(٢٠٦٤)واذاطلق الرجل امرأتہ طلاقا بائنا اورجعیاً اووقعت الفرقة بینہما بغیر طلاق وہی حرة ممن تحیض فعدتہا ثلٰثة اقرائ) ١ لقولہ تعالیٰ( والمطلقٰت یتربصن بانفسہن ثلٰٰثة قروئٍ) ٢ والفرقة اذا کانت بغیر طلاق فہی فی معنیٰ الطلاق لان العدة وجبت للتعرف عن براء ة الرحم فی الفرقة
باندی کی عدت
نمبرشمار
طلاق یا وفات
حیض آتا ہو یا حاملہ ہو
کتنا
(١)
(٢)
(٣)
(٤)
(٥)
(٦)
طلاق یا فسخ نکاح کی عدت
وفات کی عدت
اگر حیض آتا ہو
اگر حیض نہ آتا ہو تو
اگر حاملہ ہو تو
اگر حیض آتا ہو
اگر حیض نہ آتا ہو تو
اگر حاملہ ہو تو
دو حیض
ایک ماہ اور پندرہ دن
وضع حمل
دو ماہ پانچ روز
دو ماہ پانچ روز
وضع حمل
ترجمہ: (٢٠٦٤) اگر شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق بائنہ دی یا رجعی دی یا دونوں کے درمیان بغیر طلاق کے فرقت واقع ہوئی اور عورت آزاد ہے اور اس میں سے جس کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض ہیں۔
ترجمہ: ١ اللہ تعالی کا قول ۔والمطلقات یتربصن بانفسھن ثلاثة قرو ئ۔ (آیت ٢٢٨ ،سورة، البقرة ٢) کی وجہ سے ۔
تشریح: شوہر نے بیوی کو طلاق بائنہ دی ہو یا طلاق رجعی دی ہو یا بغیر طلاق کے ہی فرقت ہوئی ہو جس کی وجہ سے عدت گزارنا ہو،اور عورت آزاد ہو اور حیض آتا ہو تو اس کی عدت تین حیض ہیں۔
وجہ:(١) اوپر آیت میں ہے والمطلقات یتربصن بانفسھن ثلاثة قرو ء (آیت ٢٢٨ سورة البقر(٢) اس آیت میں مطلقہ عورت کے لئے تین حیض عدت ہے۔ اور پہلے کئی مرتبہ گزر چکا ہے کہ تفریق بھی طلاق کے درجے میں ہے۔اس لئے تفریق کی وجہ سے بھی تین حیض عدت گزارنی ہوگی۔ اگر عورت آزاد نہ ہو باندی ہو تو دو حیض عدت ہے۔اور حیض نہ آتاہو تو مہینے سے عدت گزارے گی۔
ترجمہ: ٢ اور فرقت جبکہ بغیر طلاق کے ہو تو وہ بھی طلاق کے معنی میں ہے ، کیونکہ نکاح پر جو فرقت طاری اس میں رحم کو حمل سے پاک ہو نے کو پہچاننے کے لئے عدت واجب ہوئی ہے ، اور یہ معنی ایسی فرقت میں بھی پائے جاتے ہیں ۔