١ وہذا فی حق الارث ظاہر لانہ خالص حقہم فیقبل فیہ تصدیقہم ٢ اما فی حق النسب ہل یثبت فی حق غیرہم قالوااذاکانوامن اہل الشہادة یثبت لقیام الحجة ولہٰذاقیل تشترط لفظة الشہادةوقیل لاتشترط فنی لان الثبوت فی حق غیرہم تبع لثبوت حقہم باقرار ہم وما ثبت تبعا لایراعی فیہ الشرائط
مرد اور دو عورتیں ہوں، تو یہ شہادت کاملہ اس لئے اس سے باپ سے نسب ثابت کر دیا جائے گا ، چنانچہ انہوں نے یہ بھی فر مایا کہ لفظ شہادت سے ورثہ گواہی دیں تب نسب ثابت ہو گا ، لیکن صاحب ہدایہ فر ماتے ہیں کہ لفظ شہادت سے گواہی دینے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ ورثہ کے حق میں اصل ہے اور باقی کے حق میں تابع ہے ، اور ورثہ کے حق میں نسب ثابت کرنے کے لئے لفظ شہادت کی ضرورت نہیں ہے تو تابع کے حق میں بھی اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ اصل بات ہے کہ فراش سے نسب ثابت ہوا ہے ۔
ترجمہ: ١ یہ اقرار وارثین کے حق میں تو ظاہر ہے ، اس لئے کہ خالص ان کا حق ہے اس لئے انکی تصدیق انکے حق میں قبول کی جائے گی۔
تشریح: جن ورثہ نے بچہ پیدا ہونے کی تصدیق کی ہے انکے حق میں تو ظاہر ہے کہ نسب ثابت کر دیا جائے گا، اور ان کا حصہ انکو دے دیا جائے گا ، کیونکہ انہوں نے اقرار کیاہے ، اور یہ ان کا خالص حق ہے ۔لیکن دوسروں کے حق میں کیا ہو گا ، اس کی دلیل آگے آرہی ہے ۔
ترجمہ: ٢ لیکن نسب کے حق میں ! تو کیا غیر کے حق میں نسب ثابت کیا جائے گا ؟ ، تو مشائخ نے فر مایا ہے کہ اگر تصدیق کرنے والے ورثہ اہل شہادت میں سے ہوں تو نسب ہو جائے گا ، کیونکہ حجت شرعیہ قائم ہو گئی ہے ، اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ لفظ شہادت شرط ہے ، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرط نہیں ہے ، کیونکہ تصدیق کرنے والوں کے علاوہ کے حق میں نسب ثابت ہو نا تابع ہے ان کے اقرار کی وجہ سے ، اور جو تابع تابع ہو کر ثابت ہو تا ہے اس میں سب شرائط کی رعایت نہیں کی جاتی ۔
تشریح : ان ورثہ کے اقرار سے دوسروں کے حق میںنسب ثابت ہو گا ، اس کے لئے بعض حضرات نے فرمایا کہ اگر یہ ورثہ اہل شہادت ہوں، یعنی دو مرد ہوں ، یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تو انکے اقرار سے دوسروں کے حق میں بھی نسب ثابت ہو جائے گا، ورنہ نہیں ، کیونکہ یہ حجت کاملہ ہو گی، پھر ان حضرات نے یہ بھی شرط لگائی ہے کہ یہ ورثہ لفظ شہادت سے گواہی دیں تاکہ مکمل شہادت ہو جائے ۔ اور بعض حضرات نے فر مایا کہ لفظ شہادت سے گواہی دینا شرط نہیں ہے ، کیونکہ دوسروں کے حق میں تابع ہے ، اور ورثہ کے حق میں اصل ہے ، پس جب اصل کے حق میں شہادت کی ضرورت نہیں ہے تو تابع کے حق میں بھی شہادت کی ضرورت نہیں ہے ۔