Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

389 - 508
 ١  وقال زفر اذاجاء ت بہ بعدانقضاء عدة الوفاة لستة اشہر لایثبت النسب لان الشرع حکم بانقضاء عدتہا بالشہور لتعین الجہة فصارکما اذااقرت بالانقضاء کما بینا فی الصغیرة ٢  الاانانقول لانقضاء عدتہا جہة اخریٰ وہووضع الحمل بخلاف الصغیرة لان الاصل فیہا عدم الحمل لانہا لیست بمحل قبل البلوغ وفیہ شک 

واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن ۔ (آیت ٤ ،سورة الطلاق ٦٥) ا س آیت میں ہے کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے ۔
ترجمہ:  ١   امام زفر  نے فرمایا کہ عدت وفات کے ختم ہونے کے چھ مہینے پر بچہ دیا تو باپ سے نسب ثابت نہیں ہو گا ۔ اس لئے کہ شریعت نے مہینے کے ساتھ اس کی عدت کے ختم ہونے کا حکم لگا دیا  جہت کے متعین ہونے کی وجہ سے ، تو ایسا ہوا کہ عدت ختم ہونے کا اقرار کر لیا ہو ، جیسا کہ ہم نے صغیرہ کے سلسلے میں بیان کیا ۔ 
 تشریح:  امام زفر  فر ماتے ہیں کہ متوفی عنھا کی عدت چار ماہ دس دن کے ختم ہونے کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دیا تو بچے کا نسب ثابت ہو گا ورنہ نہیں ۔ 
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت نے متوفی عنھا زوجھا کی عدت چار ماہ دس دن متعین کر دیا ہے اس لئے وہ گزرتے ہی عدت گزر گئی ، اور گویا کہ عورت نے عدت گزرنے کا اقرار کر لیا ، اور قاعدہ گزر چکا ہے کہ عدت گزرنے کے اقرار کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ، اس کے بعد نہیں ہے ، اس لئے یہاں بھی عدت وفات گزرنے کے چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ورنہ نہیں ۔اس کی ایک مثال دی ہے کہ ، جس طرح صغیرہ میں تھا کہ تین مہینے گزرنے کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو نسب ثابت ہو تا ہے ورنہ نہیں ، اس لئے یہاں بھی عدت وفات گزرنے کے بعد چھ مہینے کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ورنہ نہیں ۔ 
 ترجمہ:  ٢  مگر ہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت گزرنے کی ایک دوسری صورت ہے ، وہ وضع حمل ہے ۔ بر خلاف صغیرہ کے اس لئے کہ اصل اس میں حمل نہ ہونا ہے ، اس لئے کہ  بالغ ہونے سے پہلے وہ حمل کا محل نہیں ہے ، اور بالغ ہونے میں شک ہے ]اس لئے صرف مہینے سے عدت گزارنا متعین ہے [
تشریح:  یہ امام زفر  کو جواب ہے ، کہ یہ عورت متوفی عنھا زوجہا بالغہ ہے ، اس لئے اگر یہ حا ملہ ہے تو اس کی عدت گزرنے کا طریقہ چار ماہ دس دن گزرنا ہی نہیں ہے بلکہ وضع حمل اس کی عدت ہے ، اور حمل دو سال تک رہ سکتا ہے، اس لئے دو سال کے اندر بچہ دے تو باپ کا ہو گا ۔ اس کے بر خلاف صغیرہ کا حال یہ ہے کہ حیض نہ ہونے کی وجہ سے حمل کا محل نہیں ہے  اس لئے طلاق سے پہلے حمل میں شک ہے اس لئے مہینے کے ساتھ عدت گزارنا متعین ہے ۔اور جب مہینے سے عدت گزر گئی تو اس کے چھ مہینے میں بچہ دے گی تو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter