Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

390 - 508
(٢١١٦)واذااعترفت المعتدة بانقضاء عدتہا ثم جاء ت بالولدلاقل من ستة اشہر یثبت نسبہ)
 ١  لانہ ظہر کذبہا بیقین فبطل الاقرار (٢١١٧)وان جازت بہ لستة اشہر لم یثبت)  ١  لانالم نعلم ببطلان الاقرار لاحتمال الحدوث بعدہ   ٢  وہٰذا اللفظ باطلاقہ یتناول کل معتدة 

باپ کا ہو گا ورنہ نہیں ہو گا۔    
ترجمہ:(٢١١٦)اگر معتدہ نے اعتراف کیا عدت کے ختم ہونے کا پھر بچہ دیا چھ ماہ سے کم میں تو اس کا نسب ثابت ہوگا ۔
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ عورت کا جھوٹ یقینی طور پر ظاہر ہو گیا ، اس لئے اس کا اقرار باطل ہو گیا۔  
 تشریح : معتدہ نے عدت ختم ہونے کا اعتراف کر لیا تو وہ اب شوہر کی بیوی نہیں رہی ۔لیکن اعتراف کرنے کے چھ ماہ کے اندر اندر بچہ دیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اعتراف کرتے وقت عورت یقینا حاملہ تھی اور حاملہ کی عدت وضع حمل تھی اس لئے عدت گزرنے کا اعتراف کرنا صحیح نہیں تھا اس لئے چھ مہینے کے اندر اندر بچہ دیا تو اس کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔
وجہ : اس اثر سے استدلال کیا جا سکتا ہے ۔عن عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی امیة ان امرأة ھلک عنھا زوجھا فاعتدت أربعة أشھر و عشرا ثم تزوجت حین حلت فمکثت عند زوجھا أربعة اشھر و نصف ثم ولدت ولدا تاما فجاء زوجھا عمر بن الخطاب  فذکر ذالک فدعا عمر  نسوة من نساء الجاھلیة قدماء فسألھن عن ذالک فقالت امراة منھن انا اخبرک عن ھذہ المرأة ھلک زوجھا حین حملت فاھریقت الدماء فحش ولدھا فی بطنھا فلما أصابھا زوجھا الذی نکحت و اصاب الولد الماء تحرک الولد فی بطنھا و کبر فصدقھا عمر بن الخطاب  و فرق بینھما و قال عمر  اما انہ لم یبلغنی عنکما الا خیر و ألحق الولد بالاول ۔ ( سنن بیہقی ، باب الرجل یتزوج المرأة بولد لاقل من ستة اشھر یوم النکاح ، ج سابع ، ص ٧٣٠، نمبر ١٥٥٥٩ ) اس اثر میں ہے کہ عدت  گزرنے کے بعد چھ مہینے سے کم میں  بچہ دے تو وہ بچہ شوہر کا ہو گا۔    
ترجمہ:(٢١١٧)  ا ور اگر بچہ دیا چھ مہینے پر تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔  
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ اقرار باطل ہونے کا پکا یقین نہیں ہے ، کیونکہ بعد میں حمل پیدا ہو نے کا احتمال ہے ۔ 
تشریح: عدت گزرنے کے اقرار کے بعد، دو صورتیں پہلے بیان کی کہ چھ مہینے سے کم ہو تو نسب ثابت ہو گا ، اور چھ مہینے سے زیادہ ہو تو نسب ثابت نہیں ہو گا ، لیکن مکمل چھ مہینے پر بچہ دے تو فرماتے ہیں کہ پھر بھی نسب ثا بت نہیں ہو گا ، اس لئے کہ یقینی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکے گا کہ حمل طلاق سے پہلے کا ہے یا بعد کا ،  بلکہ غالب گمان ہے کہ یہ بچہ بعد کا ہے کیونکہ بچہ پیدا ہونے کے لئے مکمل چھ مہینے چاہئے اس لئے یہ ممکن ہے کہ طلاق کے بعد کسی اور کا حمل ٹھہرا ہو اس لئے نسب ثابت نہیں ہو گا ۔ 
ترجمہ: ٢   یہ لفظ٫ اذا اعترفت المعتدة،اپنے مطلق ہونے کی وجہ سے ہر معتدہ کو شامل ہے ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter