورت پر ملکیت ختم ہو جائے گی جو اہم معاملہ ہے اس لئے ملکیت ختم ہونے کے لئے شہادت کاملہ ] دو مرد، یا ایک مرد اور دو عور توں کی گواہی [چاہئے ۔ اور صاحبین کی رائے ہے کہ نسب شہادت ناقصہ سے ثابت ہوا تو اس پر مدار رکھتے ہوئے طلاق بھی واقع ہو جائے گی ۔
ترجمہ: (٢١٢٦) امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا کہ طلاق واقع ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اس بارے میں ایک عورت کی شہادت حجت ہے ، چنانچہ آپ ۖ نے فرمایا کہ جہاں مرد مطلع نہ ہو سکتا ہو وہاں عورت کی گواہی جائز ہے ، اور اس لئے کہ جب ولادت کے بارے میں عورت کی گواہی قبول کی جائے گی تو اس پر جس کا مدار ہے اس میں بھی قبول کی جائے گی ، یعنی طلاق میں ۔
تشریح: صاحبین فر ماتے ہیں کہ طلاق واقع ہو جائے گی ، اس کی وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ یہاں ایک عورت کی گواہی سے بچے کا تعین بھی ہو جائے گا اور نسب بھی ثابت ہو جائے گا ، اور شوہر کے کہنے کے مطابق جب بچے کی ولادت ثابت ہوگی تو طلاق بھی اسی