Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

388 - 508
٤  و عندہ یثبت الی سبعة وعشرین شہرالانہ یجعل واطیا فی اٰخرہ العدة وہی الثلٰثة الاشہر ثم تأتی بہ لاکثرمدةالحمل وہوسنتان ٥  وان کانت الصغیرةادعت الحبل فی العدة فالجواب فیہا وفی الکبیرة سواء لان باقرارہا یحکم ببلوغہا (٢١١٥)  ویثبت نسب ولدالمتوفی عنہا زوجہا مابین الوفاة وبین السنتین)

ماہ ہوئے ، اس صورت میںوطی کرنے سے رجعت ہو جائے گی۔ 
 ترجمہ:  ٤  اور امام ابو یوسف کے نزدیک نسب ثابت ہو گا ستائیس مہینے تک اس لئے کہ آخری عدت میں وطی کرنے والا قرار دیا جائے گا ، اور وہ تین مہینے ہیں ، پھر حمل کے اکثر مدت میں بچہ دیا اور وہ دو سال ہے ۔ 
تشریح: طلاق رجعی میں امام ابو یوسف  کے نزدیک ستائیس مہینے تک نسب ثابت کیا جائے گا ، اس کی صورت یہ ہوگی کہ طلاق کے وقت وہ حاملہ نہیں تھی ، بلکہ طلاق رجعی ہے اس لئے تین مہینے عدت کے آخیر میں وطی کی اور اس سے حمل ٹھہرا ، اور حمل کا اکثر مدت دو سال میں بچہ دیا تو مجموعہ ستائیس مہینے ہو ئے۔
ترجمہ:  ٥   اگر صغیرہ نے عدت کے درمیان حمل ہونے کا دعوی کیا تو اس میں اور کبیرہ کے حکم میں جواب برابرہو گا ، اس لئے کہ اس کے اقرار کرنے سے بالغ ہونے کا حکم لگایا جائے گا ۔ 
تشریح: صغیرہ نے عدت کے درمیان دعوی کیا کہ وہ حاملہ ہے تو یہ اب بالغہ کے حکم ہو گئی ، کیونکہ حمل کے ثبوت سے ، یا حمل کے اقرار سے بالغہ کاحکم لگا دیا جائے گا،]١[ اس لئے اگر طلاق بائنہ ہے تو طلاق سے دو سال تک بچے کا نسب باپ سے ثابت ہو گا ۔]٢[ اور اگر طلاق رجعی ہے تو تین ماہ عدت کے درمیان وطی مانی جا ئے گی اور اس کے بعد دو سال تک نسب ثابت کیا جائے گا ، مجموعہ ستائیس مہینے کے اندر اندر بچہ دے گی تو باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا ۔              
ترجمہ:(٢١١٥)اور ثابت ہوگا متوفی عنہا زوجہا کے بچے کا نسب وفات اور دو سال کے درمیان۔  
تشریح:  شوہر کے انتقال کے دن سے دو سال کے اندر اندر بچہ پیدا ہوا تو اس بچے کا نسب شوہر سے ثابت ہوگا اور اس کے بعد ہوا تو باپ سے نسب ثابت نہیں ہوگا ۔
 وجہ : (١)دو سال کے اندر بچہ پیدا ہوا تو یہی سمجھا جائے گا کہ وفات کے وقت عورت حاملہ تھی اور یہ حمل شوہر ہی کا ہے۔ اور وضع حمل سے اس کی عدت پوری ہو گی ،اور وضع حمل کی زیادہ سے زیادہ مدت دو سال ہے اس لئے وفات کے وقت سے دو سال تک بچہ باپ کا ہو گا ۔ اور اگر دو سال کے بعد بچہ دیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وفات کے وقت عورت حاملہ نہیں تھی بعد میں کسی اور سے حاملہ ہوئی ہے، اس لئے باپ سے نسب ثابت نہیں ہوگا۔(٢) اس آیت میں ہے کہ متوفی عنھا زوجھا کی عدت چاہے حاملہ ہو وضع حمل ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter