٢ قیل الفاحشة نفس الخروج وقیل الزنا ء ویخرجن لاقامة الحد ٣ واما المتوفی عنہازوجہا فلانہ لانفقة لہا فیحتاج الی الخروج نہاراً لطلب المعاش وقد یمتدالیٰ ان یہجم اللیل
رات کو گھر میں گزارے اور دن کو نکل سکتی ہے۔
ترجمہ: ٢ بعض حضرات نے فرمایا کہ آیت میں فاحشہ مبینہ کا ترجمہ ہے خود نکلنا ، اور بعض حضرات نے فرمایا زنا ہے، ، اور حد قائم کرنے کے لئے نکالی جائے گی ۔
تشریح: آیت میں ہے کہ فاحشہ مبینہ کرے تو نکالی جا سکتی ہے ، اس کا تین مطلب ہے ]١[ بعض حضرات نے فر مایا کہ فاحشہ مبینہ کا مطلب یہ ہے کہ عورت خود عدت والے گھر سے نکل جائے تو نکل سکتی ہے ، یہی فاحشہ مبینہ ہے ،]٢[ اور بعض حضرات نے فر مایا کہ فاحشہ سے مراد زنا ہے ۔ یعنی عورت زنا کر لے تو حد لگانے کے لئے گھر سے نکالی جا سکتی ہے ۔]٣[ اور تیسرا مطلب یہ ہے کہ عورت شوہر کے خاندان والوں کو برا بھلا کہے تو نکالی جا سکتی ہے ، اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عباس انہ سئل عن ھذہ الآیة لا تخرجوھن من بیوتھن و لا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة ( آیت ١، سورة الطلاق ٦٥) فقال ابن عباس الفاحشة المبینة ان تفحش المرأة علی اھل الرجل و تؤذیھم ۔ ( سنن بیہقی ، باب الا ان یأتین بفاحشة مبینة ( آیت ١، سورة الطلاق ٦٥) ، ج سابع ، ص ٧٠٨، نمبر ١٥٤٨٥) اس تفسیر میں ہے کہ شوہر کے اہل کو برا بھلا کہتی ہو تو اس کو عدت کے گھر سے نکال سکتے ہیں ۔۔ اس حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ حدثنا میمون بن مہران قال قدمت المدینة فدفعت الی سعید ، بن المسیب فقلت فاطمة بنت قیس طلقت فخرجت من بیتھا فقال سعید تلک امراة فتنت الناس انھا کانت لسنة فوضعت علی یدی ابن ام مکتوم ۔ ( ابو داود شریف ، باب من انکر ذالک علی فاطمة بنت قیس ، ص ٣٣٤، نمبر ٢٢٩٦)
ترجمہ: ٣ بہر حال متوفی عنھا زوجھا ]اس لئے گھر سے نکلے گی کہ[ اس کے لئے نفقہ نہیں ہے اس لئے روزی تلاش کرنے کے لئے دن کو نکلنے کی ضرورت پڑے گی ، اور کبھی اتنی دیر ہوجائے گی کہ رات آجائے ۔
تشریح: متوفی عنھا زوجھا کا شوہر مر چکا ہے ، اور ہو سکتا ہے کہ وراثت میں عدت کے دوران خرچے کے لئے کچھ نہ ملا ہو اس لئے رات تو عدت والے گھر میں گزارے گی ، لیکن روز ی تلاش کرنے کے لئے دن میں گھر سے باہر نکلے گی ، اور ہو سکتا ہے کہ واپس آتے آتے رات ہو جائے اس لئے رات کے کچھ حصے میں بھی باہر رہ سکتی ہے۔
وجہ : (١) اس اثر میں ثبوت ہے ۔ عن ابراہیم عن رجل من أسلم ان امرأة سألت أم سلمة مات زوجھا عنھا أتمرض أباھا قالت ام سلمة کونی أحد طرفی اللیل فی بیتک ۔ ( سنن بیہقی ، باب کیفیة سکنی المطلقة و المتوفی عنھا ، ج