Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

384 - 508
  ١ لانہ یحتمل ان یکون الولدقائماً وقت الطلاق فلایتیقن بزوال الفراش قبل العلوق فیثبت النسب احتیاطاً  (٢١١٢)واذاجاء ت بہ لتمام سنتین من وقت الفرقة لم یثبت)(  لان الحمل حادث بعدالطلاق فلایکون منہ لان وطیہا حرام )الا ان یدعیہ)  ١   لانہ التزمہ ولہ وجہ بان وطیہا بشبہة فی 

تشریح :   طلاق بائنہ دی ہو تو دو سال کے اندر اندر بچہ دے تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔اور دو سال کے بعد دے تو شوہر کے دعوے کے بعد ثابت ہوگا۔  
وجہ:  طلاق بائنہ کی عدت گزار رہی ہے اس لئے وہ شوہر کی بیوی نہیں رہی اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ عدت کے زمانے میں اس سے وطی کی ہوگی کیونکہ وہ حرام ہے۔البتہ یہ ہوگا کہ طلاق کے سے پہلے وطی سے عورت حاملہ تھی اس لئے دو سال کے اندر اندر بچہ دے گی تو باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا ورنہ نہیں ۔
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ احتمال رکھتا ہے کہ طلاق کے وقت قائم ہو اس لئے علوق سے پہلے فراش کا زائل ہونا متیقین نہیں ہے ، اس لئے احتیاطا نسب ثابت کیا جائے گا۔ 
تشریح:  طلاق بائنہ کے بعد سے دو سال کے اندر اندر بچہ دیا ہے اس لئے اس بات کا احتمال ہے کہ طلاق سے پہلے ہی بچہ پیٹ میں موجود تھا اس لئے حمل ٹھہرتے وقت فراش کا زائل ہونا یقینی نہیں ہے اور جب کسی نہ کسی درجے میں فراش شمار کی جا سکتی ہے تو احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ باپ سے نسب ثابت کیا جائے ۔ 
ترجمہ:(٢١١٢)  اور اگر پورے دو سال میں جنے فرقت کے دن سے تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا]اس لئے کہ حمل طلاق کے بعد پیدا ہوا ، اس لئے شوہر سے حمل نہیں ہو گا اس لئے کہ عورت سے وطی حرام ہے ۔[ مگر یہ کہ اس کا شوہر دعوی کرے۔  
تشریح:  طلاق بائنہ کے دو سال بعد عورت نے بچہ دیا تو اس کا نسب شوہر سے ثابت نہیں کیا جائے گا۔  
وجہ:(١)  دو سال کے بعد بچہ دیا تو یہ طے ہے کہ طلاق کے وقت بچہ پیٹ میں نہیں تھا اور بائنہ ہونے کی وجہ سے طلاق کے بعد شوہر وطی کر نہیں سکتا اس لئے شوہر سے نسب ثابت نہیں ہوگا (٢) پہلے اثر گزر چکا ہے کہ بچہ دو سال تک ہی پیٹ میں رہ سکتا ہے۔عن عائشة قالت ماتزید المرأة فی الحمل علی سنتین ولا قدر ما یتحول ظل عود المغزل ۔ (سنن للبیہقی ،باب ماجاء فی اکثر الحمل، ج سابع ،ص ٧٢٨، نمبر ١٥٥٥٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حمل زیادہ سے زیادہ دو سال رہ سکتا ہے۔ البتہ اگر شوہر دعوی کرے کہ یہ بچہ میرا ہے تو اس سے نسب ثابت کر دیا جائے گا اور یوں تاویل کی جائے گی کہ عدت کے زمانے میں شوہر نے عورت سے شبہ میں وطی کی ہوگی جس سے حمل ٹھہر گیا ہوگا اور یہ بچہ ہو گیا ۔اس لئے دعوی کرنے کے بعد باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا۔
ترجمہ: ١   اس لئے کہ شوہر نے نسب کو اپنے اوپر لازم کیا ۔اور اس کی ایک تاویل یہ ہے کہ  عورت سے عدت میں شبہ میں وطی کی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter