الطاریةعلی النکاح وہٰذا یتحقق فیہا ٣ والاقراء الحیض عندنا ٤ وقال الشافعیالاطہار
تشریح: طلاق کے علاوہ کسی اور طریقے سے فرقت ہوئی ہو تب بھی عدت لازم ہوتی ہے اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ عدت گزارنے کی وجہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کا حمل عورت کے پیٹ میں نہیں ہے عورت کا رحم حمل سے پاک ہے ، اور اس مقصد کو حاصل کرنا طلاق سے جدائیگی کی شکل میں بھی ہے اور کسی اور طریقے سے مثلا خیار عنین ، خیار بلوغ کی وجہ سے نکاح فسخ ہوا ہو تب بھی ہے اس لئے فسخ نکاح کی شکل میں بھی عدت واجب ہے ۔
وجہ : عن الشعبی ان علیا فرق بینھما و جعل لھا الصداق بما استحل من فرجھا و قال اذا انقضت عدتھا فان شائت تزوجہ فعلت ۔( سنن بیہقی ، باب الاختلاف فی مہرھا و تحریم نکاحھا علی الثانی ، ج سابع، ص ٧٢٦، نمبر ١٥٥٤٤) اس اثر میں ہے کہ تفریق کے بعد عدت گزارنے کے لئے کہا گیا ۔
ترجمہ: ٣ اور ہمارے نزدیک قرؤ کا ترجمہ حیض ہے ۔
وجہ: (١) حدیث میں قرؤ کو حیض کہا گیا ہے۔ ان ام حبیبة بنت جحش کانت تستحاض سبع سنین فسألت النبی ۖ فقال لیست بالحیضة انما ھو عرق فامرھا ان تترک الصلوة قدر اقرائھا وحیضتھا وتغتسل وتصلی ۔(نسائی شریف ، باب ذکر الاغتسال من الحیض ،ص ٢٨ نمبر ٢١١) اس حدیث میں قدر اقرائھا سے معلوم ہوا کہ قرء سے مراد حیض ہے (٢)دوسری حدیث میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کی ہے ۔ عن عائشة عن النبی ۖ قال طلاق الامة تطلیقتان وقرو ئھا حیضتان۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی سنة طلاق العبد، ص ٢٢٣، نمبر٢١٨٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باندی کی عدت دو حیض ہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ آیت میں قرو ء سے مراد حیض ہے (٣)اگر عدت طہر سے گزاریں تو عدت یا تو ڈھائی طہر ہوگی یا ساڑھے تین طہر ہو جائے گی۔کیونکہ سنت کے طریقے پر طلاق طہر میں دے گا،پس اگر اس طہر کو عدت میں شمار کریں تو کچھ نہ کچھ طہر کی مدت گزر چکی ہوگی اس لئے طلاق دی ہوئی طہر اور دو طہر ہوںگے تو ڈھائی طہر ہوئی۔ اور اگر طلاق دی ہوئی طہر کو عدت میں شمار نہ کریں تو اگلی تین طہر اور آدھی یہ تو ساڑھے تین طہر ہوںگی۔ اس لئے آیت ثلاثة قرو ء مکمل تین قرو ء پر عمل نہیں ہوا۔ اور قرو ء سے حیض مراد لیں تو ہر حال میں طہر میں طلاق کے بعد حیض سے عدت شروع ہو جائے گی اور تین حیض مکمل ہوںگے۔اس لئے قرو ء سے حیض مراد لینا بہتر ہے۔
ترجمہ: ٤ امام شافعی نے فر مایا کہ قرؤ سے مراد طہر ہے ۔
تشریح: امام شافعی کی ایک روایت ہے کہ قرء سے طہر مراد ہے۔ موسوعہ میں ہے ۔قال و الأقراء عندنا و اللہ اعلم الاطہار ۔( موسوعہ امام شافعی ، باب عدة المدخول بھا التی تحیض ، ج احدی عشرة ، ص ٢٢٣، نمبر ١٩١٢٧) اس عبارت میں ہے کہ قرو