Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

327 - 508
 ٥  واللفظ حقیقة فیہمااذ ہو من الاضداد کذا قال ابن السکیت ولاینتظمہا جملةً للاشتراک 
٦   والحمل علی الحیض اولیٰ اماعملا بلفظ الجمع لانہ لوحمل علیٰ الاطہار والطلاق یوقع فی طہر لم یبق جمعاً  

سے مراد طہر ہے ۔  
وجہ:  (١)اثر میں ہے۔عن عائشة قالت الاقراء الاطھار ۔ (سنن للبیہقی ، جماع ابواب عدة المدخول بہا ج سابع، ص ٦٨٢، نمبر ١٥٣٨٣ مصنف ابن ابی شیبة ،١٥٣ ماقالوا فی الاقراء ما ھی ؟ ج رابع، ص ١٤٨، نمبر ١٨٧٣٠) اس اثر  میں ہے کہ قرء سے مراد طہر ہے۔(٢) اس حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔عن عبد اللہ بن عمر  انہ طلق امرأتہ و ھی حائض  علی عہد رسول اللہ  ۖ فسأل عمر بن الخطاب رسول اللہ  ۖ عن ذالک فقال رسول اللہ ۖ:  مرہ فلیراجعھا ، ثم لیمسکھا حتی تطھر ثم تحیض ثم تطہر ثم ان شاء طلق قبل ان تمس فتلک العدة التی أمر اللہ أن یطلق لھا النساء ۔ ( بخاری شریف ، باب  قول اللہ تعالی :  یآیھا النبی  اذا طلقتم النساء فطلقوھن لعدتھن و أحصوا العدة ، ص ٩٣٨، نمبر ٥٢٥١)  اس حدیث میں طہر کو عدت قرار دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قرو سے مراد طہر ہے ۔ 
 ترجمہ:   ٥  اور لفظ قرؤ حقیقت ہے دونوں میں ، اس لئے کہ وہ اضداد میں سے ہے   ایسا ہی حضرت ابن السکیت نے فر مایا اور وہ اشتراک کی وجہ سے ایک ساتھ دونوں کو شامل نہیں ہو سکتا ۔
تشریح: بہت بڑے لغوی حضرت ابن سکیت  نے فر مایا ہے ۔ کہ لفظ قرؤ حیض کے معنی میں بھی حقیقت ہے اور طہر کے معنی میں بھی حقیقت ہے ،  اس لئے یہ لفظ دو معنوں میں مشترک ہے ۔اور دونوں معانی ایک دوسرے کی ضد بھی ہے ، کیوں کہ جس وقت قرو کا معنی حیض کا لیں گے تو اسی وقت طہر کا معنی نہیں لے سکتے ، اور طہر کا معنی لیں گے تو حیض کا معنی نہیں لے سکتے۔ اس لئے دو معنی میں سے ایک ہی معنی لیا جا سکتا ہے ۔     
 ترجمہ:  ٦  اور حیض پر حمل کرنا زیادہ بہتر ہے، جمع کے لفظ پر عمل کرتے ہوئے ۔، اس لئے کہ اگر حمل کریں طہر پر اور طلاق واقع ہو گی طہر میں تو جمع کا لفظ باقی نہیں رہے گا ۔  
تشریح:یہ دلیل عقلی ہے کہ قرؤ کو حیض پر حمل کرنا زیادہ بہتر ہے ،  اس لئے کہ آیت میں ثلاثة قرؤ ، تین کا جملہ ہے ، اب حیض مراد لیں تب ہی مکمل تین پر عمل ہو گا اور طہر مراد لیں تو مکمل تین پر عمل نہیں ہو گا ، یا ڈھائی طہر ہو جائے گا ، یا ساڑھے تین طہر ہو جائے گا مکمل تین کبھی نہیں رہے گا ، اس لئے کہ حدیث کی بنا پر طہر میں طلاق دینا سنت ہے ، پس جس طہر میں طلاق دی اس کا کچھ حصہ لازمی طور پر گزر چکا ہو گا، اب اس کو شمار کرتے ہیں تو آگے دو طہر ملا کر ڈھائی طہر ہوئے ، اور اگر اس کو شمار نہیں کرتے ہیں ، تو کچھ حصہ اس طہر کا اور 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter