٣ قال الامن عذر لان فیہ ضرورة والمراد الدواء لاالزینة ٤ ولواعتادت الدہن فخافت وجعاً فان کان ذلک امراظاہراً یباح لہا لان الغالب کالواقع وکذا لبس الحریر اذااحتاجت الیہ لعذر لاباس بہ (٢٠٩٣) ولاتخضب بالحناء )(لما روینا)ولا تلبس ثوبامصبوغاً بعصفرولابزعفران)
ابی شیبة ، باب من کان یدھن بالزیت ، ج ثالث ،ص ٣٣٢، نمبر ١٤٨١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زیتون کا تیل خوشبو نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٣ متن میں فرمایا مگر عذر سے ، اس لئے کہ اس میں ضرورت ہے ، اور مراد دوا ہے نہ کہ زینت ۔
تشریح: متن میں فرمایا کہ مگر عذر ہو تو سرمہ ، یا خوشبو ، یا تیل استعمال کر سکتی ہے، کیونکہ اس میں ضرورت ہے ، اور اس کے استعمال سے زینت مقصود نہیں ہے بلکہ دوا مقصود ہے ،
وجہ : اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔حدثتنی ام حکیم بنت اسید عن امھا ان زوجھا توفی و کانت تشتکی عینھا فتکتحل الجلاء فارسلت مولاة لھا الی ام سلمة فسألتھا عن کحل الجلاء فقالت لا تکتحل الا من امر لا بد منہ ، دخل علی رسول اللہ حین توفی أبو سلمة و قد جعلت علی عینی صبرا فقال ما ھذا یا ام سلمة ؟ قلت انما ھو صبر یا رسول اللہ ! لیس فیہ طیب قال انہ یشب الوجہ فلا تجعلیہ الا باللیل و لا تمتشطی بالطیب و لا بالحناء فانہ خضاب قلت بأی شئی أمتشط یا رسول اللہ ؟ قال بالسدر تغفلین بہ رأسک ۔ (نسائی شریف ، باب الرخصة للحادة ان تمتشط بالسدر، ص ٤٩٨، نمبر ٣٥٦٧ ابوداود شریف ، باب فیما تجتنب المعتدة فی عدتھا ، ص ٣٣٦، نمبر٢٣٠٥ ) اس حدیث میں ہے کہ مجبوری ہو تو رات میں دوائی کے طور پر خوشبو لگا سکتی ہے ۔
ترجمہ: ٤ اگر تیل لگانے کی عادت ہو اور نہ لگانے سے درد کا خوف ہو پس اگر یہ ظاہر بات ہو تو اس کے لئے مباح ہوگا ، اس لئے کہ غالب واقع کی طرح ہوتا ہے ، ایسے ہی ریشم کا پہننا اگر عذر کی وجہ سے اس کی ضرورت ہو تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔
تشریح: بنگال ، انڈیا کا پانی اس طرح ہے کہ سردی کے موسم میں لازمی طور پر جسم پر تیل ملنا پڑتا ہے ورنہ چمڑی پھٹ جاتی ہے اور اس سے خون رسنے لگتا ہے اور بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اگر کسی ملک میں یا کسی عورت کو تیل لگانے کی ہمیشہ کی عادت ہو ، اور غالب گمان ہو کہ نہ لگانے سے تکلیف ہوگی تو چاہے ابھی تکلیف نہ ہوئی ہو تب بھی غالب کو واقعہ سمجھ کر یہ سمجھا جائے گا کہ تکلیف ہو گئی اس لئے اس کے لئے تیل لگانا جائز ہے ۔ ا سی پر قیاس کرکے یہ کہا جائے گا کہ عذر اور کھجلی کی تکلیف کی وجہ سے کسی کو ریشم پہننے کی ضرورت پڑ جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔
لغت : اعتادت الدھن : تیل لگانے کی عادت ہے ۔ خافت وجعا: درد ہو جانے کا خوف ہو ۔
ترجمہ: (٢٠٩٣) اور نہ لگائے مہندی اور نہ پہنے عصفر یا زعفران میں رنگا ہوا کپڑا۔