سے سفر کر کے گھر تک آسکتی ہے ، کیونکہ وہاں عدت گزارنا مشکل ہے ۔ (١) اثر میں ہے۔قال نقل علی ام کلثوم بعد قتل عمر بسبع لیال وقال لانھا کانت فی دار الامارة ۔ (سنن للبیہقی ، باب من قال سکنی للمتوفی عنہا زوجہا ج سابع، ص٧١٦، نمبر ١٥٥٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ضرورت پڑنے پر معتدہ منتقل ہو سکتی ہے۔
]٥[ نان نفقہ نہ ہو ، تو وہ دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے، اس کے لئے حدیث یہ ہے (١) عن الشعبی عن فاطمة بنت قیس أن زوجھا طلقھا ثلاثا فلم یجعل لھا النبی ۖ نفقة و لا سکنی ( ابوداود شریف، باب فی نفقة المبتوتة ، ص ٣٣٢، نمبر ٢٢٨٨) اور اسی حدیث کے دوسرے حصے میں ہے۔ و ان ابا حفص ابن المغیرة طلقھا آخر ثلاث تطلیقات فزعمت انھا جائت رسول اللہ ۖ فاستفتتہ فی خروجھا من بیتھا فأمرھا ان تنتقل الی ابن ام مکتوم الاعمی۔ (ابوداود شریف، باب فی نفقة المبتوتة ، ص ٣٣٢، نمبر ٢٢٨٩) ان دونوں حدیثوں کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت فاطمہ کو نفقہ اور سکنی نہیں ملا تو دوسری جگہ عدت گزارنے کی گنجائش دی گئی ، جس سے معلوم ہوا کہ عدت کی جگہ میں رہائش اور نفقہ کی سہولت بالکل نہ ہو تو دوسری جگی عدت گزار سکتی ہے (٢) اس حدیث کے اشارة النص سے استدلال کیا جا سکتا ہے۔عن عمتہ زینب بنت کعب بن عجرة ... اخبرتھا انھا جاء ت رسول اللہ ۖ تسألہ ان ترجع الی اھلھا فی بنی عجرة وان زوجھا خرج فی طلب اعبد لہ ابقوا حتی اذا کان بطرف القدوم لحقھم فقتلوہ قالت فسألت رسول اللہ ان ارجع الی اھلی فان زوجی لم یترک لی مسکنا یملکہ ولا نفقة قالت فقال رسول اللہ ۖ نعم ،قالت فانصرفت حتی اذا کنت فی الحجرة او فی المسجد نادانی رسول اللہ او امر بی فنودیت لہ فقال کیف قلت؟ قالت فرددت علیہ القصة التی ذکرت لہ من شان زوجی قال امکثی فی بیتک حتی یبلغ الکتب اجلہ ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء این تعتد المتوفی عنہا زوجہا، ص ٢٢٧ ،نمبر ١٢٠٤ ابو داؤد شریف ، باب فی المتوفی عنہا تنتقل، ص ٣٢١، نمبر ٢٣٠٠) اس حدیث سے شوہر کے پاس گھر نہیں تھا ، اور نہ نان نفقہ تھا ، اس لئے آپ ۖ نے پہلے دوسری جگہ عدت گزارنے کی اجازت ، بعد میں منع فرمایا جس سے معلوم ہوا کہ یہ مجبوری ہو تو دوسری جگہ عدت گزا ر سکتی ہے، اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ سفر میں شوہر کا انتقال ہوا تھا تو آپ نے دوسری اطمینان کی جگہ میں عدت گزارنے کی اجازت دی
]٦[ عورت خود نکل جائے تب بھی شوہر کے خاندان پر گناہ نہیں ہے ۔ والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا وصیة لازواجھم متاعا الی الحول غیر اخراج فان خرجن فلا جناح علیکم فی ما فعلن فی انفسھن من معروف (آیت ٢٤٠ ،سورة البقر٢) اس آیت میں ہے کہ متوفی عنہا زوجہا کو گھر سے نہ نکالے۔البتہ وہ خود نکل جائے تو اور بات ہے۔
]٧[ مبتوتہ عدت کے گھر میں رہ رہی ہو اس کے پاس نفقہ ہو لیکن پورا نفقہ نہ ہو تو پورا نفقہ کمانے کے لئے دن کے وقت گھر سے نکل سکتی ہے ۔ اس کے لئے حدیث یہ ہے ۔ سمع جابر بن عبد اللہ یقول طلقت خالتی فارادت ان تجد نخلھا