٣ وعن سعید بن جبیرفی القول المعروف انی فیک لراغب ،وانی ارید ان نجتمع (٢٠٩٩)ولایجوز للمطلقة الرجعیة والمبتوتة الخروج من بیتہا لیلا ولانہاراً والمتوفی عنہازوجہا تخرج نہاراً اوبعض اللیل ولا تبیت فی غیرمنزلہا) ١ اما المطلقة فلقولہ تعالیٰ( ولاتخرجوہن من بیوتہن ولایخرجن الاان یاتین بفاحشة مبینة
١٤٠٢٥ مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی قولہ و لا تعزموا عقدة النکاح ، ج رابع ، ص ٤٥، نمبر ١٧٦١٢) ا س اثر میں ہے کہ اندر خانہ عورت سے عہد نہ لے کہ دوسرے سے نکاح نہ کرے ، اور مجھ سے ہی نکاح کرے ۔
ترجمہ: ٣ قول معروف کے بارے میں حضرت سعید جبیر سے منقول ہے کہ مجھ کو تم میں رغبت ہے ، یا میں چاہتا ہوں کہ ہم دو نوں جمع ہو جائیں ۔
تشریح: حضرت سعید ابن جبیر سے تعریض کے جو جملے منقول ہیں وہ یہ ہیں ۔ عن سعید بن جبیر قال لا یقاطعھا علی کذا و کذا ان لا تزوج غیرہ ، الا ان تقولوا قولا معروفا ( آیت ٢٣٥، سورةالبقرة٢) قال یقول انی فیک لراغب و انی لارجو ان نجتمع ۔ ( سنن بیہقی ، باب تعریض بالخطبة ، ج سابع ، ص ٢٨٩، نمبر ١٤٠٢٤) اس اثر میں ہے کہ پکا وعدہ نہ کرے صرف اشارہ کہے کہ مجھ کو تم سے رغبت ہے ۔
ترجمہ: (٢٠٩٩) نہیں جائز ہے مطلقہ رجعیہ اور مطلقہ بائنہ کے لئے گھر سے نکلنا رات کو یا دن کو اور متوفی عنہا زوجہا نکل سکتی ہے دن میں اور رات کے کچھ حصے میں ،اور نہ رات گزارے گھر کے سوا۔
ترجمہ: ١ مطلقہ عورت کے لئے اللہ تعالی کا یہ قول ہے ۔ یا ایھا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوھن لعدتھن واحصوا العدة واتقوا اللہ ربکم لا تخرجوھن من بیوتھن ولا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة۔ (آیت ١ ،سورة الطلاق ٦٥)
تشریح : جو عورت عدت گزار رہی ہے چاہے طلاق رجعی کی عدت گزار رہی ہو ،چاہے طلاق بائنہ کی عدت گزار رہی ہو ،اور چاہے شوہر کا انتقال ہوا ہو اس کی عدت گزار رہی ہو،ان تمام عورتوں کے لئے اس گھر میں رہنا چاہئے جس میں طلاق واقع ہوئی ہے یا وفات ہوئی ہے۔البتہ عدت وفات والی دن میں روزی روٹی کمانے کے لئے نکل سکتی ہے۔ اسی طرح رات کے کچھ حصے میں باہر رہ سکتی ہے۔البتہ سونے کا انتظام اسی گھر میں کرنا چاہئے جس میں عدت گزار رہی ہے۔
وجہ:(١) مطلقہ عورت گھر میں رہنے کے لئے یہ آیت ہے۔ یا ایھا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوھن لعدتھن واحصوا العدة واتقوا اللہ ربکم لا تخرجوھن من بیوتھن ولا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة۔ (آیت ،سورة