Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

326 - 508
الطاریةعلی النکاح وہٰذا یتحقق فیہا ٣  والاقراء الحیض عندنا ٤  وقال الشافعیالاطہار

تشریح: طلاق کے علاوہ کسی اور طریقے سے فرقت ہوئی ہو تب بھی عدت لازم  ہوتی ہے اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ عدت گزارنے کی وجہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کا حمل عورت کے پیٹ میں نہیں ہے عورت کا رحم حمل سے پاک ہے ، اور اس مقصد کو حاصل کرنا طلاق سے جدائیگی کی شکل میں بھی ہے اور کسی اور طریقے سے مثلا خیار عنین ، خیار بلوغ  کی وجہ سے نکاح فسخ ہوا ہو تب بھی ہے اس لئے فسخ نکاح کی شکل میں بھی عدت واجب ہے ۔ 
وجہ : عن الشعبی ان علیا  فرق بینھما و جعل لھا الصداق بما استحل من فرجھا و قال اذا انقضت عدتھا فان شائت تزوجہ فعلت ۔( سنن بیہقی ، باب الاختلاف فی مہرھا و تحریم نکاحھا علی الثانی ، ج سابع، ص ٧٢٦، نمبر ١٥٥٤٤) اس اثر میں ہے کہ تفریق کے بعد عدت گزارنے کے لئے کہا گیا ۔  
ترجمہ:   ٣   اور ہمارے نزدیک قرؤ کا ترجمہ حیض ہے ۔ 
وجہ:  (١) حدیث میں قرؤ کو حیض کہا گیا ہے۔ ان ام حبیبة بنت جحش کانت تستحاض سبع سنین فسألت النبی ۖ فقال لیست بالحیضة انما ھو عرق فامرھا ان تترک الصلوة قدر اقرائھا وحیضتھا وتغتسل وتصلی ۔(نسائی شریف ، باب ذکر الاغتسال من الحیض ،ص ٢٨ نمبر ٢١١) اس حدیث میں قدر اقرائھا سے معلوم ہوا کہ قرء سے مراد حیض ہے (٢)دوسری حدیث میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کی ہے ۔ عن عائشة عن النبی ۖ قال طلاق الامة تطلیقتان وقرو ئھا حیضتان۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی سنة طلاق العبد، ص ٢٢٣، نمبر٢١٨٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باندی کی عدت دو حیض ہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ آیت میں قرو ء سے مراد حیض ہے (٣)اگر عدت طہر سے گزاریں تو عدت یا تو ڈھائی طہر ہوگی یا ساڑھے تین طہر ہو جائے گی۔کیونکہ سنت کے طریقے پر طلاق طہر میں دے گا،پس اگر اس طہر کو عدت میں شمار کریں تو کچھ نہ کچھ طہر کی مدت گزر چکی ہوگی اس لئے طلاق دی ہوئی طہر اور دو طہر ہوںگے تو ڈھائی طہر ہوئی۔ اور اگر طلاق دی ہوئی طہر کو عدت میں شمار نہ کریں تو اگلی تین طہر اور آدھی یہ تو ساڑھے تین طہر ہوںگی۔ اس لئے آیت ثلاثة قرو ء مکمل تین قرو ء پر عمل نہیں ہوا۔ اور قرو ء سے حیض مراد لیں تو ہر حال میں طہر میں طلاق کے بعد حیض سے عدت شروع ہو جائے گی اور تین حیض مکمل ہوںگے۔اس لئے قرو ء سے حیض مراد لینا بہتر ہے۔
ترجمہ:   ٤  امام شافعی  نے فر مایا کہ قرؤ سے مراد طہر ہے ۔
 تشریح: امام شافعی کی ایک روایت ہے کہ قرء سے طہر مراد ہے۔ موسوعہ میں ہے ۔قال و الأقراء عندنا و اللہ اعلم الاطہار ۔( موسوعہ امام شافعی ، باب عدة المدخول بھا التی تحیض ، ج احدی عشرة ، ص ٢٢٣، نمبر ١٩١٢٧) اس عبارت میں ہے کہ قرو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter