الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ مطلقہ کو عدت میں گھر سے نہ نکالو ،الا یہ کہ مجبوری ہو جائے اور فاحشہ مبینہ یعنی گالم گلوچ کرے۔(٢)عدت وفات کی معتدہ کے بارے میں یہ آیت ہے۔والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا وصیة لازواجھم متاعا الی الحول غیر اخراج فان خرجن فلا جناح علیکم فی ما فعلن فی انفسھن من معروف (آیت ٢٤٠ ،سورة البقر٢) اس آیت میں ہے کہ متوفی عنہا زوجہا کو گھر سے نہ نکالے۔البتہ وہ خود نکل جائے تو اور بات ہے (٣) اس کے لئے حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عمتہ زینب بنت کعب بن عجرة ... اخبرتھا انھا جاء ت رسول اللہ ۖ تسألہ ان ترجع الی اھلھا فی بنی عجرة وان زوجھا خرج فی طلب اعبد لہ ابقوا حتی اذا کان بطرف القدوم لحقھم فقتلوہ قالت فسألت رسول اللہ ان ارجع الی اھلی فان زوجی لم یترک لی مسکنا یملکہ ولا نفقة قالت فقال رسول اللہ ۖ نعم ،قالت فانصرفت حتی اذا کنت فی الحجرة او فی المسجد نادانی رسول اللہ او امر بی فنودیت لہ فقال کیف قلت؟ قالت فرددت علیہ القصة التی ذکرت لہ من شان زوجی قال امکثی فی بیتک حتی یبلغ الکتب اجلہ ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء این تعتد المتوفی عنہا زوجہا، ص ٢٢٧ ،نمبر ١٢٠٤ ابو داؤد شریف ، باب فی المتوفی عنہا تنتقل، ص ٣٢١، نمبر ٢٣٠٠) اس حدیث سے شوہر کے پاس گھر نہ ہو پھر بھی حتی الامکان اسی گھر میں عدت گزارے جس میں اس کی وفات ہوئی ہے۔ (٤)رات دن گھر میں رہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عبد اللہ بن عمر قال لا تبیت المتوفی عنھا زوجھا ولا المبتوتة الا فی بیتھا (سنن للبیہقی ، باب سکنی المتوفی عنہا زوجہا، ج سابع، ص٧١٥، نمبر ١٥٥٠٥ مصنف ابن ابی شیبة، ١٦٩ ماقالوا این تعتد ؟ من قال فی بیتھا ج رابع، ص ١٥٨، نمبر ١٨٨٣٠ مصنف عبد الرزاق ، باب این تعتد المتوفی عنہا ؟ ،ج سابع ،ص ٢١ ،نمبر ١٢١٠٧) اس اثر سے معلوم کہ معتدہ اور متوفی عنہا زوجہا عدت گھر میں گزارے۔ البتہ ضرورت کے لئے متوفی عنہ زوجہا گھر سے نکل سکتی ہے۔
وجہ: (١) اس کا شوہر مر چکا ہے اس لئے روزی روٹی کے لئے دن میں گھر سے نکلنا ہوگا اور ممکن ہے کہ رات کے کچھ حصے تک واپس آئے۔اس لئے اس کے لئے دن میں باہر نکلنے کی گنجائش ہے (٢) اس حدیث میں ہے۔ سمع جابر بن عبد اللہ یقول طلقت خالتی فارادت ان تجد نخلھا فزجرھا رجل ان تخرج فاتت النبی ۖ فقال بلی فجدی نخلک فانک عسی ان تصدقی او تفعلی معروفا۔ (مسلم شریف ، باب جواز خروج المعتدة البائن والمتوفی عنہا زوجہا فی النہار لحاجتہا ،ص ٤٨٦ ،نمبر ٣٧٢١١٤٨٣ ابو داؤد شریف ، باب فی المبتوتة تخرج بالنھار ،ص ٣٢٠ ،نمبر ٢٢٩٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتدہ ضرورت کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے (٣) اثر میں ہے ۔ عن ابن عمر قال المطلقة والمتوفی عنھا زوجھا تخرجان بالنھار ولا تبیتان لیلة تامة غیر بیوتھما۔ (سنن للبیہقی ، باب کیفیة سکنی المطلقة والمتوفی عنہا ،ج سابع ،ص٧١٧، نمبر ١٥٥١٤ مصنف ابن ابی شیبة، ١٦٩ ماقالوا این تعتد َ من قال فی بیتہا ،ج رابع، ص ١٥٨، نمبر١٨٨٣٠ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ