٢ ولابی حنیفة ان العدة تنقضی باقرارہا بوضع الحمل والمنقضی لیس بحجة فمست الحاجة الی اثبات النسب ابتداء فیشترط کمال الحجة ٣ بخلاف مااذاکان ظہر الحبل اوصدرالاعتراف من الزوج لان النسب ثابت قبل الولادة والتعین یثبت بشہادتہا (٢١٢٠)فان کانت معتدةعن وفاة فصدقہاالورثة فی الولادة ولم یشہد علی الولادة احد فہو ابنہ فی قولہم جمیعا)
ترجمہ: ٢ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ عورت نے اقرار کیا کہ وضع حمل ہو گیا اسی سے عدت ختم ہو گئی ، اور جو گزر گئی وہ حجت نہیں بنتی ، اس لئے شروع سے نسب ثابت کرنے کی ضرورت پڑی ، اس لئے پوری حجت شرط لگائی گئی ۔
تشریح: امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ جب بچہ جن دیا اور عورت نے بچہ جننے کا اقرار کر لیا تو عدت ختم ہو گئی ، اور اب عورت فراش بھی نہیں رہی ، اور پچھلی فراش کام نہیں آئے گی ، کیونکہ ابھی نسب ثابت کرنے کے لئے اس وقت کی فراش چاہئے ، اور وہ نہیں ہے ، اس لئے شروع سے نسب ثابت کرنے کی ضرورت پڑے گی ، اس لئے اس کے لئے شہادت کاملہ چاہئے ، جسکو کمال حجت کہتے ہیں ۔
ترجمہ: ٣ بخلاف جبکہ حمل ظاہر ہو ، یا شوہر کی جانب سے اعتراف ظاہر ہوا ہو ، اس لئے کہ نسب ولادت پہلے ثابت ہو گیا ہے ، اور عورت کی شہادت سے صرف بچے کا تعین ہو گا ۔
تشریح:عدت کے اندر حمل ظاہر ہو گیا ، یا شوہر نے اعتراف کر لیا کہ یہ بچہ میرا ہے ، یا کم سے کم اپنا بچہ ہو نے کا انکار نہیں کیا ، تو یہ بھی اقرار کے درجے میں ہے، تو اسی سے ولادت سے پہلے ہی بچے کا نسب ثابت ہو جائے گا ، اب صرف بچے کے تعین کے لئے ایک دایہ کی گواہی کی ضرورت پڑے گی ، جس سے نسب ثابت ہوجائے گا ۔
ترجمہ: ( ٢١٢٠) اگر وفات کی عدت گزارنے والی ہو اور ورثہ نے ولادت میں اس کی تصدیق کر دی ، مگر ولادت پر کسی نے گواہی نہیں دی ۔ تو بالاتفاق یہ اس کے شوہر کا بیٹا ہے ۔
تشریح: ایک عورت وفات کی عدت گزار رہی تھی اور دو سال کے اندر بچہ دیا ، کچھ ورثہ نے بچہ پیدا ہو نے کی تصدیق کردی ، لیکن کسی اور نے بچہ پیدا ہو نے کی گواہی نہیں دی ، پھر بھی اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہو گا ۔یہاں جن ورثہ نے تصدیق کی ان کا حصہ کاٹ دینا اور ان کے حق میں بیٹا ماننا تو سمجھ میں آتا ہے کہ انہوں نے تصدیق کی ہے ، لیکن باپ جومر چکا ہے ان لوگوں کی تصدیق اس پر ڈالنا کیسے صحیح ہو گا، اور ان کی تصدیق سے دوسرے سے نسب ثابت کرنا کیسے درست ہو گا ؟
وجہ : ورثہ کی تصدیق کی وجہ سے باپ کے ساتھ نسب ثابت کرنے کی دو وجہ بیان کی گئی ہیں (١) عورت دو سال تک مرنے وا لے کی فراش ہے اس فراش ہی کی وجہ سے باپ سے بچے کا نسب ثابت ہوا ، اور ورثہ کی تصدیق کا مطلب صرف اتنا ہے کی بچے کا تعین کردیا ، جس طرح دایہ کی گواہی سے بچے کا تعین ہوتا ہے ۔ (٢) بعض حضرات نے فر مایا کہ ورثہ اہل شہادت ہوں ، یعنی دو مرد ہوں ، یا ایک