( کن مجبوریوں سے دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے )
مطلقہ رجعیہ ، مبتوتہ ، اورمتوفی عنھا زوجھا کو اسی گھر میں عدت گزانی چاہئے جس میں وہ رہتی تھی ، اور جس میں طلاق واقع ہوئی ہے ، یا شوہر کی وفات ہوئی ہے ۔لیکن شدید قسم کی مجبوریاں ہوں تو دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے ۔ مجبوریاں یہ ہیں ۔
]١[ عورت کو اس بات کا زبردست خطرہ ہوکہ اس گھر میں عدت گزارے گی تو شوہر یا اس کا خاندان والا جسمانی، یا جنسی حملہ کرے گا تو دوسری اطمینان کی جگہ میں عدت گزار سکتی ہے ۔ ]یہ دیکھا گیا ہے کہ شوہر کے طلاق دینے کے بعد عورت کااس گھر میں رہنا مشکل ہوتا ہے ، یا شوہر کے انتقال کے بعد عورت کے بچے نہ ہوں تو شوہر کے خاندان میں عدت گزارنابہت مشکل ہو تا ہے ایسی مجبوری میں وہ دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے[ ۔اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔ عن فاطمة بنت قیس قالت قلت یا رسول اللہ ! زوجی طلقنی ثلاثا و أخاف ان یقتحم علی قال فأمر ھا فتحولت ۔ ( مسلم شریف ، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا ، ص ٦٤٣، نمبر ٣٧١٨١٤٨٢) اس حدیث میں ہے کہ مجھے خطرہ ہے کہ مجھ پر حملہ نہ کردے ، اس لئے حضور ۖ نے دوسرے گھر میں رہنے کی اجازت دی ۔
]٢[ یا گھر چھوٹا ہو ، یا اس میں ڈر لگتا ہو ، یا رہنے کے قابل نہ ہو تو دوسری جگہ عدت گزارے گی ۔ اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔ عابت عائشة اشد العیب و قالت ان فاطمة کانت فی مکان وحش فخیف علی ناحیتھا فلذالک ا رخص لھا النبی ۖ ۔ ( بخاری شریف ، باب قصة فاطمة بنت قیس ، الخ، ص ٩٥٢، نمبر ٥٣٢٥ ابو داود شریف ، باب من انکر ذالک علی فاطمة بنت قیس ، ص٣٣٣، نمبر٢٢٩٢)اس حدیث میں ہے کہ ایسی مجبوری ہو کہ گھر میں رہنا مشکل ہو تو منتقل ہو سکتی ہے ۔
]٣[ عورت شوہر کو یا شوہر کے خاندان کو برا بھلا کہتی ہو جس سے وہاں رہنا مشکل ہوہو تب بھی اس کو دوسرے گھر میں منتقل کر سکتے ہیں، اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عباس انہ سئل عن ھذہ الآیة لا تخرجوھن من بیوتھن و لا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة ( آیت ١، سورة الطلاق ٦٥) فقال ابن عباس الفاحشة المبینة ان تفحش المرأة علی اھل الرجل و تؤذیھم ۔ ( سنن بیہقی ، باب الا ان یأتین بفاحشة مبینة ( آیت ١، سورة الطلاق ٦٥) ، ج سابع ، ص ٧٠٨، نمبر ١٥٤٨٥) اس تفسیر میں ہے کہ شوہر کے اہل کو برا بھلا کہتی ہو تو اس کو عدت کے گھر سے نکال سکتے ہیں ۔۔ اس حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ حدثنا میمون بن مہران قال قدمت المدینة فدفعت الی سعید ، بن المسیب فقلت فاطمة بنت قیس طلقت فخرجت من بیتھا فقال سعید تلک امراة فتنت الناس انھا کانت لسنة فوضعت علی یدی ابن ام مکتوم ۔ ( ابو داود شریف ، باب من انکر ذالک علی فاطمة بنت قیس ، ص ٣٣٤، نمبر ٢٢٩٦) عورت برا بھلا کہتی تھی اس لئے دوسری جگہ عدت گزاروائی ۔
]٤[ عورت سفر میں ہو وہیں شوہر کا انتقال ہو گیا ، یا شوہر نے اس کو طلاق دے دی اور اس جگہ عدت گزارنے کی سہولت نہ ہو تو وہاں