Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

371 - 508
٢   وصارکما اذاخافت علی متاعہا او خافت سقوط المنزل اوکانت فیہا باجر ولاتجد ماتؤدیہ 

دوسری جگہ منتقل ہو کر عدت گزار سکتی ہے۔  
وجہ:  (١) یہ مجبوری ہے اور مجبوری کی وجہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتی ہے ، کیونکہ عبادات میں مجبوری مؤثر ہوتی ہے۔ (٢) حدیث میں ہے۔ لقد عابت ذلک عائشة عنہا اشد العیب یعنی حدیث فاطمة بنت قیس وقالت ان فاطمة کانت فی مکان وحش فخیف علی ناحتیھا فلذلک رخص لھا رسول اللہ ۖ ۔ (ابو داؤد شریف، باب من انکر ذلک علی فاطمة بنت قیس ،ص ٣٢٠ ،نمبر ٢٢٩٢ مصنف ابن ابی شیبة ،١٧٠ من رخص للمطلقة ان تعتد فی غیر بیتھا ،ج رابع، ص ١٥٨، نمبر ١٨٨٣٢) اس حدیث  میں ہے کہ گھر گرنے کا خوف تھا تو وہاں منتقل ہو گئی  (٣) اثر میں ہے۔قال نقل علی ام کلثوم بعد قتل عمر بسبع لیال وقال لانھا کانت فی دار الامارة ۔ (سنن للبیہقی ، باب من قال سکنی للمتوفی عنہا زوجہا ج سابع، ص٧١٦، نمبر ١٥٥٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ضرورت پڑنے پر معتدہ منتقل ہو سکتی ہے۔
ترجمہ:  ٢  تو ایسا ہو گیا کہ عورت کو اپنے سامان کا خوف ہو ، یا گھر کے گرنے کا خوف ہو ، یا اس گھر میںکرایہ پر ر ہتی تھی ، اب وہ کرایہ ادا نہیںکر سکتی ۔ 
تشریح:  یہ چند اعذار ہیں جنکی وجہ سے عورت اپنے گھر سے منتقل ہو کر دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے ]١[ عورت جس گھر میں رہتی ہے وہاں سامان چوری ہونے یا ضائع ہونے کا خوف ہے ]٢[ جس گھر میں رہتی ہے اس گھر کے گرنے کا خوف ہے ]٣[ یا وہ اس گھر میں کرایہ پر رہ رہی تھی ، اب اتنا کرایہ نہیں ہے کہ ادا کر سکے تو ان عذار کی وجہ سے گھر سے نکل کر دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے ، اسی طرح وراثت کا حصہ اتنا کم ہو کہ اس میں رہنا مشکل ہو تو بھی وہاں سے منتقل ہو کر دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہے ۔     
وجہ : (١) اس آیت کی تفسیر میں ہے کہ شوہر کے خاندان پر سکنی نہیں ہے وراثت میں جوکچھ گھر کا حصہ ملا ہے اسی میں عدت گزارے ، اور نہیں گزار سکتی ہے تو منتقل ہو جائے ۔ قال ابن عباس  نسخت ھذہ الآیة عدتھا عند اھلھا فتعتد حیث شائت و ھو قول اللہ تبارک وتعالی غیر اخراج ، قال عطاء ان شائت اعتدت عند ا اہلھا او سکنت فی وصیتھا و ان شائت خرجت لقولہ تعالی( فان خرجن فلا جناح علیکم فیما فعلن فی انفسھن ۔ ( آیت ٢٤٠، سورة البقرة ٢) قال عطاء ثم جاء المیراث فنسخ منہ السکنی تعتد حیث شائت ۔ ( سنن بیہقی ، باب من قال لا سکنی للمتوفی عنھا زوجھا ، ج سابع ، ص ٧١٥، نمبر ١٥٥٠٦) اس تفسیر میں ہے کہ متوفی عنھا زوجھا  کو وراثت میں جو حصہ ملا ہے اسی میں ہو سکے تو عدت گزارے ۔    

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter