١ وقال زفر اذاجاء ت بہ بعدانقضاء عدة الوفاة لستة اشہر لایثبت النسب لان الشرع حکم بانقضاء عدتہا بالشہور لتعین الجہة فصارکما اذااقرت بالانقضاء کما بینا فی الصغیرة ٢ الاانانقول لانقضاء عدتہا جہة اخریٰ وہووضع الحمل بخلاف الصغیرة لان الاصل فیہا عدم الحمل لانہا لیست بمحل قبل البلوغ وفیہ شک
واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن ۔ (آیت ٤ ،سورة الطلاق ٦٥) ا س آیت میں ہے کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے ۔
ترجمہ: ١ امام زفر نے فرمایا کہ عدت وفات کے ختم ہونے کے چھ مہینے پر بچہ دیا تو باپ سے نسب ثابت نہیں ہو گا ۔ اس لئے کہ شریعت نے مہینے کے ساتھ اس کی عدت کے ختم ہونے کا حکم لگا دیا جہت کے متعین ہونے کی وجہ سے ، تو ایسا ہوا کہ عدت ختم ہونے کا اقرار کر لیا ہو ، جیسا کہ ہم نے صغیرہ کے سلسلے میں بیان کیا ۔
تشریح: امام زفر فر ماتے ہیں کہ متوفی عنھا کی عدت چار ماہ دس دن کے ختم ہونے کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دیا تو بچے کا نسب ثابت ہو گا ورنہ نہیں ۔
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت نے متوفی عنھا زوجھا کی عدت چار ماہ دس دن متعین کر دیا ہے اس لئے وہ گزرتے ہی عدت گزر گئی ، اور گویا کہ عورت نے عدت گزرنے کا اقرار کر لیا ، اور قاعدہ گزر چکا ہے کہ عدت گزرنے کے اقرار کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ، اس کے بعد نہیں ہے ، اس لئے یہاں بھی عدت وفات گزرنے کے چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ورنہ نہیں ۔اس کی ایک مثال دی ہے کہ ، جس طرح صغیرہ میں تھا کہ تین مہینے گزرنے کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو نسب ثابت ہو تا ہے ورنہ نہیں ، اس لئے یہاں بھی عدت وفات گزرنے کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ورنہ نہیں ۔
ترجمہ: ٢ مگر ہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت گزرنے کی ایک دوسری صورت ہے ، وہ وضع حمل ہے ۔ بر خلاف صغیرہ کے اس لئے کہ اصل اس میں حمل نہ ہونا ہے ، اس لئے کہ بالغ ہونے سے پہلے وہ حمل کا محل نہیں ہے ، اور بالغ ہونے میں شک ہے ]اس لئے صرف مہینے سے عدت گزارنا متعین ہے [
تشریح: یہ امام زفر کو جواب ہے ، کہ یہ عورت متوفی عنھا زوجہا بالغہ ہے ، اس لئے اگر یہ حا ملہ ہے تو اس کی عدت گزرنے کا طریقہ چار ماہ دس دن گزرنا ہی نہیں ہے بلکہ وضع حمل اس کی عدت ہے ، اور حمل دو سال تک رہ سکتا ہے، اس لئے دو سال کے اندر بچہ دے تو باپ کا ہو گا ۔ اس کے بر خلاف صغیرہ کا حال یہ ہے کہ حیض نہ ہونے کی وجہ سے حمل کا محل نہیں ہے اس لئے طلاق سے پہلے حمل میں شک ہے اس لئے مہینے کے ساتھ عدت گزارنا متعین ہے ۔اور جب مہینے سے عدت گزر گئی تو اس کے چھ مہینے میں بچہ دے گی تو