٢ ولہما ان لانقضاء عدتہا جہة معینة وہو الاشہر فبمضیہا یحکم الشرع بالانقضاء وہوفی الدلالة فوق اقرارہا لانہ لایحتمل الخلاف والاقرار یحتملہ ٣ وان کانت مطلقة طلاقا رجعیاً فکذلک الجواب عندہما
اس نے عدت گزرنے کا اقرار نہیں کیا ہے ،اوریہ مدخول بھا اور قریب البلوغ ہے اس لئے یہ شبہ ہے کہ طلاق سے پہلے ہی حاملہ ہو چکی ہے، اور حیض کے بجائے حمل سے ہی بالغ ہو چکی ہو ، اس لئے یہ کبیرہ کی طرح ہو گئی ، اور کبیرہ کے بارے مسئلہ نمبر ٢١١١ میں حکم گزرا کہ اس کو طلاق بائنہ دی ہو تو دو سال تک بچہ شوہر کا شمار کیا جائے گا ، اس لئے جب یہ عورت کبیرہ کے حکم میں ہے تو اس کا بھی دو سال کے اندر نسب شوہر سے ثابت کیا جائے گا ۔اور وضع حمل سے اس کی عدت گزرے گی ۔
وجہ : یہ قریب البلوغ ہے اس لئے ممکن ہے کہ حمل ٹھہر گیا ہو اور کبیرہ کے حکم میں ہو گئی ہو ، اس لئے دو سال تک نسب ثابت ہو گا۔
لغت: عورت تین طرح سے بالغ شمار کی جاتی ہے ]١[ حیض آجائے تو بالغ ہو گی ۔]٢[ حیض نہ آئے اور پندرہ سال عمر ہو جائے تو بالغ شمار کی جاتی ہے ۔]٣[ حیض نہ آئے لیکن حمل ٹھہر جا ئے تو حمل ٹھہرنے سے بالغ شمار کی جا تی ہے ، یہاں حمل ٹھہرنے سے بالغ شمار کی گئی ہے ۔
ترجمہ: ٢ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کی دلیل یہ ہے کہ اس عورت کی عدت ختم ہونے کی جہت متعین ہے ، اور وہ ہے تین مہینے ، اس لئے اس کے گزرنے سے شریعت عدت گزر جانے کا حکم لگائے گی ، اور شریعت کی یہ دلالت عورت کے اقرار سے بھی بڑھ کر ہے ۔کیونکہ شریعت کا حکم خلاف کا احتمال نہیںرکھتا ہے ، اور اقرار خلاف کا احتمال رکھتا ہے ۔
تشریح:امام ابو حنیفہ اور امام محمد کی دلیل یہ ہے کہ یہ صغیرہ ہے اس کو حیض نہیں آتا ہے شریعت نے تین مہینے کی حد متعین کر دی ہے ، اور تین مہینے میں اس کی عدت گزر ہی جائے گی ، کیونکہ عورت اقرار کرے کہ میری عدت گزر گئی ، شریعت کا حکم اس سے بڑھ کر ہے ، کیونکہ عورت کے اقرار میں اس بات کا احتمال ہے کہ وہ جھوٹ بو ل رہی ہے ، جبکہ شریعت کے حکم میں جھوٹ کا احتمال نہیں ہے، اور جب تین مہینے پر عدت گزر گئی تو قاعدے کے اعتبار سے اس کے چھ ماہ کے اندر اندر نسب ثابت ہو گا ، اس کے بعد نہیں ، اس لئے مجموعہ نو ماہ ہوئے ۔
ترجمہ: ٣ اور اگر طلاق رجعی دی ہوئی ہو تو بھی طرفین کے یہاں ایسے ہی جواب ہے ۔
تشریح: اگر صغیرہ کو طلاق رجعی دی تو بھی امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک اوپر والا ہی حکم ہے ۔ یعنی نو ماہ کے اندر بچہ ہو تو باپ سے نسب ثابت ہو گا ۔ اس کی دو صورتیں ہوں گی ]١[ طلاق سے پہلے حمل ٹھہرا ہے ، اور تین ماہ عدت گزرنے کے بعد چھ ماہ کے اندر بچہ پیدا ہوا ، اس صورت میں رجعت نہیں ہوگی ۔ ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ عدت کے اندر وطی کی اور چھ ماہ میں بچہ پیدا ہوا، مجموعہ نو