(٢١١٦)واذااعترفت المعتدة بانقضاء عدتہا ثم جاء ت بالولدلاقل من ستة اشہر یثبت نسبہ)
١ لانہ ظہر کذبہا بیقین فبطل الاقرار (٢١١٧)وان جازت بہ لستة اشہر لم یثبت) ١ لانالم نعلم ببطلان الاقرار لاحتمال الحدوث بعدہ ٢ وہٰذا اللفظ باطلاقہ یتناول کل معتدة
باپ کا ہو گا ورنہ نہیں ہو گا۔
ترجمہ:(٢١١٦)اگر معتدہ نے اعتراف کیا عدت کے ختم ہونے کا پھر بچہ دیا چھ ماہ سے کم میں تو اس کا نسب ثابت ہوگا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ عورت کا جھوٹ یقینی طور پر ظاہر ہو گیا ، اس لئے اس کا اقرار باطل ہو گیا۔
تشریح : معتدہ نے عدت ختم ہونے کا اعتراف کر لیا تو وہ اب شوہر کی بیوی نہیں رہی ۔لیکن اعتراف کرنے کے چھ ماہ کے اندر اندر بچہ دیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اعتراف کرتے وقت عورت یقینا حاملہ تھی اور حاملہ کی عدت وضع حمل تھی اس لئے عدت گزرنے کا اعتراف کرنا صحیح نہیں تھا اس لئے چھ مہینے کے اندر اندر بچہ دیا تو اس کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔
وجہ : اس اثر سے استدلال کیا جا سکتا ہے ۔عن عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی امیة ان امرأة ھلک عنھا زوجھا فاعتدت أربعة أشھر و عشرا ثم تزوجت حین حلت فمکثت عند زوجھا أربعة اشھر و نصف ثم ولدت ولدا تاما فجاء زوجھا عمر بن الخطاب فذکر ذالک فدعا عمر نسوة من نساء الجاھلیة قدماء فسألھن عن ذالک فقالت امراة منھن انا اخبرک عن ھذہ المرأة ھلک زوجھا حین حملت فاھریقت الدماء فحش ولدھا فی بطنھا فلما أصابھا زوجھا الذی نکحت و اصاب الولد الماء تحرک الولد فی بطنھا و کبر فصدقھا عمر بن الخطاب و فرق بینھما و قال عمر اما انہ لم یبلغنی عنکما الا خیر و ألحق الولد بالاول ۔ ( سنن بیہقی ، باب الرجل یتزوج المرأة بولد لاقل من ستة اشھر یوم النکاح ، ج سابع ، ص ٧٣٠، نمبر ١٥٥٥٩ ) اس اثر میں ہے کہ عدت گزرنے کے بعد چھ مہینے سے کم میں بچہ دے تو وہ بچہ شوہر کا ہو گا۔
ترجمہ:(٢١١٧) ا ور اگر بچہ دیا چھ مہینے پر تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اقرار باطل ہونے کا پکا یقین نہیں ہے ، کیونکہ بعد میں حمل پیدا ہو نے کا احتمال ہے ۔
تشریح: عدت گزرنے کے اقرار کے بعد، دو صورتیں پہلے بیان کی کہ چھ مہینے سے کم ہو تو نسب ثابت ہو گا ، اور چھ مہینے سے زیادہ ہو تو نسب ثابت نہیں ہو گا ، لیکن مکمل چھ مہینے پر بچہ دے تو فرماتے ہیں کہ پھر بھی نسب ثا بت نہیں ہو گا ، اس لئے کہ یقینی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکے گا کہ حمل طلاق سے پہلے کا ہے یا بعد کا ، بلکہ غالب گمان ہے کہ یہ بچہ بعد کا ہے کیونکہ بچہ پیدا ہونے کے لئے مکمل چھ مہینے چاہئے اس لئے یہ ممکن ہے کہ طلاق کے بعد کسی اور کا حمل ٹھہرا ہو اس لئے نسب ثابت نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: ٢ یہ لفظ٫ اذا اعترفت المعتدة،اپنے مطلق ہونے کی وجہ سے ہر معتدہ کو شامل ہے ۔