٢ واللعان انما یجب بالقذف ولیس من ضرورتہ وجود الولد فانہ یصح بدونہ (٢١٢٤) فان ولدت ثم اختلفا فقال الزوج تزوجتک منذ اربعة وقالت ہی منذ ستة اشہر فالقو قولہا وہوابنہ)
١ لان الظاہر شاہدلہا فانہاتلد ظاہراً من نکاح لامن سفاح ٢ ولم یذکر الاستحلاف وہوعلی الاختلاف
ترجمہ: ٢ اور لعان واجب ہو تا ہے زنا کی تہمت لگانے سے اور اس کے لئے بچے کا پایا جانا ضروری نہیں ہے ، اس لئے کہ بغیر بچے کے بھی لعان ہوتا ہے ۔
تشریح: یہ ایک اشکال کا جواب ہے ، اشکال یہ ہے کہ بچہ ایک عورت کی گواہی سے ثابت کیا گیا ہے ، اور اس کے انکار کرنے پر لعان واجب ہوا تو حاصل یہ ہوا کہ ایک عورت کی گواہی پر لعان واجب کیا گیا ، حالانکہ لعان حد کے درجے میں ہے اس لئے دو مرد کی گواہی چاہئے ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ یہاں عورت کی گواہی پر لعان نہیں ہوا ہے اور نہ بچے کے انکار پر لعان واجب ہوا ہے ، بلکہ بچے کے انکار کرنے کی وجہ سے عورت پر زنا کی تہمت ڈالی ، اس تہمت کی بنا پر لعان واجب ہوا ، چنانچہ بچہ نہ بھی ہو اور عورت پر زنا کی تہمت ڈالے تو لعان واجب ہوتا ہے ، یہاں ایسا ہی ہے ۔
ترجمہ: (٢١٢٤) اگر بچہ پیدا ہوا پھر اختلاف ہوا ، پس شوہر نے کہا میں نے چار مہینے پہلے شادی کی ہے اور عورت نے کہا چھ مہینے پہلے شادی کی ہے ، تو عورت کی بات مانی جائے گی ، اور بچہ اس کا بیٹا ہو گا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ظاہر عورت کا شاہد ہے اس لئے کہ ظاہر یہ ہے کہ نکاح سے بچہ دیا ہے نہ کہ زنا سے ۔
تشریح: بچہ پیدا ہونے کے بعد میاں بیوی میں اختلا ف ہوا ، شوہر کہتا ہے کہ چار مہینے پہلے نکاح ہوا تھا ، جس مطلب یہ ہے کہ یہ بچہ میرا نہیں ہے ، اور عورت کہتی ہے کہ چھ مہینے پہلے نکاح ہوا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ بچہ شوہر کا ہے ، اور چار ماہ پہلے نکاح ہونے پر شوہر کے پاس گواہ نہیں ہے ، اس لئے عورت کی بات مانی جائے گی ۔
وجہ : (١) کیونکہ ظاہر یہ ہے کہ نکاح سے ہی بچہ ہوا ہو گا زنا سے نہیں ہوا ہو گا ۔ (٢) اور دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت شوہر کی فراش ہے ، اس لئے ظاہر یہ ہے کہ بچہ شوہر ہی کا ہے اس لئے نسب ثابت ہو گا ، جب تک کہ اس کے خلاف شوہر کوئی قوی گواہی پیش نہ کرے ۔
ترجمہ: ٢ اور عورت سے قسم کھلانے کا ذکر نہیں کیا ، اور یہ مسئلہ اختلاف پر ہے ۔
تشریح: قاعدہ یہ ہے کہ کسی کی بات قسم کے ساتھ مانی جاتی ہے ، لیکن یہاں متن میںعورت کی بات ماننے کے لئے قسم کھلانے کا تذکرہ نہیںہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ نکاح اور طلاق کے چھ معاملہ ایسے ہیں جن میں منکر کی بات مانی جاتی ہے اور امام ابو حنیفہ کے