Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

393 - 508
٢  ولابی حنیفة ان العدة تنقضی باقرارہا بوضع الحمل والمنقضی لیس بحجة فمست الحاجة الی اثبات النسب ابتداء فیشترط کمال الحجة ٣  بخلاف مااذاکان ظہر الحبل اوصدرالاعتراف من الزوج لان النسب ثابت قبل الولادة والتعین یثبت بشہادتہا (٢١٢٠)فان کانت معتدةعن وفاة فصدقہاالورثة فی الولادة ولم یشہد علی الولادة احد فہو ابنہ فی قولہم جمیعا)

ترجمہ:  ٢   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ عورت نے اقرار کیا کہ وضع حمل ہو گیا اسی سے عدت ختم ہو گئی ، اور جو گزر گئی وہ حجت نہیں بنتی ، اس لئے شروع سے نسب ثابت کرنے کی ضرورت پڑی ، اس لئے پوری حجت شرط لگائی گئی ۔ 
تشریح: امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ جب بچہ جن دیا اور عورت نے بچہ جننے کا اقرار کر لیا تو عدت ختم ہو گئی ، اور اب عورت فراش بھی نہیں رہی ، اور پچھلی فراش کام نہیں آئے گی ، کیونکہ ابھی نسب ثابت کرنے کے لئے اس وقت کی فراش چاہئے ، اور وہ نہیں ہے ، اس لئے شروع سے نسب ثابت کرنے کی ضرورت پڑے گی ، اس لئے اس کے لئے شہادت کاملہ چاہئے ، جسکو کمال حجت کہتے ہیں ۔
ترجمہ:  ٣   بخلاف جبکہ حمل ظاہر ہو ، یا شوہر کی جانب سے اعتراف ظاہر ہوا ہو ، اس لئے کہ نسب ولادت پہلے ثابت ہو گیا ہے ، اور عورت کی شہادت سے صرف بچے کا تعین ہو گا ۔
تشریح:عدت کے اندر حمل ظاہر ہو گیا ، یا شوہر نے اعتراف کر لیا کہ یہ بچہ میرا ہے ، یا کم سے کم اپنا بچہ ہو نے کا انکار نہیں کیا ، تو یہ بھی اقرار کے درجے میں ہے، تو اسی سے ولادت سے پہلے ہی بچے کا نسب ثابت ہو جائے گا ، اب صرف بچے کے تعین کے لئے ایک دایہ کی گواہی کی ضرورت پڑے گی ، جس سے نسب ثابت ہوجائے گا ۔ 
 ترجمہ:  ( ٢١٢٠) اگر وفات کی عدت گزارنے والی ہو اور ورثہ نے ولادت میں اس کی تصدیق کر دی ، مگر ولادت پر کسی نے گواہی نہیں دی ۔ تو بالاتفاق یہ اس کے شوہر کا بیٹا ہے ۔ 
تشریح:  ایک عورت وفات کی عدت گزار رہی تھی اور دو سال کے اندر بچہ دیا ، کچھ ورثہ نے بچہ پیدا ہو نے کی تصدیق کردی ، لیکن کسی اور نے بچہ پیدا ہو نے کی گواہی نہیں دی ، پھر بھی اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہو گا ۔یہاں جن ورثہ نے تصدیق کی ان کا حصہ کاٹ  دینا اور ان کے حق میں بیٹا ماننا تو سمجھ میں آتا ہے کہ انہوں نے تصدیق کی ہے ، لیکن باپ جومر چکا ہے ان لوگوں کی تصدیق اس پر ڈالنا کیسے صحیح ہو گا، اور ان کی تصدیق سے دوسرے سے نسب ثابت کرنا کیسے درست ہو گا ؟
وجہ : ورثہ کی تصدیق کی وجہ سے باپ کے ساتھ نسب ثابت کرنے کی دو وجہ بیان کی گئی ہیں (١) عورت دو سال تک مرنے وا لے کی فراش ہے اس فراش ہی کی وجہ سے باپ سے بچے کا نسب ثابت ہوا ، اور ورثہ کی تصدیق کا مطلب صرف اتنا ہے کی بچے کا تعین کردیا ، جس طرح دایہ کی گواہی سے بچے کا تعین ہوتا ہے ۔ (٢) بعض حضرات نے فر مایا کہ ورثہ اہل شہادت ہوں ، یعنی دو مرد ہوں ، یا ایک 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter