١ لانہ یحتمل ان یکون الولدقائماً وقت الطلاق فلایتیقن بزوال الفراش قبل العلوق فیثبت النسب احتیاطاً (٢١١٢)واذاجاء ت بہ لتمام سنتین من وقت الفرقة لم یثبت)( لان الحمل حادث بعدالطلاق فلایکون منہ لان وطیہا حرام )الا ان یدعیہ) ١ لانہ التزمہ ولہ وجہ بان وطیہا بشبہة فی
تشریح : طلاق بائنہ دی ہو تو دو سال کے اندر اندر بچہ دے تو اس بچے کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔اور دو سال کے بعد دے تو شوہر کے دعوے کے بعد ثابت ہوگا۔
وجہ: طلاق بائنہ کی عدت گزار رہی ہے اس لئے وہ شوہر کی بیوی نہیں رہی اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ عدت کے زمانے میں اس سے وطی کی ہوگی کیونکہ وہ حرام ہے۔البتہ یہ ہوگا کہ طلاق کے سے پہلے وطی سے عورت حاملہ تھی اس لئے دو سال کے اندر اندر بچہ دے گی تو باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا ورنہ نہیں ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ احتمال رکھتا ہے کہ طلاق کے وقت قائم ہو اس لئے علوق سے پہلے فراش کا زائل ہونا متیقین نہیں ہے ، اس لئے احتیاطا نسب ثابت کیا جائے گا۔
تشریح: طلاق بائنہ کے بعد سے دو سال کے اندر اندر بچہ دیا ہے اس لئے اس بات کا احتمال ہے کہ طلاق سے پہلے ہی بچہ پیٹ میں موجود تھا اس لئے حمل ٹھہرتے وقت فراش کا زائل ہونا یقینی نہیں ہے اور جب کسی نہ کسی درجے میں فراش شمار کی جا سکتی ہے تو احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ باپ سے نسب ثابت کیا جائے ۔
ترجمہ:(٢١١٢) اور اگر پورے دو سال میں جنے فرقت کے دن سے تو اس کا نسب ثابت نہیں ہوگا]اس لئے کہ حمل طلاق کے بعد پیدا ہوا ، اس لئے شوہر سے حمل نہیں ہو گا اس لئے کہ عورت سے وطی حرام ہے ۔[ مگر یہ کہ اس کا شوہر دعوی کرے۔
تشریح: طلاق بائنہ کے دو سال بعد عورت نے بچہ دیا تو اس کا نسب شوہر سے ثابت نہیں کیا جائے گا۔
وجہ:(١) دو سال کے بعد بچہ دیا تو یہ طے ہے کہ طلاق کے وقت بچہ پیٹ میں نہیں تھا اور بائنہ ہونے کی وجہ سے طلاق کے بعد شوہر وطی کر نہیں سکتا اس لئے شوہر سے نسب ثابت نہیں ہوگا (٢) پہلے اثر گزر چکا ہے کہ بچہ دو سال تک ہی پیٹ میں رہ سکتا ہے۔عن عائشة قالت ماتزید المرأة فی الحمل علی سنتین ولا قدر ما یتحول ظل عود المغزل ۔ (سنن للبیہقی ،باب ماجاء فی اکثر الحمل، ج سابع ،ص ٧٢٨، نمبر ١٥٥٥٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حمل زیادہ سے زیادہ دو سال رہ سکتا ہے۔ البتہ اگر شوہر دعوی کرے کہ یہ بچہ میرا ہے تو اس سے نسب ثابت کر دیا جائے گا اور یوں تاویل کی جائے گی کہ عدت کے زمانے میں شوہر نے عورت سے شبہ میں وطی کی ہوگی جس سے حمل ٹھہر گیا ہوگا اور یہ بچہ ہو گیا ۔اس لئے دعوی کرنے کے بعد باپ سے نسب ثابت کیا جائے گا۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ شوہر نے نسب کو اپنے اوپر لازم کیا ۔اور اس کی ایک تاویل یہ ہے کہ عورت سے عدت میں شبہ میں وطی کی