(٢١٠٥) قال الاان یکون طلقہا اومات عنہا زوجہا فی مصر فا نہا لا تخرج حتی تعتدثم تخرج ان کان لہا محرم ) ١ وہٰذاعندابی حنیفة
لوٹ آئے ۔
وجہ : (١) اس کی تین وجہ ہیں ایک یہ کہ اپنے گھر میں آکر عدت گزارے گی جو اس پر واجب ہے ،(٢) اور دوسری وجہ یہ ہے کہ مدت سفر سے کم ہے اس لئے بغیر ذی رحم محرم کے بھی معتدہ کے لئے اتنا سفر کر نا جائز ہے ۔(٣) اور تیسری وجہ یہ ہے کہ جگہ خوفناک ہے یہاں عدت گزارنا نا ممکن ہے اس لئے عذر کی بنا پر منتقل ہونے کی اجازت ہے ۔(٤) اور چوتھی وجہ صاحب ہدایہ نے لانہ لیس بابتداء الخروج الخ سے پیش کی ہے کہ یہ سفر شروع کا نہیں ہے ، شروع کا سفر تو شوہر کے ساتھ تھا جو ہر طرح جائز تھا ، اس میں طلاق دینے یا وفات کی وجہ سے اس پر بنا کر تے ہوئے یہ دوسرا سفر مجبوری کے درجے میں ہے ۔اس لئے یہ بدرجہ اولی جائز ہونا چا ہئے ۔
]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ جہاں موت واقع ہوئی ہے وہاں سے کوفہ مدت سفر تین دن سے زیادہ ہے ، اور جہاں جانا ہے ]مکہ مکرمہ[ وہ بھی تین دن سے زیادہ کا سفر ہے ، تو اس کے لئے دونوں اختیار ہیں ، اپنا شہر کوفہ لوٹ آئے ، اور یہ بھی اختیار ہے کہ مقصد مکہ مکرمہ چلی جائے ، چاہے اس کے ساتھ ذی رحم محرم ہو یا نہ ہو ۔ البتہ گھر آنا زیادہ بہتر ہے تاکہ اپنے گھر میں عدت گزار سکے ۔
وجہ : (١) وہ جگہ تو ویرانہ ہے اسلئے وہاں سے منتقل تو ہونا ہی ہو گا ، اور دونوں طرف مدت سفر ہے اس لئے جدھر جائے اس کے لئے گنجائش ہے ۔
]٣[ تیسری صورت یہ ہے کہ جہاں سے چلی ہے یعنی کوفہ تین دن سے زیادہ کی مسافت ہو اور جہاں جانا ہے یعنی مکہ مکرمہ تین دن سے کم کی مسافت ہو تو عورت کو مکہ مکرمہ جا نا چاہئے ، کیونکہ اس کے لئے کم مسافت طے کی گنجائش ہے۔ صاحب ہدایہ نے اس صورت کا تذکرہ نہیں کیا ہے ۔
نوٹ: یہ تینوں صورت اس وقت ہے جبکہ ٹکٹ اور ہوائی جہاز کی پریشانی نہ ہو ، لیکن اگر ٹکٹ ایسا ہو کہ جہاں جانا ہے وہیں جا سکتا ہو واپس نہیں آسکتا ہو تو مقصد پر جانا جائز ہے کیونکہ مجبوری ہے ۔
ترجمہ: ( ٢١٠٥) مگر یہ کہ طلاق دی ہو یا اس کا شوہر شہر میں مرا ہو تو عورت نہیں نکلے گی یہاں تک کہ عدت گزار لے پھر نکلے اگر اس کے ساتھ محرم ہو۔
ترجمہ: ١ یہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک ہے۔
تشریح: اس مسئلے میں تین شرطیں ہیں]١[ جہاں سے نکلی ہو اور جہاں جا رہی ہو دونوں میں تین دن کی مسافت ہو ،]٢[ساتھ ذی رحم محرم ہو ، ]٣[جس جگہ پر وفات ہوئی ہے ، یا طلاق بائنہ ہوئی ہے وہاں شہر ہے ، اور عدت گزارنے کی تھوڑی بہت سہولت ہے تو امام