Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

394 - 508
١  وہذا فی حق الارث ظاہر لانہ خالص حقہم فیقبل فیہ تصدیقہم  ٢   اما فی حق النسب ہل یثبت فی حق غیرہم قالوااذاکانوامن اہل الشہادة یثبت لقیام الحجة ولہٰذاقیل تشترط لفظة الشہادةوقیل لاتشترط فنی لان الثبوت فی حق غیرہم تبع لثبوت حقہم باقرار ہم وما ثبت تبعا لایراعی فیہ الشرائط

مرد اور دو عورتیں ہوں، تو یہ شہادت کاملہ اس لئے اس سے باپ سے نسب ثابت کر دیا جائے گا ، چنانچہ انہوں نے یہ بھی فر مایا کہ لفظ شہادت سے ورثہ گواہی دیں تب نسب ثابت ہو گا ، لیکن صاحب ہدایہ فر ماتے ہیں کہ لفظ شہادت سے گواہی دینے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ ورثہ کے حق میں اصل ہے اور باقی کے حق میں تابع ہے ، اور ورثہ کے حق میں نسب ثابت کرنے کے لئے لفظ شہادت کی ضرورت نہیں ہے تو تابع کے حق میں بھی اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ اصل بات ہے کہ فراش سے نسب ثابت ہوا ہے ۔
 ترجمہ:   ١   یہ اقرار وارثین کے حق میں تو ظاہر ہے ، اس لئے کہ خالص ان کا حق ہے اس لئے انکی تصدیق انکے حق میں قبول کی جائے گی۔
تشریح:  جن ورثہ نے بچہ پیدا ہونے کی تصدیق کی ہے انکے حق میں تو ظاہر ہے کہ نسب ثابت کر دیا جائے گا، اور ان کا حصہ انکو دے دیا جائے گا ، کیونکہ انہوں نے اقرار کیاہے ، اور یہ ان کا خالص حق ہے ۔لیکن دوسروں کے حق میں کیا ہو گا ، اس کی دلیل آگے آرہی ہے ۔
ترجمہ:  ٢   لیکن نسب کے حق میں ! تو کیا غیر کے حق میں نسب ثابت کیا جائے گا ؟ ، تو مشائخ نے فر مایا ہے کہ اگر تصدیق کرنے والے ورثہ اہل شہادت میں سے ہوں تو نسب ہو جائے گا ، کیونکہ حجت شرعیہ قائم ہو گئی ہے ، اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ لفظ شہادت شرط ہے ، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرط نہیں ہے ، کیونکہ تصدیق کرنے والوں  کے علاوہ کے حق میں نسب ثابت ہو نا تابع ہے ان کے اقرار کی وجہ سے ، اور جو تابع تابع ہو کر ثابت ہو تا ہے اس میں سب شرائط کی رعایت نہیں کی جاتی ۔ 
 تشریح :  ان ورثہ کے اقرار سے دوسروں کے حق میںنسب ثابت ہو گا ، اس کے لئے بعض حضرات نے فرمایا کہ اگر یہ ورثہ اہل شہادت ہوں، یعنی دو مرد ہوں ، یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تو انکے اقرار سے دوسروں کے حق میں بھی نسب ثابت ہو جائے گا، ورنہ نہیں ، کیونکہ یہ حجت کاملہ ہو گی، پھر ان حضرات نے یہ  بھی شرط لگائی ہے کہ یہ ورثہ لفظ شہادت سے گواہی دیں تاکہ مکمل شہادت ہو جائے ۔ اور بعض حضرات نے فر مایا کہ لفظ شہادت سے گواہی دینا شرط نہیں ہے ، کیونکہ دوسروں کے حق میں تابع ہے ، اور ورثہ کے حق میں اصل ہے ، پس جب اصل کے حق میں شہادت کی ضرورت نہیں ہے تو تابع کے حق میں بھی شہادت کی ضرورت نہیں ہے ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter