Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

386 - 508
(٢١١٤) وقال ابویوسف یثبت النسب منہ الی سنتین)  ١  لانہا معتدة یحتمل ان تکون حاملاولم تقر بانقضاء العدة فاشبہت الکبیرة 

ہی اس کی عدت ختم ہو جائے گی ۔ اس لئے دو صورتیں فرض کی جا سکتی ہیں ]١[ طلاق سے پہلے وطی سے حمل ٹھہرا اور نو مہینے کے اندر اندر بچہ دیا ، اس لئے شوہر کا ہو گا ۔ ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ طلاق سے پہلے حمل نہیں ٹھہرا ، بلکہ طلاق کے بعد تین مہینے عدت کے درمیان وطی بالشبہ ہوئی اور اس سے حمل ٹھہرا ، اور حمل کی کم سے کم مدت چھ مہینے میں بچہ دیا تب نسب ثابت ہوگا ۔ ]٣[ اور اگر نو مہینے کے بعد بچہ ہوا تو یہ بچہ تین ماہ عدت گزرنے کے بعد پیٹ میں آیا ہے ، اور عدت گزرنے کے بعد شوہر کے لئے وطی کرنا حرام ہے اس لئے یہ شوہر کا نہیں ہے ، اس لئے اس سے نسب ثابت نہیں ہو گا ۔ 
اصول :(١)عدت کے اندر جو بچہ پیدا ہو گا وہ شوہر کا ہو گا ، کیونکہ عورت ابھی بھی من وجہ اس کی بیوی ہے ۔ (٢)امام ابو حنیفہ  کا اصول یہ ہے کہ عدت گزرنے کے بعد حمل کی اقل مدت چھ ماہ کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ، ورنہ نہیں ۔
وجہ : اس اثر سے استدلال کیا جا سکتا ہے ۔عن عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی امیة ان امرأة ھلک عنھا زوجھا فاعتدت أربعة أشھر و عشرا ثم تزوجت حین حلت فمکثت عند زوجھا أربعة اشھر و نصف ثم ولدت ولدا تاما فجاء زوجھا عمر بن الخطاب  فذکر ذالک فدعا عمر  نسوة من نساء الجاھلیة قدماء فسألھن عن ذالک فقالت امراة منھن انا اخبرک عن ھذہ المرأة ھلک زوجھا حین حملت فاھریقت الدماء فحش ولدھا فی بطنھا فلما أصابھا زوجھا الذی نکحت و اصاب الولد الماء تحرک الولد فی بطنھا و کبر فصدقھا عمر بن الخطاب  و فرق بینھما و قال عمر  اما انہ لم یبلغنی عنکما الا خیر و ألحق الولد بالاول ۔ (سنن بیہقی ، باب الرجل یتزوج المرأة بولد لاقل من ستة اشھر یوم النکاح ، ج سابع ، ص ٧٣٠، نمبر ١٥٥٥٩) اس اثر میں ہے کہ عدت  گزرنے کے بعد چھ مہینے سے کم میں  بچہ دے تو وہ بچہ شوہر کا ہو گا۔      
اصول : امام ابو یوسف کا اصول یہ ہے کہ عدت گزرنے کے بعد حمل کی اکثر مدت  دو سال  کے اندر بچہ دے تو شوہر کا ہو گا ، ورنہ نہیں ۔ 
ترجمہ:  (٢١١٤) امام ابو یوسف  نے فرمایا کہ دو سال تک اس کا نسب ثابت ہو گا ۔ 
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ وہ ایسی عدت گزارنے والی ہے کہ احتمال رکھتا ہے کہ وہ حاملہ ہو ، اور عدت گزرنے کا اقرار نہیں کر رہی ہے اس لئے بالغہ کے مشابہ ہو گئی ۔ 
تشریح:  امام ابو یوسف نے فر مایا کہ صغیرہ طلاق بائنہ کے بعد دو سال تک بھی بچہ دے گی تو وہ شوہر کا شمار کیا جائے گا ، اس لئے کہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter