وجہ: (١)عن ام عطیة قالت قال النبی ۖ لا یحل لامرأة تؤمن باللہ والیوم الآخر ان تحد فوق ثلاث الا علی زوج فانھا لاتکتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا الا ثوب عصب ۔ (بخاری شریف ، باب تلبس الحادة ثیاب العصب ص ٨٠٤ نمبر ٥٣٤٢ مسلم شریف ، باب وجوب الاحداد فی عدة والوفات وتحریمہ فی غیر ذلک الا ثلاثة ایام ص ٤٨٧ نمبر ٣٧٣٥١٤٩٠) اس حدیث میں ہے کہ سرمہ نہ لگائے ، بھڑکیلا رنگ والا کپڑا نہ پہنے ۔ (٢) دوسری حدیث میں ہے ۔ عن سلمة زوج النبی ۖ عن النبی ۖ انہ قال المتوفی عنھا زوجھا لا تلبس المعصفر من الثیاب ولا الممشقة ولا الحلی ولا تختضب ولا تکتحل (ابو داؤد شریف ، باب فیما تجتنب المعتدة فی عدتھا ص ٣٢٢ نمبر ٢٣٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتدہ عصفر میں رنگا ہوا اور گیرو رنگ میں رنگا ہوا کپڑا نہیں پہن سکتی،زیور نہیں پہن سکتی ،خضاب نہیں کر سکتی اور سرمہ نہیں لگا سکتی ۔(٣)البتہ مجبوری میں یہ چیزیں استعمال کر سکتی ہیںاس کی دلیل یہ حدیث ہے۔حدثتنی ام حکیم بنت اسید عن امھا ان زوجھا توفی و کانت تشتکی عینھا فتکتحل الجلاء فارسلت مولاة لھا الی ام سلمة فسألتھا عن کحل الجلاء فقالت لا تکتحل الا من امر لا بد منہ ، دخل علیّ رسول اللہ حین توفی أبو سلمة و قد جعلت علی عینی صبرا فقال ما ھذا یا ام سلمة ؟ قلت انما ھو صبر یا رسول اللہ ! لیس فیہ طیب قال انہ یشب الوجہ فلا تجعلیہ الا باللیل و لا تمتشطی بالطیب و لا بالحناء فانہ خضاب قلت بأی شئی أمتشط یا رسول اللہ ؟ قال بالسدر تغفلین بہ رأسک ۔ ( نسائی شریف ، باب الرخصة للحادة ان تمتشط بالسدر، ص ٤٩٨، نمبر ٣٥٦٧ ابوداود شریف ، باب فیما تجتنب المعتدة فی عدتھا ، ص ٣٣٦، نمبر٢٣٠٥ ) اس حدیث میں ہے کہ مجبوری ہو تو رات میں دوائی کے طور پر خوشبو لگا سکتی ہے ۔ (٤) اس حدیث میں بھی ہے ۔ عن ام عطیة ... ورخص لنا عند الطھر اذا اغتسلت احدانا من محیضھا فی نبذة من کست اظفار۔ (بخاری شریف ، باب القسط للحادة عند الطھر، ص ٨٠٤،نمبر ٥٣٤١ مسلم شریف ، باب وجوب الاحداد فی عدة الوفات ،ص ٤٨٧، نمبر ١٤٩١ ٣٧٤٢) اس حدیث میں طہر پاکی کے وقت مجبوری کے طور پر تھوڑا خوشبو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مجبوری کے وقت زینت کی چیزوں کو استعمال کرنا جائز ہے۔ ۔ تیل سے بھی زینت ہوتی ہے اس لئے چاہے خوشبو دار ہو یا بغیر خوشبو کے ہو بغیر مجبوری کے نہ لگائے ۔ قدوری کے متن میں من عذر ہے ، اور جامع صغیر میں من وجع ہے دونوں کا ترجمہ تقریبا ایک ہے ۔
لغت : الحداد ، اور احداد ، دو لغت ہیں ۔ حداد نصر اور ضرب سے ہے ، اور احداد باب افعال سے ہے اور دونوں کا معنی ہے، سوگ منانا۔