١ والمعنی فیہ وجہان احدہما ماذکرنا ہ من اظہار التاسف والثانی انِ ہٰذہ الاشیاء دواعی الرغبة فیہا وہی ممنوعة عن النکاح فتجتنبہا کیلا تصیرذریعة الی الوقوع فی المحرم ٢ وقد صح ان النبی صلی اللٰہ علیہ وسلم لم یأذن للمعتدة فی الاکتحال، والدہن لایعری عن نوع طیب وفیہ زینة الشعر ولہذایمنع المحرم عنہ
ترجمہ: ١ سوگ منانے کی دو وجہ ہیں ]١[ ایک وہ جو ذکر کیا افسوس کا اظہار کرنا ، اور دوسری یہ کہ یہ چیزیں نکاح کی طرف رغبت دلانے والی ہیں ، حالانکہ یہ عورت نکاح سے منع کی گئی ہے ، تو وہ ان چیزوں سے بھی باز رہے تاکہ یہ چیزیں حرام میں پڑ جانے کا ذریعہ نہ ہو جائیں ۔
تشریح: سوگ منانے کی دو حکمتیں بیان کررہے ہیں ]١[ ایک یہ کہ سوگ افسوس کے اظہار کے لئے ہے جسکا ذکر پہلے گزر چکا۔]٢[ دوسری حکمت یہ ہے کہ عدت کے زمانے میں آیت کی بنا پر نکاح کرنا ممنوع ہے ، اب زینت کرے گی تو لوگوں کو اس سے نکاح کی رغبت ہو گی ، اور خود اس عورت کو بھی نکاح کی رغبت ہو گی، تو کہیں ایسا نہ ہو کہ نکاح کرکے حرام میں پڑ جائے ، اس لئے سد باب کے طور پر زینت سے ہی روک دی گئی ہے ۔
لغت : تجتنب : پرہیز کرنا ۔ محرم : سے مراد عدت کے زمانے میں نکاح جو حرام ہے ۔
ترجمہ: ٢ صحیح روایت میں ہے کہ حضور ۖ نے عدت گزارنے والی عورت کو سرمہ کی اجازت نہیں دی ۔ یہ حدیث اوپر گزر گئی ہے۔
ترجمہ: تیل میں تو کچھ خوشبو ہوتی ہی ہے ، پھر یہ کہ اس میں بال کی زینت ہے اس لئے محرم کو اس سے روکا گیا ہے ۔
تشریح : سوگ منانے والی عورت تیل کیوں استعمال نہ کرے اس کی دو وجہ بیان فر ما رہے ہیں ۔]١[ تیل میں کچھ نہ کچھ خوشبو ہوتی ہے ، اور حضور ۖ نے خوشبو سے منع فرمایا ہے اس لئے سوگ کے زمانے میں تیل لگانا بھی ممنوع ہے ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ تیل سے زینت بڑھتی ہے، بال اور جسم پر چمک آتی ہے ، اور سوگ والی کو زینت سے بھی منع کیا ہے اس لئے بھی تیل لگانا ممنوع ہو گا ، یہی وجہ ہے کہ محرم کو تیل لگانے سے منع کیا گیا ہے ۔
وجہ : (١) اس اثر میں اس کا اشارہ ہے ۔ ان الحسن بن علی کان اذا أحرم ادھن بالزیت و ادھن أصحابہ بالطیب أو یدھن بالطیب ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من کان یدھن بالزیت ، ج ثالث ،ص ٣٣٢، نمبر١٤٨١٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ زیتون کا تیل خوشبو ہے ۔ (٢) ۔ عن ابن عمر أن النبی ۖ کان یدھن بالزیت و ھو محرم غیر المقتت ۔ قال ابو عیسی : مقتت : مطیب ۔ ( ترمذی شریف ، باب ادھان المحرم بالزیت ، ص ٢٣٤، نمبر ٩٦٢مصنف ابن